|
|
ہم پاکستانی بہت سارے حوالوں سے بہت خوش قسمت ہیں مگر یہ
ایک الگ بات ہے کہ ہمیں اس کا احساس نہیں ہے۔ اسلامی مملکت میں پیدا ہونے
کے سبب ہمیں اپنے مذہبی فرائض ادا کرنے کے لیے کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں
ہوتی ہے بلکہ انکی ادائیگی کے لئے ہمیں ہر طرح کی سہولت فراہم کی جاتی ہے- |
|
دن میں پانچ وقت اذان کی آواز ایک ایسی نعمت ہے جس کی
قدر ہمیں پاکستان میں رہتے ہوئے نہیں ہوتی ہے- مگر اس کی قدر ان سے پوچھیں
جو کہ سالوں سے کسی غیر مسلم ملک میں رہائش پزیر ہوں- |
|
جہاں مسجد کے بجائے اسلامک سنٹر ہوں اور وہاں پر اذان کی
آواز بلند کرنے کی آزادی نہ ہو۔ جہاں عید کے دن کی ہاف ڈے لیو ملے اور
دوبارہ ڈیوٹی پر جانا ہو، جہاں عید قرباں پر نہ تو قربانی کرنے کی آزادی ہو
اور نہ ہی گوشت کو لا کر گھر میں رکھنے کی اجازت ہو- |
|
|
|
ان حالات میں یہ مذہبی فرائض اور ان کی اہمیت انسان کے
دل میں اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ اور دل بے ساختہ چاہتا ہے کہ یا تو واپس اپنے
وطن کوچ کر لیا جائے یا پھر کچھ ایسا ہو جائے کہ یہ پابندیاں ختم ہو جائيں- |
|
مصری نوجوان لڑکی کی
نیویارک میں لاؤڈ سپیکر پر اذان کی اجازت |
رعنا عبدالحمید جو کہ مصر سے تعلق رکھنے والی ایک نوجوان
لڑکی ہے وہ اور اس کی فیملی گزشتہ تین دہائیوں سے امریکہ نیویارک میں رہائش
پزیر تھی۔ ان کی رہائش نیویارک کے مغرب میں ایسٹوریا کے مقام پر تھی- |
|
اس حوالے سے رعنا عبدالحمید کی والدہ مونا البغدادی کا
یہ کہنا تھا کہ گزشتہ 32 سالوں سے ان کے کان مسجد سے آنے والی اذان کی صدا
سننے کو ترس رہے تھے- انہوں نے جب اپنی بیٹی سے ذکر کیا تو اس نے نیویارک
حکام کو درخواست دی کہ ایسٹوریا کی مساجد میں لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے اذان
نشر کرنے کی اجازت دی جائے- |
|
ایک طویل جدوجہد کے بعد
رمضان کے مہینے میں بڑی کامیابی |
آخر کار ایک طویل جدوجہد کے بعد رعنا نیویارک کی
انتظامیہ کو اس حوالے سے قائل کرنے میں کامیاب ہو گئيں کہ مسلمانوں کو اذان
کا مذہبی فریضہ ادا کرنے کی اجازت ہونی چاہیے- |
|
|
|
سوشل میڈیا پر اس حوالے سے مونا البغدادی نے
اپنے اکاؤنٹ سے کئی ویڈيوز نشر کیں جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایسٹوریا کی
مساجد میں لاؤڈ سپیکر سے موذن کی اللہ اکبر کی صدا اور حی الفلاح کی صدا
بلند ہو رہی ہے- |
|
جب کہ یہ ماں بیٹی شدت جزبات سے سبحان اللہ
سبحان اللہ کی صدائیں بلند کر رہی ہیں بے شک تمام تعریفیں صرف اللہ کے لیے
ہیں- |
|
امریکہ میں موجود مسلمان حلقوں کا یہ کہنا
ہے کہ یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہے- اور ان ماں بیٹی کی خوش قسمتی ہے کہ ان
کی کوششوں سے نیویارک میں موجود مساجد اذان کے لیے لاوڈ سپیکر استعمال کر
سکیں گے- |