آنکھیں کھلی نہ ہوں تو نوشتہء دیوار بھی نظر نہیں آتا ۔
بیماری کا علاج پتہ نہ ہوتو مریض کو شفا کی امید دکھائی نہیں دیتی۔ چہرے پر
سیاہ چشمہ لگاہوتو منظر بھی دھندلا معلوم ہوتا ہے۔ مسئلے کی بنیاد کا علم
نہ ہوتو اس کا حل بھی سجھائ نہیں دیتا۔
اس وقت یہی حال ہماری قوم کا ہے۔روزگار کمانے میں گھن چکر بنی عوام ،روزانہ
مہنگائی میں اضافے کی خبریں سنتی ہے مگر اسے شاید معلوم نہیں کہ سابقہ
(تحریک_انصاف) کی حکومت میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو IMF کے پاس گروی رکھ
کے پاکستانی معیشت کو تباہ کردیا گیا تھا۔ مہنگائی کا جن اسی لئے بے قابو
ہے۔ ریاست کی بقا اور آزادی اسی وجہ سے خطرے میں ہے۔آئ ایم ایف کا وفد اگر
پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو حوالے کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے تو اسی وجہ سے
۔
قومے فروختند
و چہ ارزاں فروختند !
خبریں سنیں تو سیاسی شور شرابا اتنا بڑھا دیا گیا ہے کہ کان پڑی آواز سنائی
نہیں دیتی۔ اسلام کی طرف بلانے والے مؤذن کی آواز کی طرف توجہ نہیں دی
جارہی۔ خاندانی اور موروثی سیاست نے سیاسی میدان کو بنجر بنادیا ہے۔
مسائل کے گھمبیر بادل چھائے ہوئے ہیں ،ایسے میں کوئی آواز بلا رہی ہے :
لوگو ،ادھر آؤ،یہ ہے سیدھا راستہ!
فلاح و کامیابی کے راستے پر آجاؤ !
لوگو ،تمہارے مسائل کا حل ،نظام_مصطفی' صلی اللّٰہ علیہ وسلم میں ہے !
لوگو ،یہ وطن ،کلمہء طیبہ کی بنیاد پر وجود میں آیا تھا،اسے کلمہء طیبہ کے
پرچم والی جماعت، جماعتِ اسلامی ہی سنبھال سکتی ہے۔
لوگو، عدل و انصاف چاہتے ہوتو " ترازو" کے انتخابی نشان کو یاد رکھو !
یہ پکار ،جماعت_اسلامی پاکستان کی طرف سے مسلسل لگائی جارہی ہے !
اسی اعلان کا اظہار "خواتین ورکرز کنونشن" کے انعقاد کی صورت میں کیا
گیا۔جماعت_اسلامی کی خواتین جتنی تعلیم یافتہ ،جتنی منظم ،جتنی صالح اور
جتنی باصلاحیت ہیں ،اس کی مثال کہیں اور نہیں ملتی۔وقت_ مقررہ پر چھوٹی بڑی
گاڑیاں ،موٹر بائیکس اور بسوں کے قافلے اتفاق ٹاؤن کی طرف رواں دواں تھے۔
اس کنونشن کی تیاریاں پہلے سے کی جارہی تھیں۔ جماعتی خواتین ،گلی محلوں میں
دعوتیں دے رہی تھیں،در کھٹکھٹارہی تھیں۔ کیا یہ خواتین ایسے کاموں کے لئے
فارغ ہوتی ہیں ؟ کیا ان کو گھریلو امور ،کھانے پکانے اور بچے پالنے جیسا
کوئی کام نہیں ہوتا جو دعوت کے میدان میں نکلی رہتی ہیں ؟ نہیں ،یقینا" ان
کی مصروفیات بھی اسی طرح ہوتی ہیں جیسے دوسروں کی ،لیکن وہ اپنا بہترین وقت
اور صلاحیتیں اپنے رب کی رضا کے حصول میں لگاتی ہیں۔ وہ گھروں کے کام جلد
نمٹا کر اپنا پرائم ٹائم ،اپنے دین کے نفاذ کی خاطر استعمال کرتی ہیں۔ بقول
شاعر ،
پھیل نہ جاۓ ،تیرگی ہر سو
زخم_دل کو اجالتے رہئیے !
