پھر سے مسلمان، مساجد، مدارس و لوجہاد کے نام پر اشتعال انگیزی شباب پر

ممبئی میں گزشتہ ہفتہ عین رمضان پر ایسا محسوس ہوا کہ مشہور حضرت مخدوم شاہ مہائمی کے مزار کے عقب میں بحرعرب میں ایک چھوٹے سے ٹاپو پر ایک قبر نما چلہ کو مسمار کرنا ہی حکومت مہاراشٹر ،مقامہ انتظامیہ اور پولیس کے افسران کااہم ترین مقصد رہاہو،ورنہ ملک،ریاست اور ممبئی شہر کی ترقی بُری طرح متاثر ہوئی ہے۔ایک ناکام سیاسی پارٹی مہاراشٹرنونرمان پارٹی (ایم این ایس)کے لیڈرراج ٹھاکرے کی دھمکیوں کو بڑی سنجیدگی سے لیتے ہوئے،اُس مقام کو بلدوزرکی مدد سے منہدم کردیااگر تی-چار عشرے کے دوران اسی قسم کی چستی وپھرتی ماضی میں دکھائی جاتی تو یقین کیجئیے ،ممبئی شیر واقع عروس البلاد بن گیا ہوتا یعنی "شہروں کی دلہن" بن گیا ہوتا۔

خیرراج ٹھاکرے کسی کے جوابدہ نہیں ہے ،کیونکہ نہ ہی وہ ایم ایل اے ،ایم پی اور وزیراعلی کے عہدے پر فائز ہیں اور نہ ہی انہوں نے کسی عہدہ کے لیے رازداری اور بلاامتیاز ،مذہب وملت خدمت کی قسم کھائی ہے ، اس لیے انہیں زیادہ کچھ نہیں کہا جاسکتا ہے،اصل مسئلہ ہے کہ قسم کھانے والے بلاخوف وخطر غیر ضروری اقدام کررہے ہیں۔ہہمیں علم ہے کہ ملک میں دستور کے مطابق جب مرکزی اور ریاستی وزیر اور وزیراعلی عہدہ اور رازداری کا حلف اٹھاتے ہوئے قسم کھا تے ہیں کہ عوام میں کسی بھی طرح سے تعصب اور تفرقہ نہیں کریں گے ،لیکن بی جے پی لیڈرشپ آئین ،دستور اور عدلیہ کو بالائے طاق رکھ چکی ہے،ان میں آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما سرفہرست ہیں،ان کا تو جواب نہیں ہی نہیں ہے۔کوئی دن ایسا نہیں جاتا ہے کہ وہ مسلمانوں کو کوستے نہ ہوں ۔اُن کے جھولے میں سے کبھی قومیت کا معاملہ نکلتا ہے تو کبھی کم سن بچوں کی شادی کے نام پرمسلمانوں کو نشانہ بناتے ہیں اور اس بار پھر انہوں نے مدرسوں کا ٹارگٹ کیا ہوا ہے۔ کرناٹک کی ایک انتخابی ریلی میں انہوں نے آسام میں مدرسوں کانام ونمود مٹانے کی وارننگ دی ہے،تعصب ،غروراور جنون میں وہ ایسی زبان استعمال کرتے ہیں کہ لگتا نہیں ہیں کہ وہ ایک ذمہ دار عہدے پر فائز ہیں اور بلاامتیاز خدمت کرنے کا عہد کے چکے ہیں۔

موصوف نے کانگریس سے ناراض ہونے کے بعد بی جے پی کا رُخ کیا اور خوش قسمتی سے وزیراعلی منتخب ہوگئے۔دراصل کانگریس میں بھی اعلیٰ عہدے پر تھے ،لیکن تب ان کو ای ڈی اور سی بی آئی نے غیر قانونی سرگرمیوں اور مالی فائدے حاصل کرنے کا الزام لگاتے ہوئے نوٹس جاری کر دیئے، ان نوٹس سے تنگ اور تحقیقات سے بچنے کے لیے سرما نے بی جے پی میں چھلانگ لگا دی اورفرقہ پرستی کا پرچم تھام لیا ہےاور اب اشتعال انگیزی میں اول نمبر پر پہنچ چکے ہیں۔

