ورلڈ انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن (ڈبلیو آئی پی او) کے
جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق چین 2022 میں بین الاقوامی
پیٹنٹ درخواستوں کے حجم کے اعتبار سے دنیا میں سب سے آگے ہے۔تنظیم کے مطابق
چین نے پیٹنٹ تحفظ کے لیے پیٹنٹ کوآپریشن ٹریٹی (پی سی ٹی) کے تحت 70 ہزار
سے زائد درخواستیں فائل کروائیں ، جس کے بعد امریکہ، جاپان، جمہوریہ کوریا
اور جرمنی کا نمبر آتا ہے۔ تمام کمپنیوں میں چینی ٹیلی کام کمپنی ہواوے
ٹیکنالوجیز 7,689 پی سی ٹی ایپلی کیشنز کے ساتھ سرفہرست فائلر رہی ہے۔تعلیم
کے شعبے میں چین کی دو یونیورسٹیاں زے جیانگ یونیورسٹی اور سوچو یونیورسٹی
بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں۔
اس س قبل ورلڈ انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن کی جانب سے جاری کردہ گلوبل
انوویشن انڈیکس (جی آئی آئی) 2022 میں بھی چین 11 ویں نمبر پر پہنچ چکا ہے،
جو اس کی 2021 کی درجہ بندی سے ایک درجہ اوپر ہے۔اس حوالے سے یہ امر بھی
قابل زکر ہے کہ ایسا مسلسل دسویں مرتبہ ہے کہ چین کے درجے میں بہتری آئی ہے
، جبکہ قابل تحسین پہلو یہ بھی ہے کہ چین 36 اعلیٰ متوسط آمدنی والی
معیشتوں میں سرفہرست ہے۔ چین کو اس لحاظ سے بھی داد دینی چاہیے کہ یہ 2020
اور 2021 میں بالترتیب 14 ویں اور 12 ویں نمبر پر تھا،تاہم ملک میں انوویشن
کے بڑھتے ہوئے رجحانات اور سازگار ماحول کی وجہ سے یہ 2022 میں 11 ویں مقام
پر پہنچ گیا، اور اب دنیا کی ٹاپ 10 جدید ترین معیشتوں کی دہلیز پر ہے.یہی
وجہ ہے کہ دنیا تسلیم کرتی ہے کہ چین کی اس انڈیکس میں محض دس سال پہلے 34
ویں درجے سے آج 11 ویں درجے پر ترقی ، واقعی شاندار ہے.اس کی ایک اہم وجہ
یہ بھی ہے کہ چینی قیادت جدت طرازی کو ترقی کے انجن کے طور پر اہمیت دے رہی
ہے اور ملک بھر میں اس پر گہری توجہ ، رنگ لا رہی ہے۔اعلیٰ قیادت کی ہدایات
کی روشنی میں چینی حکومت انٹلیکچوئل پراپرٹی کو بہت سنجیدگی سے لیتی ہے اور
اس حوالے سے حکومت کے پاس پانچ سالہ اسٹریٹجک منصوبے ہیں جن میں تمام
متعلقہ عناصر کے ساتھ آئی پی پالیسی سازی کو ہم آہنگ کیا جاتا ہے۔
گلوبل انوویشن انڈیکس موجودہ عالمی جدت طرازی کے رجحانات پر نظر رکھتا ہے
اور دنیا کی جدید ترین معیشتوں کی صورتحال کو ظاہر کرتا ہے، جس میں تقریباً
130 معیشتوں کی جدت طرازی کی کارکردگی کی درجہ بندی کی گئی ہے۔ گلوبل
انوویشن انڈیکس رپورٹ یہ بھی بتاتی ہے کہ جدت طرازی ذیلی اشاریوں کے لحاظ
سےچین، گھریلو مارکیٹ کے پیمانے اور رسمی تربیت فراہم کرنے والی کمپنیوں کی
تعداد کے اعتبار سے دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔رپورٹ کے مطابق انوویشن سے
وابستہ مختلف پیمانے مثلاً پیٹنٹ، یوٹیلیٹی ماڈلز، لیبر کی پیداواری صلاحیت
میں اضافہ، ٹریڈ مارک اور تخلیقی مصنوعات کی برآمدات میں بھی چین سرفہرست
ہے۔یہی وجہ ہے کہ آج کی جدید دنیا میں چین انوویشن کا گلوبل لیڈر بھی
کہلاتا ہے اور اس کےنئے ترقیاتی تصور کا اولین مظہر بھی جدت طرازی ہی
ہے۔صرف یہی نہیں کہ چین سائنسی اور تکنیکی اختراع کے تیز رفتار راستے پر
گامزن ہے بلکہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے تمام جدید شعبہ جات میں بھی پیش پیش
ہے۔ زندگی کا کوئی بھی شعبہ اٹھا لیں چین انوویشن کے لحاظ سے نمایاں ترین
درجے پر فائز نظر آتا ہے۔
چین نے اپنے 14ویں پانچ سالہ منصوبے (2021 تا 2025) میں بھی جدت کی اہمیت
پر زور دیا ہے، جس میں مصنوعی ذہانت، کوانٹم معلومات، انٹیگریٹڈ سرکٹس،
زندگی اور صحت، برین سائنس، افزائش ، ایرو اسپیس اور سائنس اور ٹیکنالوجی
کے دیگر شعبوں میں متعدد اسٹریٹجک منصوبوں کا نفاذ شامل ہے ۔ دنیا نے دیکھا
کہ چین نے اعلیٰ صنعتوں بشمول بڑے مسافر بردار طیارے اور مقناطیسی لیویٹیشن
ٹرین کی صنعتوں میں تیزی سے ترقی کی۔ مصنوعی ذہانت، ڈیجیٹل اکانومی، فائیو
جی اور الیکٹرک گاڑیوں سے متعلق صنعتیں بھی فروغ پزیر ہیں۔چینی قیادت واضح
کر چکی ہے کہ ایسے تمام لوگوں کو ہر ممکن وسائل اور مدد فراہم کی جائے گی
جو ملک کو سائنس و ٹیکنالوجی میں انوویشن کی جانب آگے بڑھانے میں اپنا
کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ چین ٹیکنالوجی کے عمدہ استعمال سے
ڈیجیٹل معیشت کی ترقی کو بھی فروغ دے رہا ہے تاکہ سائنس ٹیکنالوجی کے دور
میں نئے مواقع سے احسن طور پر استفادہ کیا جا سکے۔دنیا نے یہ بھی دیکھا کہ
چین نے وبائی صورتحال میں کس بہتر انداز سے بگ ڈیٹا سمیت دیگر ٹیکنالوجیز
کی مدد سے جہاں وبا کی روک تھام و کنٹرول کو یقینی بنایا ہے وہاں ڈیجیٹل
معیشت کے اہم کردار کو بھی آگے بڑھایا ہے تاکہ پوسٹ کووڈ۔19 دور میں چین کی
ترقی کو مزید بااختیار بنایا جا سکے۔دوسری جانب چین میں انوویشن کے دائرہ
کار کو معیشت سمیت دیگر تمام شعبہ جات تک بڑھایا گیا ہے۔چین نے "اختراع" کی
بدولت گرین ترقی کی راہ بھی اپنائی ہے اور خود کو سبز اور کم کاربن ترقی کے
راستے پر گامزن کیا ہے ، توانائی اور دیگر صنعتوں میں تبدیلی سمیت انہیں اپ
گریڈ کیا ہے جو چین کے ایک بڑے اور ذمہ دار ملک کے کردار کی عمدہ ترجمانی
ہے۔
|