ابا کی محبوبہ

ابا کی محبوبہ
میرے بار بار مانگنے پر بھی ابا مجھے سائیکل نہیں دیا کرتے تھے بہت پیاری تھی اپنی موٹر سائیکل ابا کو
بڑے پریم سے ہر جمعہ کے روز اس کی سروس کرتے ساتھ پرانے گانے چلتے
بابو جی دھیرے چلنا
پیار میں زرا سنبھلنا
بڑے دھوکے ہیں اس راہ میں
ہاں زرا سنبھلنا
موٹر سائیکل نہ ہو جیسے محبوبہ ہو اتنی محبت حد ہے بھئی
میں کیا کرتا ۔۔۔۔! مجھے ابا کی موٹر سائیکل بہت بھاتی ، جب موقع ملتا لے کر نکل پڑتا ۔ میں چلاتا بھی تو برے طریقے سے تھا نا ! اکثر ِگرا بھی دیتا ، ۔ ہینڈل مڑ جاتا میرے گھٹنے بھی چھل جاتے
اماں سے ڈانٹ علیحدہ پڑتی ،
پھر ایک دن ابا نے موٹر سائیکل عزیز چچا کو دے دی یہ میرے لیئے بہت بڑا صدمہ تھا شاید میری زندگی کا سب سے بڑا صدمہ ۔ اپنے پیارے ابا کی یہ کج ادائی مجھے ہرگز نہیں بھائی وہ جانتے بھی تھے مجھے موٹر سائیکل چلانے کا کتنا شوق تھا اور میری بجائے موٹر سائیکل انہوں نے اُٹھا کر عزیز چچا کو دے دی ۔ میں ابا سے بہت ناراض تھا۔
بچپن کے ہاتھ سے میرا ہاتھ کب چھوٹا پتہ ہی نہیں چلا اور میں بڑا ہو گیا موٹر سائیکل والی ناراضگی بھی میرے ساتھ ہی بڑی ہو گئی ۔ انہیں دنوں میں نے ایف ایس سی کا امتحان پاس کیا اور میرا میڈیکل میں داخلہ ہو گیا ۔ میں پڑھائی میں مصروف ہو گیا ۔ ۔ بچپن کی یادیں سنوار کر تہہ لگا کر سنبھال رکھی تھیں ۔ کبھی کبھار لوری کی دھنوں کی طرح بجتیں اُن میں ایک اداس دھن سب سے علیحدہ بجا کرتی ۔ گلی محلے سے گزرنے والی موٹر سائیکل کی ہارن اور ابا کے پرانے گانے اب بھی میری اداسی کا سبب بن جایا کرتے ۔ جانے کیوں موٹر سائیکل کا دکھ میرے دل سے جاتا نہیں تھا ۔ یادوں کم تپتی دھوپ میں ننگے پاؤں دوڑتا پھرتا ، عجیب دکھ تھا کملا جھلا ۔ شاید بچپن کے سب دکھ ایسے ہی ہوا کرتے ہیں پھٹی جیب سے آخری دو آنے گرنے کے دکھ جیسے ،
ابا بوڑھے ہو گئے بیمار رہنے لگے ۔ وقت گزر گیا اور میں ڈاکٹر بن گیا ابا کو جانے کی جلدی تھی شاید میرے نتیجے کا انتظار کر رہے تھے ، دو دن بعد ہی چلے گئے ،
عزیز چچا افسوس کرنے آئے ، دیر تک میرا ہاتھ تھام کر بیٹھے ابا کی باتیں کرتے رہے ابا کا ذکر ہو اور ان کی محبوبہ کا ذکر نہ چھڑے
یہ کیسے ہو سکتا ہے ، سب ہی موٹر سائیکل کو ابا کی محبوبہ کہا کرتے تھے
یار تیری فیس بھرنے کے لیئے انہوں نے موٹر سائیکل بیچ ڈالی میں نے بہت کہا آپ ادھار لے لیں ۔مگر ایک نہیں مانے ، تو جانتا ہے نا اپنے اصولوں کے کتنے پکے تھے تیرے ابا ۔۔۔۔۔۔!
میں نے کہا اپنی محبوبہ کے بغیر جی پائیں گے ۔۔۔۔!
کہنے لگے میرے پتر پر ایسی ہزار محبوبائیں قربان
اس سے آگے میں کچھ سُن ہی نہیں سکا ، میرے دل میں پڑی ناراضگی سسکنے لگی ،
بابو جی دھیرے چلنا پیار میں زرا سنبھلنا
او بڑے دھوکے ہیں اس راہ میں
یہ کیسا دھوکا کھایا تھا میں نے پیار میں
 

 وشمہ خان وشمہ
About the Author: وشمہ خان وشمہ Read More Articles by وشمہ خان وشمہ: 333 Articles with 514498 views I am honest loyal.. View More