کرناٹک اسمبلی کے انتخابات سے قبل انتخابی ماحول بنانے کے لیے بی جے پی نے سخت مہم۔کا آغاز کردیا ہے، خود وزیراعلی بومئی زہر اگلنے میں کسی سے کم نہیں ہیں اور تو اور انہوں آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سر ماکو بھی کرناٹک مدعو کرلیا،جہاں وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ اپنی ریاست آسام کے تمام مدارس کو بند کرنے کا منصوبہ بنارہے ہیں۔ ان کی حکومت پہلے ہی آسام میں 600 مدارس کو بند کر چکی ہے اور باقی تمام مدرسوں کو بھی جلد ہی بند کر دیا جائے گا۔ کیونکہ نئے ہندوستان کو مدارس کی نہیں اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کی ضرورت ہے۔واضح رہے کہ ماضی میں بھی ہیمنت بسوا سرما نے اکثر مدارس کی تعداد کم کرنے یا وہاں دی جانے والی تعلیم کا جائزہ لینے کے اپنے ارادے کا اظہار کیا ہے۔ آسام میں اس وقت 3000 رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ مدارس ہیں۔ خیال رہے کہ ہیمنت بسوا سر ما سال 2020 میں ایک قانون لائے تھے جس کے ذریعے تمام سرکاری مدارس کو ریگولر اسکولوں میں تبدیل کیا جائے گا۔ آسام کے وزیر اعلیٰ نے دعویٰ کیاکہ ریاستی پولیس بنگالی مسلمانوں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے،حالانکہ وہ دروغ گوئی کرتے ہیں۔کیونکہ اقلیتی فرقے کے تئیں ان کی سوچ منفی ہے ،اس کااظہار روزانہ کرتے ہیں۔

ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے وزیرہمناپاٹل نے بھی راگ الاپا کہ اگر بی جے پی ریاست میں دوبارہ اقتدار میں آتی ہے، تو ہم آسام کے وزیر اعلی ہمانتا بسوا سرما کی طرح کرناٹک میں بھی مدارس بند کردیں گے۔ان دونوں یا سنگھ پریوار کے ان لیڈروں کو کون سمجھائے کہ حال میں ان کی ممکنہ" وشو گرو"وزیراعظم نریندر مودی جی نے ممبئی میں بوہرہ مسلمانوں کے ایک مدرسہ کا افتتاح کیا اور نہ صرف ان کی لیڈرشپ کی بلکہ دینی تعلیمی نظام کی تعریف کے بھی پُل بند دیئے۔وزیراعظم مودی نے ملک واسیوں کو ماہ مقدس کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے اسے امن،تقوی،قومی ہم آہنگی اور مجبور وغریبوں کاخیال رکھنے والا مہینہ قرار دیا ہے،لیکن راجہ سنگھ،جندال اور نوپور کے متنازع بیانات کے بعد جوواویلا مچا ،اس کے بعد بی جے پی نے انہیں پارٹی سے نکال باہر کیا بلکہ بی جے پی عہدیداروں کو تنبیہہ کیاکہ کسی بھی مذہب اور فرقے کے خلاف اشتعال انگیزی نہ کی جائے،لیکن اب ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ان عہدیداران اور کارکنان کو بے لگام چھوڑ دیا گیا ہے۔

مہاراشٹر میں مرکزی وزیر نارائن رانے کے نادان بیٹے نتیش رانے مسلمانوں کے خلاف سرگرم نظر آرہے ہیں۔ان کی قیادت میں لوجہاد کے بعد اب جہاد لینڈ کی نئی اصطلاح دے دی گئی،ایک منصوبہ بند طریقے سے مہاراشٹر میں سکل ہ دو نامی تنظیم کے بینظر تلے ریلیاں نکالی جارہی ہیں اور سپریم کورٹ کی سخت وارننگ کے باوجود اشتعال انگیزی کی جارہی ہے،راج ٹھاکرے بھی سال میں ایک بار خواب خرگوش سے بیدار ہوکر مساجد کے لاوڈاسپیکر پر بیان دیتے ہیں اور کبھی کبھی ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ کسی اور کی لکھی اسپکریٹ لکھ رہے ہیں،یہی کام آسام اور کرناٹک لیڈرشپ کرہی ہیں۔یعنی یہ سب کٹھ پتلیاں ہیں اور ڈور کسی اور کے ہاتھ میں ہے۔کرناٹک کے بعد ملک کی کئی ریاستوں اور پھر عام انتخابات کی تیار کے لیے بی جے پی نے بگل بجا دیاہے۔اور اپنی انتخابی حکمت عملی وضع کردہ ہے۔
 

Javed Jamal Uddin
About the Author: Javed Jamal Uddin Read More Articles by Javed Jamal Uddin: 53 Articles with 39956 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.