|
|
محمد فاروق جس کا تعلق خیبر پختونخواہ کے شہر مردان سے
تھا آٹھویں کلاس کا طالب علم تھا ۔ جہاں پر آج کل سالانہ امتحانات کا سلسلہ
جاری ہے- محمد فاروق کے بھی اسکول میں جس دن امتحان شروع ہوئے اس دن اس کے
ابو نے اسکول جانے سے پہلے اس سے کہا کہ تم نے ان امتحانات میں اول پوزیشن
لینی ہے اور اگر تم ایسا نہ کر سکے تو یاد رکھنا کہ تمھارے ساتھ اچھا نہ
ہوگا- |
|
اس دباؤ کے تحت فاروق امتحان دینے چلا تو گیا مگر
بدقسمتی سے اس کا پرچہ اچھا نہیں ہوا جس نے اس کو خوفزدہ کر دیا کہ اب
نتائج آنے پر اس کے والد اس کو چھوڑیں گے نہیں- اسی خوف کے سبب اس نے گھر
میں موجود پسٹل سے خود کو گولی مار کر ہمیشہ کے لیے خود کو دنیا کے ہر
امتحان سے باہر نکال دیا- |
|
فاروق کے ساتھ ہونے والا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے اس
سے قبل بھی ہر سال امتحانات کے دنوں میں اس قسم کی خبریں ہماری نظر سے
گزرتی رہتی ہیں- |
|
فرسٹ پوزيشن لانے کی خواہش بچوں کی یا
والدین کی |
پاکستان میں مارچ اپریل اور مئی کے مہینے امتحانات کے مہینے ہوتے ہیں ان
دنوں میں زيادہ تر لوگ ایک دباؤ کا شکار نظر آتے ہیں ماؤں سے پوچھو تو ان
کا کہنا ہوتا ہے کہ بچوں کے پیپر ہیں ان کو پڑھانا ہے اس وجہ سے کہیں باہر
جانے کا وقت نہیں ملتا جبکہ باپ بڑی بڑی فیسیں ٹیوٹرز کو دے رہا ہوتا ہے کہ
اس کے بچے امتحانات میں ٹاپ پوزیشن حاصل کر سکیں- |
|
|
|
جبکہ دوسری طرف بچہ ماں اور باپ کے دباؤ کے سبب بظاہر تو
پڑھنے کی پوری کوشش بھی کرتا نظر آرہا ہوتا ہے مگر یہ دباؤ اور والدین کی
بڑی توقعات اس کے امتحانات کو اور نتائج کو خراب کرنے کا بھی سبب بنتی ہیں
اور فرسٹ پوزيشن لینے کی خواہش ماں باپ کی خواہش بن جاتی ہے- |
|
ہر بچہ فرسٹ نہیں آتا
|
اگر آپ دنیا کے نقشے پر نظر ڈالیں تو وہ بھلے ایڈیسن ہو
یا مارکونی، کھلاڑی ہو یا کامیاب ترین تاجر ان سب کی آپ بیتی کے بارے میں
اگر جانیں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ دنیا کے کامیاب ترین افراد میں سے زیادہ
تر ایسے افراد تھے جو کہ اپنے تعلیمی زمانے میں اوسط درجے سے بھی کم طالب
علم رہے ہیں مگر جب عملی زندگی میں قدم رکھا تو ہر طرف اپنی کامیابی کے
جھنڈے گاڑ دیے- تو یاد رکھیں اپنے بچے سے فرسٹ آنے کی امید رکھنے کے بجائے
اس کو علم سکھائيں اچھا انسان بنائيں، صرف نمبروں کے دوڑ میں دوڑنے والا
گھوڑا نہیں- |
|
کامیابی کے ساتھ ناکام
ہونا بھی سکھائيں |
اپنے بچے سے یہ امید رکھنا کہ ان کا بچہ اچھے نمبر اور
پوزيشن لے یہ ہر والدین کا خواب اور حق ہوتا ہے مگر ہر بچے کی ذہانت کا
لیول مختلف ہو سکتا ہے اور ہمارا امتحانی اور تعلیمی نظام کسی بھی بچے کی
ذہانت کو جانچنے کے قابل نہیں ہے- |
|
لہٰذا اگر آپ کا بچہ امتحانات میں کسی وجہ سے اچھی
پوزيشن نہ لے پائے تو اس پر دباؤ ڈالنے کے بجائے اس کی ناکامی کی وجہ جاننے
کی کوشش کریں اور اس کے بعد اپنے بچے کی مدد سے اس وجہ کا سدباب کریں اس
طرح سے اپنے بچے کو یہ سکھائيں کہ یہ امتحانات اگر کسی وجہ سے کامیاب نہیں
ہو سکے تو اپنی اس ناکامی سے سبق سیکھیں- |
|
|
|
مقابلہ کرنا
سکھائيں موازنہ نہیں |
مقابلہ کرنے اور موازنہ کرنے میں بہت فرق ہوتا ہے مقابلہ
انسان کے اندر کوشش اور جدوجہد کی ایک مثبت خصوصیت کو پیدا کرتا ہے جب کہ
موازنہ انسان کے اندر رشک و حسد کی منفی خصوصیات کو پیدا کرنے کا سبب بنتا
ہے- اس وجہ سے اپنے بچے کو یہ نہ کہیں کہ فلاں کا بچہ اتنے نمبر لے رہا ہے
مگر تمھارے نمبر کم کیوں ہیں بلکہ اس کو یہ کہیں کہ جب محنت کرو اور مقابلہ
کرو تاکہ تم باقی لوگوں سے آگے آسکو- |
|
یاد رکھیں اگر والدین اپنا رویہ تبدیل نہیں کریں گے تو
ایسے ہی بہت سارے فاروق امتحانات کے دنوں میں دباؤ کا شکار ہو کر اپنی جان
خود اپنے ہاتھوں سے لیتے رہیں گے- |