ہم چینل ڈرامہ پری زاد پر میرے تاثرات

ڈرامہ پری زاد ایک زبردست ڈرامہ سیریل رہا، جو دیر تک یاد رکھا جائے گا۔۔۔ یوں لگ رہا ہے ڈرامہ کی Domain میں ادب کا جیسے پھر سے revivel ہو رہا ہے۔ ادب کا ڈرامے میں ایسا بہترین revivel شاید اس بات کا پیش خیمہ ثابت ہو کہ ڈرامہ اپنی تمام تر خصوصیات، پہلو اور Themes سمیت لگے بندھے دائرے توڑ کر نیا Trend لا رہا ہے۔

ایک روایتی محبت کی کہانی کے علاوہ اور بھی موضوعات زبان و ادب کی چاشنی سے عوام کے ذہن روشن کر رہے ہیں۔ بلکہ ایک اعلی و ارفع مقصدی پہلو لئے پاکستانی ڈرامہ اپنے دامن میں Versatile موضوعات کو وسعت دینے کا حامل ہے۔۔

اگر بات کریں ڈرامہ سیریل *پری زاد* کی تو یہ ایک گھر کی کہانی نہیں جو کمرے سے کمرے تک محدود ہے، جہاں صرف ایک دیوار سے دوسری دیوار یا چاردیواری تک کا سفر ہے، بلکہ یہ چار دیواری کی حدود سے نکل کر گلی،محلہ، شہر، ملک، انسان سے انسان اور انسان کی ایک معاشرتی ساخت کے اندر اجتماعی نفسیات کی کہانی ہے۔

کہانی کے ثانوی کردار ایک thread کی حیثیت رکھتے ہیں جو معاملات کے تانے بانے بنتے ہوئے کہانی کو آگے بڑھانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں، جن کی بدولت مرکزی کردار کا متاثر ہونا لازم ہے۔ یوں بحیثیت مجموعی ایک معاشرہ کسی مرکزی کردار کو اور اس کی زندگی متاثر کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، اس ضمن میں ایک طرف ہم ڈرامے کے مرکزی کردار کے جسمانی اور فکری سفر سے اخلاق، حسن اور خیر کی بازیافت کے سفر کی تفصیلی جھلکیاں بھی دیکھتے ہیں اور دوسری طرف ہم اجتماعی نفسیات کے پہلو بہ پہلو انفرادی نفسیات کا جائزہ بھی بخوبی لے سکتے ہیں۔

پس مرکزی کردار پری زاد کا یہ سفر ایک رستے سے ایک منزل کا سفر ہے۔۔۔ اس رستے کا جہاں ایک انسان تن تنہا کھڑا ہے۔ اپنے جذبات، دلی خوبصورتی اور ہنر لئے رفتہ رفتہ زندگی کی ڈگر پر اپنی معصومیت کے ہمراہ آگے بڑھتاہے۔۔۔ لیکن سفر کا تحرک جب اسے آگےلے چلتا ہے تو یکے بعد دیگرے گلی محلے سے لے کر اس کردار کا واسطہ مختلف النوع کرداروں اور جگہوں سے پڑتا ہے، جو اسے نہ صرف زندگی کی تلخیوں ، تمسخر اور تذلیل سے آشنائی دیتے ہیں بلکہ اس کے موتیوں جیسے من اور خالص طبع کو یوں آئینہ دکھاتے ہیں کہ وہ اندر ہی اندر حالات کے تھپیڑوں سے کچلا جاتا ہے۔۔۔ مگر وہ باطنی خالص پن اور نیکی کو سمیٹتا ہوا، کبھی گھٹتا ہوا اپنا رستہ تکتا آگے بڑھنے میں کوشاں رہتا ہے۔
جب وہ دولت مند نہیں تو کوئی پوچھنے والا نہیں اور جب وہ بے حد دولتمند ہے تو ہر کوئی دھتکارنے والا اسکے قدموں میں پڑا اس کے آگے بھی جھکنے کو تیار ہے، وہ جھکنے والا خواہ دوست ہو دشمن یا محبوب سبھی ایک ہی Category میں شامل ہو جاتے ہیں۔ یعنی یہ معاشرہ دولت کا پجاری، انسانی اقدار پر مادے کو ترجیح دینے والا، مفاد پرست اور خود غرضی کی تصویر بن جاتا ہے۔

ان حالات میں کردار "پری زاد" تا عمر ایک سچی، ستھری، پاکیزہ اور خالص نظر کی طلب اور تمنا میں بھٹکتا اور سسکتا رہ جاتا ہے، لیکن اس کی روح چھلنی ہی رہتی ہے۔۔۔ ایسے میں وہ گمنامی کی زندگی اختیار کر لیتا ہے۔۔۔۔ اختتام میں وہی ایک خالص نظر کردار "عینی" کی صورت اسکا پیچھا کرتے کرتے اس کا دامن خوشیوں سے بھر دیتی ہے۔۔۔

لہذا ڈرامہ سیریل "پری زاد" کہانی ہے روح اور دل سے سچا اور پاکیزہ ہو کر خیر چاہنے کی۔۔۔ عاجزی سے ہر گلہ پس پشت ڈال کر ہر ایک کا بھلا کرنے کی۔۔۔ظاہری صورت (جیسا کہ ڈرامے میں پری زاد خوبصورت شکل و صورت نہیں رکھتا لیکن طبعا نیک پرور ہے) اور Status کو اہمیت دینے کے بجائے من میں جھانک کر باطنی حسن کے ہیرے تلاش کرنے کی۔۔۔۔۔ بلا امتیاز اور غیر مشروط خلوص سے محبت بانٹنے کی۔۔۔

کہانی کے تبصرے یا مرکزی کردار کے جسمانی اور فکری سفر کی روشنی میں ڈرامہ سیریل "پری زاد" سے معلوم ہوتا ہے کہ ناول نگار ہاشم ندیم کا ناول پری زاد Picaresque ناول کی ذیل میں شمار کیا جائے گا، جسے ڈرامائی انداز میں نہایت جانفشانی اور تندہی سے انجام دیا گیا ہے۔ اس لئے* ہم چینل* ، ڈرامہ ٹیم، ناول نگار اور ناول کی True Spirit بےحد تعریف کے قابل اور سراہے جانے کے لائق ہیں۔
 

Sameera Rafique
About the Author: Sameera Rafique Read More Articles by Sameera Rafique: 3 Articles with 5612 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.