اسلام اور آج کا مسلمان

ابھی وقت ہے ابھی لوٹ آ

دلِ مردہ دل نہیں ہے اسے زندہ کر دوبارہ
کہ یہی ہے امتوں کے مرضِ کہن کا چارہ
پوری دنیا میں موجود مذاہب کی تعداد تقریباً چار ہزار دوسو (۴۲۰۰) ہے لیکن ہر بچہ فطرتِ اسلام پر پیدا ہوتا ہے اور آگے اسکے والدین پر منحصر ہے کہ وہ اسے مسلمان بنائیں یا غیر مسلم۔ پاکستان ، وطنِ عزیز جس کا سرکاری مذہب اسلام ہے۔ اس میں تقریباً ۲۰ کروڑ سے زائد لوگ مسلمان ہیں۔ والدین کی نسبت کی وجہ سے اولاد بھی مسلمان ہے۔ ہم مسلمان ہیں اور مسلمان وہ ہے جو سراپا اطاعت ہے۔ یعنی جس کا وجود اطاعت الہٰی اور اطاعت رسول سے عبارت ہے۔ اس کے وجود میں اللہ اور اس کے رسول کی تعلیمات کا رنگ نظر آتا ہے۔اب اپنے آپ سے پوچھیے کہ کیا ہم ان تعلیمات پر عمل پیرا ہیں؟ تو یقیناً جواب" نفی" میں ہو گا ۔ کبھی سوچا ہے ایسا کیوں ہے؟ کیوں ہمارے لیے دینِ محمدیہ ﷺ پر چلنا مشکل ہو گیا ہے؟ یہ معلوم ہوتے ہوئے بھی کہ دینِ اسلام پوری دنیا میں موجود ادیان میں سب سے خوبصورت مذہب ہے۔ جس کے فقط پانچ ارکان ہیں۔ کلمہ توحید، نماز، زکوٰۃ، روزہ اور حج۔۔۔ لیکن افسوس ہمیں ان کی ادائیگی بھی مشکل محسوس ہوتی ہے۔میرا سوال ہے بنتِ حوا اور ابنِ آدم سے آخر کب تک بھٹکتے رہو گے؟تمہیں جو احکام رب تعالٰی کی طرف سے صادر کیے گئے تھے ، کیا تم ابھی اس پر عمل پیرا ہو؟ وہ دین جس کی خاطر خاتم النبیین ﷺ کو لہو لہان کیا گیا، کیا تم نے اس دینِ اسلام کا عَلم اٹھا رکھا ہے؟ کیا تم وہ غزوہ بدر، احد، موتہ، خندق سب بھول چکے ہو؟ وہ صحابہ کرام رضی ﷲ عنھما کی شہادتیں کیا تم بھلا چکے ہو؟ افسوس کے ساتھ مجھے کہنا پڑ رہا ہے کہ تم سب کچھ بھول چکے ہو۔۔۔ اے فقط نام کے مسلمانو! کیوں مایوس ہو چکے ہو؟ وہ وقت یاد کرو جب رب تعالیٰ نے حضرت موسیٰ کو فرعون سے نجات دلائی، حضرت عیسیٰ کو نمرود سے نجات دی، یعقوب کو حضرت یوسف سے ملایا، حضرت یونس کو مچھلی کے پیٹ سے نکالا ، حضرت لوط علیہ السلام کو فحاش قوم سے بچایا،حضرت ادریس کو صحت عطا کی، لقمان کو حکمت و دانائی جب کہ جن و ہوا کو حضرت سلمان کا پابند کرنے والا رب بہت مہربان ہے، رب تعالیٰ نے فرمایا:"تم مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد کروں گا"۔ پھر بھی ہم غافل ہیں۔قرآن الفرقان جو منبعِ ہدایت ہے ، اسے پڑھنے، سمجھنے اور اس پرعمل کرنے کی بجائے ، ہم نے انھیں الماریوں کی زینت بنا رکھا ہے۔ قرآن الکریم پر پڑی گرد ہمارے دلوں پر لگی کالک کی چیخ چیخ کر گواہی دے رہی ہے۔۔ اے ابنِ آدم! تم نے تو دینِ حق کی سربلندی کے لیے اپنی جانیں ﷲ رب العزت کی راہ میں قربان کرنی تھیں، تم نے تو نبی رحمتﷺ کی ناموس کی خاطر اپنی گردنیں کٹانے کے لیے ہمہ وقت گوش رہنا تھا لیکن تم۔۔۔ تم تو گانوں پر ناچ کر لوگوں کو جہنم کی طرف رغبت دلا رہے ہو۔ اے بنت حوا! تم نے تو فاطمہ بنت محمد ﷺ کے نقشِ قدم پر چلنا تھا، تم نے تو حیا کے آنچل کو اپنے سر سے سرکنے نہیں دینا تھا، تم نے تو اپنے والدین کے لیے باعثِ فخر بننا تھا ، تم نے تو جھکی نظروں کی مالکنیں ہونا تھا لیکن تم۔۔۔ تم تو سب بھلا چکی ہو،تم تو حرام رشتوں کی دلدل میں دھنسی جا رہی ہو، تمہارے فونز کی ٹارچیں ایک مخلوط اجتماع میں ایک سنگر کے لیے آن ہوتی ہیں، تم نے حیا کی چادر کو بہت دور پھینک دیا ہے، تم تو دوپٹہ کرنے سے بھی ڈرنے لگی ہو۔۔۔ اے بنت حوا! تم بے حیا ہو چکی ہو اور لوگوں کو بے حیائی کی طرف راغب کر رہی ہو۔۔ یہ جانتے بوجھتے بھی کہ قبل از اسلام تمہاری حالت پیر کی جوتی سے بھی بد تر تھی۔تمہارے لیے ﷲ تعالیٰ نے سورہ نور، سورہ نساء ، سورہ احزاب اور سورہ مائدہ میں احکام جاری کیے ہیں لیکن افسوس تم انھیں اپنی زندگی میں لاگو نہ کر سکی۔۔ قومِ لوط کے انجام سے واقف ہوتے ہوئے بھی انجان بننے کی کوشش مت کیجیے، وہ پتھروں کی بارش کو بھی ہمیشہ یاد رکھیے، قومِ لوط کے اطوار اپنانے والوں کی حمایت کی سزا تمہاری سات نسلوں کو اٹھانی پڑے گی لہذا باز آ جاؤ اس سے۔ قومِ عاد اور ثمود کے انجام کو بھی ذہن میں لائیے کیسے چند لمحوں میں سب تباہ ہو گیا،یہ سب کچھ کرنا بے شک ﷲ رب العزت کے لیے بہت آسان ہے۔۔ابنِ آدم و بنتِ حوا ذہن میں یومِ حشر کا تصور تو لاؤ! خود کو دیکھو کہ جو اپنے والدین کو نہ ڈھونڈ پائے گا، اگر ڈھونڈ بھی لیا تو والدین تم سے بھاگ رہے ہوں گے کہ ہمارے اپنے گناہ بہت ہیں کہیں سے کوئی نیکی مل جائے۔۔ پھر۔۔ پھر کیا کرو گے؟ کس چہرہ کے ساتھ خاتم الانبیاءﷺ کی شفاعت کے طالب ہو گے، کہ جس نبیﷺ کے تم امتی ہو انکی سنت پر چلنے کی کوشش ہی نہ کی تم نے۔۔ اور تمہیں معلوم ہے کہ اصحابِ النار والوں کے لیے بہت سخت عذاب ہے ۔ اپنی دنیا کو سنوارنے کے چکر میں اپنی آخرت مت گنواؤ ۔ ابھی بھی وقت ہے واپس لوٹ آو، اسکی طرف جو بڑا غفور الرحیم ہے۔ حق تعالیٰ جو تمہاری توبہ کا انتظار کر رہا ہے۔زمین کو بچھونا اور آسمان کو اوڑھنا بنانے والا تمہیں کیوں ہدایت نہ دے گا وہ بڑا مہربان ہے وہ تو کافروں کو بھی ہدایت دیتا ہے، تم تو پھر مسلمان ہو۔۔ اپنی روایات، اقدار اور مذہب کو مت بھلاؤ، سنتِ رسولﷺ پر عمل پیرا ہو جاؤ اور وہ جو بڑا لطف وکرم کرنے والا ہےاسی کی طرف واپس لوٹ آؤ کیونکہ موت یقینی ہے ﷲ سبحانہ وتعالیٰ نے ارشاد فرمایا:"تم فرما دو وہ موت جس سے تم بھاگتے ہو وہ تو ضرور تمہیں ملنی ہے "۔اس سے پہلے کہ دیر ہو جائے توبہ کر لو۔ میں یقین کے ساتھ کہتی ہوں کہ ﷲ رب العزت جو بادشاہی کا مالک ہے، تم پر اپنی زمین کبھی تنگ نہیں کرے گا۔۔ واپس آ جاؤ، تم خود ہی تو کہتے ہو چار دن کی زندگی ہے، اسکے بعد ایک ہمیشگی کی زندگی بھی تو ہے۔ اسکے لیے تم نے کیوں تیاری نہیں کی؟ آ جاؤ اور تھام لو ﷲ کی رسی کو مضبوطی سے، پھر تم دنیا میں بھی کامیاب اور آخرت میں بھی کامیاب ہو جاؤ گے ۔ ابھی وقت ہے ، ابھی لوٹ آ ۔ اے بھٹکی راہ کے راہ گزر۔۔
 

Zainab Nisar Bhatti
About the Author: Zainab Nisar Bhatti Read More Articles by Zainab Nisar Bhatti: 25 Articles with 13457 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.