کے مصداق قوم کی فکر کو عمل کے سانچے میں ڈھال کے ،اقامت_دین اور اسلامی
معاشرے کے قیام کی خاطر جان بھی لگاتی ہیں ،مال اور صلاحیتیں بھی۔ اسی محنت
کا ثمر تھا کہ دعوت کے جواب میں ماؤں ،بہنوں ،بیٹییوں کی ایک کثیر تعداد نے
لبیک کہا اور اتفاق ٹاؤن کے پنڈال میں پہنچنے لگیں۔ ہم بھی جب بچوں کے ساتھ
وہاں پہنچے تو دیکھا :
خواتین ورکرز کنونشن کے میدان میں ہمارے لئے قالین بچھائے گئے تھے ،کرسیاں
ترتیب سے قطاروں میں لگائ گئ تھیں،سبز آسمانی پرچم ہوا میں لہرا کے گویا
مہمانوں کا استقبال کر رہے تھے۔ خواتین کے ساتھ بچوں کی ایک بڑی تعداد نے
میلے کا سا منظر تخلیق کردیا تھا. نظم و ضبط پر مامور نوجوان بچیاں شرکاء
میں پانی کی بوتلیں تقسیم کر رہی تھیں۔ تلاوتِ قرآن پاک سے کنونشن کا آغاز
ہوا تو میدان میں خاموشی چھا گئ۔سٹیج پر مرکزی اور ضلعی قیادت موجود تھی۔
سٹیج سیکرٹری عطیہ احمد نے نظم سنا کے سماں باندھ دیا:
کہا میں نے اے جاں ٹھہرو
کہا لشکر نکلتا ہے
کہا اب مان کر بھی دو
کہا ،نا ،دل پگھلتا ہے
بس اک وعدہ نبھانا ہے
مجھے فردوس جانا ہے
کہا لازم ہے کیا جانا؟
کہا قرآن بلاتا ہے
کہا ٹھہرو ،چلے جانا
کہا طوفان آتا ہے
سفینے کو بچانا ہے
مجھے فردوس جانا ہے !
مجھے فردوس جانا ہے !
ہم کتنی دیر ان الفاظ کے سحر میں کھوئے رہے۔پھر کنونشن کی مہمان_خصوصی
محترمہ ثمینہ سعید ،قائم مقام سیکرٹری جنرل حلقہ خواتین نے سٹیج سے شرکاء
خواتین کو مخاطب کیا۔آپ نے کہا:
"ہمارے پاس قرآن موجود ہے ،قرآن پر ایمان رکھنے والے مایوس نہیں
ہوسکتے۔قران کی تاثیر آج بھی ویسی ہے جیسے پہلے تھی ،آج بھی انسان ،قرآن کی
پکار پر لبیک کہیں گے تو فلاح پائیں گے۔وطن_عزیز کے تمام مسائل کا حل صرف
اور صرف ،جماعت_اسلامی ہے۔قوم اگر اس ظالمانہ نظام سے نجات چاہتی ہے تو اسے
جماعتِ اسلامی کی جدوجہد کا حصہ بننا ہوگا۔"
اس خطاب کے بعد ،قناتوں کی دوسری جانب سے ایک غلغلہ بلند ہوا ،معلوم ہوا کہ
مردانہ قیادت بھی اپنی ماؤں،بہنوں اور بیٹیوں کے اس پروگرام میں شامل ہورہی
ہے۔
قئیم جماعتِ اسلامی پاکستان اور امیدوار این اے 126 ،محترم امیرالعظیم صاحب
نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس ملک کی سیاست میں دین کا دروازہ کھولنا
چاہتے ہیں۔جب تک یہ دروازہ نہیں کھلے گا،امن ،خوش حالی اور عدل وانصاف نہیں
آۓ گا۔کرپشن فری اسلامی پاکستان کے لئے ،جماعت_اسلامی کو ووٹ دے کر منتخب
کریں۔
کنونشن سے امیر جماعتِ اسلامی سراج الحق صاحب نے بھی خطاب کیا۔ٹیلی فونک
خطاب میں سالار_کارواں نے کہا کہ" ہم اسلامی نظام لانا چاہتے ہیں۔ عدل
وانصاف،اخوت و محبت کا نظام ،جس میں حکومت و امامت ان کے ہاتھ میں ہو جو
خدا سے ڈرتے ہیں۔ آپ نے خواتین ورکرز کی کارکردگی پر ان کو شاباش دی اور
کہا کہ میرے لئے سعادت ہے کہ میں ان خواتین سے مخاطب ہوں جنھوں نے پاکستان
کو اسلامی،خوش حال پاکستان بنانے کا عزم کیا ہے،جو ظلم ،مہنگائ ،کرپشن اور
بدامنی کے خلاف میدان_عمل میں سرگرم ہیں۔آنے والے الیکشن میں جذبہء جہاد سے
،جنت کی طلب سے کام کریں۔ یہی چراغ جلیں گے تو روشنی ہوگی۔"
پی پی 167 کنونشن کی تقریب سے سابقہ امیر ضلع لاہور،ذکراللہ مجاھد اور دیگر
رہنماؤں نے بھی خطاب کیا، ترازو کے ترانے بھی لگائے گئے اور اجتماعی دعا
بھی کروائی گئی ۔ کنونشن میں ناظمہ ضلع لاہور عظمیٰ عمران مرکزی آئ ٹی شعبہ
کی نائب شاذیہ عبدالقادر ،بیگم ماہتاب ،اہلیہ سراج الحق اور ان کی چھوٹی
بیٹی نے بھی شرکت کی۔
دعا کے بعد ،میدان میں موجود خواتین نے آمین کہا تو ان کے چہرے
،جماعت_اسلامی کی صورت میں ،امید کی کرن سے روشن دکھائی دے رہے تھے ۔
ترازو والے ہی مل کر ،بدل سکتے ہیں پاکستان! |