سستا آٹا اور لے گا کتنوں کی جان کیا یہی ہے میرا پاکستان

ملک بھر میں گندم کی قلت کے باعث آٹے کی قیمتوں میں بے تہاشہ اضافے سے شہری تلملا اٹھے ہیں. آٹے کی قیمت میں اضافہ سے وزیراعظم کو آٹے کی پہنچ عام غریب آدمی کے لیے گرینڈ آپریشن کی ضرورت ہے. کیونک عوام سستے آٹے کیلئے دربدر ہورہی ہے ۔دیگر اشیاء ضرورت کی قیمتیں بھی بے قابو ہوگئیں .جبکہ ملک کے مختلف علاقوں میں بھی سستے آٹے کے حصول کے لیے لمبی لمبی لائنیں لگیں ہوئی ہیں. ناقص انتظامات ہونے کی وجہ سے عوام دربدر اس بدنظمی کی وجہ سے کئی لوگوں کی ہلاکتیں اور زخمی ہونے کی اطلاع بھی آرہی ہیں. اس ملک میں 75 سالہ طرز حکومت کبھی کسی چئیرمین . ایم این اے یا ایم پی اے کے بیٹے بیٹیوں کو لائن میں دیکھا عوا کے ووٹ سے ان کی زندگی اور عزتیں بنتی ہیں ورنہ یہ بھی ہماری طرح ہوتے ہیں بعد میں یہ جس طرح سے عوام کو کبھی سستے آٹے ، کبھی سستی روٹی ، تو کبھی سستی شکر، کبھی سستے ٹماٹر، کبھی دسترخوان کے نام پر اس لاچار و مجبور غریب عوام کی مُلک میں اور دنیا میں جس طرح مفت کے چکروں ان کی سرعام بے عزت و رسوا کرکے ان کی تزلیل کرکے انہیں کیا مل جاتا ہے. اپنے اپنے ووٹ کے لیے جس طرح عوام میں خود تو نہیں آسکتے ووٹ لینے کے لیے اس طرح مفت کا یہ بازار لگاکے عوام میں اپنے ووٹ کا برقرار رکھنے کے لیے عوام کو کس طرح سرعام موت کے منہہ میں دھکیلا جارہا ہے. کوٹ ادو میں مفت آٹےکے حصول کے لیے لائن میں لگی خاتون کو آٹا تو نہ مل سکا لیکن اس کی جان چلی گئی۔ ملتان میں سستے آٹے کے پوائنٹ پر ایک شخص دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گیا۔ بہاولنگر کے ایک پارک میں قائم مفت آٹے پوائنٹ پر بھگدڑ مچنے سے 3 خواتین زخمی ہوگئیں،جنہیں اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ ادھر سندھ کے ضلع میرپور خاص کے علاقے گلستان بلدیہ میں خواتین اور نوجوانوں نے ٹرک پر چڑھ کر آٹا حاصل کرنے کی کوشش کی تو ڈرائیور نے ٹرک چلا دیا جس کے نتیجے میں متعدد افراد زمین پر گرے اور کئی لوگ نیچے گر گئے جس کے نتیجے میں 8؍ بچوں کا باپ اور مزدور لوگوں کے نیچے دب کر جاں بحق. سکرنڈ میں فلور مل کے باہر سرکاری نرخ پر سستا آٹا خریدنے کے دوران بھگدڑ مچنے سے بچی سمیت 03 خواتین ہجوم کے پیروں تلے دب گئیں. یہ ہر پاکستانی خواتین کے لیے یہ اچھی بات نہیں کہ وہ 20 کلو آٹے کے ایک تھیلے کے لیے کئی روز تک سڑکوں پر ماری ماری پھر رہی ہوں اور کئی جگہ 10, 10 گھنٹے بیٹھ کر انتظار کریں اور جب نمبرز آئے تو پتہ چلے کہ آتا ختم ہوگیا ہیے. آئے روز سستا آٹے کے چکر میں یہ غریب لاچار و مجبور عوام اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور کئی زخمی حالتوں میں اسپتالوں زیر علاج ہیں. ہمارے حکمرانوں کو جب پتہ ہے ملک میں آٹے کا بحران ہے تو کیوں نہ اپنے پڑوسی ملک ایران سے آٹا منگوائے جو پاکستان باڈر پر پہنچ کر 35 روپے فی کلو بنتا ہے. کیوں نہیں منگواتیں ، رہی ڈالر ناپید ہونے کی وجہ سے پاکستان اور ایران ایک دوسرے کی اشیاء کے متبادل بھی منگا سکتے وجہ صرف بیروکریسی کا جو سرخ فیتہ نے ہر جگہ ہر آسان کام کو مشکل کرکے صرف اور صرف مغرب کی طرف دیکھنا یہ سمجھ سے بالتر ہے.اکثر بلوچستان میں جب ھی آٹے کا بحران آیا تو ایسی صورت میں ایرانی باڈر سے آنے والے آٹے سے ان علاقوں میں کام چل جاتا ہے.

ڈالر کے ریٹ بڑھنے اور روس اور یوکرین کی جنگ کی وجہ سے سرکاری ریٹ کے مقابلے میں اوپن مارکیٹ میں گندم کی قیمتیں بہت زیادہ تھیں اس لیے کاشتکاروں نے اپنی گندم پرائیویٹ لوگوں کو فروخت کی۔اگر سرکاری ادارے اس پر نظر رکھتے تو شاید اس کی صورتحال میں کچھ کمی ہوجاتی.

اس سال ملک میں موسمی حالات کی وجہ سے گندم کی فصل میں 30 فیصد سے زائد کمی ہوئی۔ جب اس طرح کی صورتحال تھی تو اس پر پہلے سے کوئی اقدام کیا جاتا.

محکمہ خوراک کو فنانس ڈیپارٹمنٹ سے پیسوں کے اجرا میں تاخیر بھی ہوئی۔ پیسے ملیں گے تو وہ خریداری کر سکیں گے۔ کاشتکاروں کو قرضے چکانے کے علاوہ دیگر اخراجات بھی کرنا ہوتے ہیں اس لیے وہ اپنی فصل جلدی فروخت کرتے ہیں۔

وفاق اور صوبائی حکومتوں کو اپنی انتیظامیہ کے زریعے ملک میں جو بڑے اسٹورز کو بھی مفت آٹے کی فراہمی کے لیے خصوصی کاؤنٹرز بنانے کا پابند کیا جائے. جو کاؤنٹر چوبیس گھنٹے عوام کو آٹے کی ترسیل کریں. غریب کی تذلیل بند کریں، آٹا لائین لگاکے نہیں ہر دوکان پر سستا کریں.

انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ
About the Author: انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ Read More Articles by انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ: 187 Articles with 79824 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.