ہمہ گیر عوامی طرز جمہوریت اور انسانی سیاسی تہذیب کا فروغ

جمہوریت سے متعلق دوسرا بین الاقوامی فورم ابھی حال ہی میں چین کے دارالحکومت بیجنگ میں اختتام پذیر ہوا ہے۔ بین الاقوامی فورم میں 100 ممالک اور خطوں سے 300 سے زائد اسکالرز اور ماہرین نے شرکت کی اور مختلف اقسام کے جمہوری ماڈلز کے بارے میں جامع تبادلہ خیال کیا۔اس دوران شرکاء نےمشترکہ بنیاد تلاش کرنے اور ہر ملک کے جمہوریت کے راستے کا احترام کرنے پر زور دیا ۔ وسیع تناظر میں چین جیسے بڑے ملک میں ایک ارب چالیس کروڑ عوام کے لئے جمہوریت کا بہترین ماڈل " ہمہ گیر عوامی طرز جمہوریت" ہے.ان برسوں میں چین میں ہمہ گیر عوامی طرز جمہوریت کمیونسٹ پارٹی آف چائنا (سی پی سی) کی ایک ایسی تخلیق ہے جو عوام کو جمہوریت کی پیروی، ترقی اور ادراک کے لیے رہنمائی فراہم کرتی ہے۔یہ تصور سب سے پہلے چینی صدر شی جن پھنگ نے 2019 میں اپنے دورہ شنگھائی کے دوران پیش کیا تھا۔ مارچ 2021 میں ، اسے قومی عوامی کانگریس کے بنیادی قانون میں شامل کیا گیا۔ ہمہ گیر عوامی طرز جمہوریت کی سادہ الفاظ میں وضاحت کی جائے تو اس کے تحت چین کے سیاسی امور کی تمام کڑیوں میں عوام ، جمہوری انتخابات، جمہوری مشاورت، جمہوری فیصلہ سازی، جمہوری انتظام اور قانون کے مطابق جمہوری نگرانی کے حقوق سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں، بجائے اس کے کہ لوگ انتخابات میں ووٹ ڈالتے وقت اپنے جمہوری حقوق تو استعمال کریں مگر ووٹ ڈالنے کے بعد ایک جمہوری "غیر فعال دور" میں چلے جائیں۔ عالمی جمہوریت کی صنف میں یہ جمہوریت "شراکتی جمہوریت" سے تعلق رکھتی ہے۔ چین کی سیاسی شرکت کا مرکزی ادارہ کوئی سیاسی جماعت اور اس کا ترجمان نہیں بلکہ خود عوام ہیں۔

چینی معاشرے میں جمہوریت نہ صرف انتخابات میں جھلکتی ہے بلکہ عوام کو ملک اور معاشرے کی حکمرانی میں حصہ لینے کی بھی اجازت دیتی ہے تاکہ جمہوریت کا موثر انداز میں اظہار کیا جا سکے۔اگر کوئی اس بات پر اصرار کرتا ہے کہ دوسرے ممالک آپ کی طرز جمہوریت پر عمل پیرا ہوں تو یہ اپنے آپ میں ایک غیر جمہوری تسلط پسندانہ عمل ہے۔ چینی دانش کے مطابق جمہوریت کے ایک اچھے ماڈل کو سماجی اختلافات اور تنازعات پیدا کرنے کے بجائے وسیع تر اتفاق رائے پیدا کرنا چاہیے۔ چینی طرز کا جمہوری ماڈل مشاورتی جمہوریت کی عکاسی پر مبنی نقطہ نظر اختیار کرتا ہے، جس میں اپنے عوام کو ایک مشترکہ مقصد کے لئے اکٹھا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔اس کی بہترین مثال تو چین کے "دو اجلاس" ہیں جس میں ملک کے تمام شعبہ ہائے زندگی کی نمائندگی کو یقینی بنایا جاتا ہے تاکہ عوام کو درپیش مسائل حل کیے جا سکیں۔

درحقیقت چین میں ،"جمہوریت" کا استعمال ایسے مسائل کو حل کرنے کے لئے کیا جاتا ہے جن کا براہ راست تعلق عوامی مفادات کے تحفظ سے ہے۔یہی وجہ ہے کہ عوامی معاملات پر ملک کے سبھی حلقے اپنی اپنی رائے دیتے ہیں اور پورے معاشرے کی امنگوں اور مطالبات کو ساتھ لے کر چلنا ہی عوامی جمہوریت کی حقیقی روح ہے۔ عوام کے چھوٹے چھوٹے معاملات سے لے کر ریاست کے بڑے معاملات تک ، متعلقہ امور کو نچلی سطح کی جمہوریت اور مشاورتی جمہوریت کے ذریعے حل کیا جاتا ہے۔ مبصرین کہتے ہیں کہ اگرچہ آج کچھ معاشروں میں شہریوں کو ووٹ ڈالنے جیسے سیاسی حقوق تو حاصل ہیں، لیکن یہ اس بات کی ضمانت نہیں دیتے کہ وہ سیاسی فیصلہ سازی پر اثر انداز ہونے کی طاقت رکھتے ہیں۔ شارٹ کٹس طاقتور لوگوں کو عوامی منشاء کے برعکس سیاسی فیصلے کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔ کچھ ممالک کی "انتخابی جمہوریت" دراصل امیروں کے لیے ایک "کھیل" ہے، حقیقی جمہوریت ہرگز نہیں ہے۔

ہمہ گیر عوامی طرز جمہوریت کا جوہر سوشلسٹ جمہوریت ہے جس میں" مرکز" سارے چینی عوام ہیں، اور خصوصیات اور فوائد اس پورے عمل میں پوشیدہ ہیں. یہ جمہوری ماڈل ، عوام کی آوازوں کو سننے پر مرکوز ہے تاکہ ملک کی سیاسی اور سماجی زندگی کے تمام امور میں "عوامی امنگوں" کی عکاسی کی جا سکے۔یہ جامع اور ہمہ گیر جمہوری ماڈل چینی عوام کو صحیح معنوں میں اپنے ملک کا مالک بننے کی اجازت دیتا ہے۔گزشتہ ایک دہائی میں مطلق غربت کے مسئلے کے تاریخی حل اور ہمہ جہت انداز میں معتدل خوشحال معاشرے کی تعمیر سے لے کر ایک جدید سوشلسٹ ملک کی جامع تعمیر اور مشترکہ خوشحالی کے ہدف کی جانب بڑھنے کے نئے سفر کے آغاز تک ہمہ گیر عوامی طرز جمہوریت نے بھرپور توانائی اور مضبوط قوت کا مظاہرہ کیا ہے۔اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ دنیا متنوع ہے، اور جمہوریت کا کوئی ایک ماڈل کبھی بھی مناسب نہیں ہے۔ صرف ایک ایسا جمہوری نظام جو کسی بھی ملک کے قومی حالات کے مطابق ہے وہی سب سے زیادہ قابل اعتماد اور موثر ہوگا۔کہا جا سکتا ہے کہ ایک جدید سوشلسٹ ملک کی تعمیر کے نئے سفر پر،چین کی ہمہ گیر عوامی طرز جمہوریت آئندہ انسانی سیاسی تہذیب کو فروغ دینے میں چینی دانش کے تحت ایک اور شراکت کہلائے گی۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 616023 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More