ظریفانہ :للن ساورکر اور کلن گاندھی

کلن نے للن سے پوچھا کیوں بھائی بہت خوش نظر آرہے ہو کیا بات ہے؟
للن بولا چلو پہلے جمن حلوائی کے یہاں مٹھائی کھائیں پھر بتاتا ہوں ۔
کلن نے کہا یار تم جیسا مہاکنجوس مکھی چوس آدمی پیشکش کررہا ہے تو مٹھائی کھالینا چاہیے۔ کون جانے پھر یہ موقع ملے نہ ملے۔
یار کلن تمہارا اور راہل کا یہی مسئلہ ہے تم لوگ موقع بے موقع طنز و تنقید کے تیر چلاتے رہتے ہو۔
اوہو للن تم برا مان گئے میں تو یونہی کہہ رہا تھا چلو معافی چاہتا ہوں ۔
یار یہی تو ہم اور ہماری پارٹی چاہتی تھی لیکن وہ راہل کا بچہ مان کر نہیں دیتا ۔
جمن نے دور سے للن اور کلن کو آتے دیکھا تو جھوم کر بولا یار کیا بتاوں تم دونوں کو ساتھ دیکھ کردل خوش ہوگیا۔
للن نے پوچھا اس میں خوش ہونے کی کیا بات ہے ؟ ہم دونوں بھی تو اسی گاوں کے رہنے والے ہیں ۔ ایک ساتھ پلےبڑھے اور کھیلے کودے ہیں ؟
جمن بولا وہ سب تو ٹھیک ہے لیکن پھر بھی ساورکر اور گاندھی میں بڑا فرق ہے۔ جس دن یہ فرق مٹ جائے گا قیامت آجائے گی۔
ان دونوں کی سامنےگرم گرم جلیبی کے دو پلیٹ رکھ کر جمن پلٹا تو کلن نے کہا یار ہم نے تو یہ منگوایا ہی نہیں تھا ۔
جمن نے کہا یہ میری طرف سے تحفہ ہے ۔ اس کے علاوہ جو تم کھاوگے اس کی قیمت ادا کرنی ہو گی ۔
للن بولا یار جمن کس خوشی میں مفت مٹھائی کھلا رہے ہو۔ ہمیں بھی تو پتہ چلا ؟
جمن بولا تم نے نہیں سنا راہل کو ضمانت مل گئی ۔ اب پارلیمانی رکنیت بھی بحال ہوجائے گی اور پھر ۰۰۰۰۰۰
کلن بات کاٹ کر بولا یار راہل کو تو سزا دینے والے سورت کے مجسٹریٹ نے بن مانگے ضمانت دے دی تھی ۔ اس میں کون سی بڑی بات ہے؟
اوہو وہ عبوری ضمانت ایک ماہ کے لیے تھی ۔ یہ باقائدہ ضمانت نہ ملتی تو راہل بابا کو جیل جانا پڑتا۔
للن بولا جانا پڑتا تو جانا پڑتا ۔ وہ کون سا تمہارسگا سمبندھی یا گاہک ہے جو یہاں مٹھائی کھانے آتا تھا ۔
جمن نے جواب دیا بھیا دنیا میں دھندا پانی کے سوا اور بھی بہت کچھ ہوتا ہے لیکن تم جیساووٹ کا بیوپاری اس بات کو نہیں سمجھے گا ۔
للن کا موڈ خراب ہوگیا ۔ وہ بولا کلن چلو کہیں اور چلتے ہیں ۔
کلن بولا لیکن تم جو مٹھائی کھلانے والے تھے اس کا کیا ہوا؟
اب کھا لیا نا جلیبی اور کیا چاہیے؟
اوہو وہ تو جمن کی طرف سے تھی لیکن تم نے جو وعدہ کیا تھا اسے تو پورا کرو۔
جمن بولا بھیا یہ للن ساور کر ہے۔ یہ لوگ جس دن اپنا وعدہ پورا کرنے لگین قیامت آجائے گی ۔
للن نے بگڑ کر کہا یار جمن تم ہر با ت کو قیامت سے کیوں جوڑ دیتے ہو؟
اس سے پہلے کہ جمن جواب دیتا کلن بول پڑا ۔ وہ کیا ہے کہ یہ اس کا تکیہ کلام ہے۔ اس لیے اسے نظر انداز کردیا کرو۔
للن بولا میں اس کی جلیبی کی مانند گول گول باتوں سے پریشان ہوں ۔ یہ زبان ہے یا قینچی؟
کلن نے کہا لیکن یہ جلیبی گرم گرم اور لذیز بھی تو ہے۔ اسی لیے سارا گاوں منہ میٹھا کرنے کے لیے اسی کے پاس آتا ہے۔
جمن نے کہا شکریہ کلن قسم سے اگر تم جیسے لوگ دنیا سے اٹھ جائیں تو قیامت آجائے۔
کلن بولا چلو اب میں اپنی طرف سےتمہیں چائے پلاتا ہوں ۔
للن بولا نہیں آج میری باری ہے۔ مٹھائی نہ سہی تو کم ازکم میری چائے ہی پی لو ۔
چائے کی چسکی لیتے ہوئے کلن نے پوچھا یار جمن نے تو بغیر پوچھے اپنی خوشی کی وجہ بتادی لیکن تم نے یہ راز ہنو زنہیں کھولا۔
للن نے کہا یار میری اور جمن کی خوشی کا سبب ایک ہی ہے۔
کلن ہنس کر بولا یار میں تو سمجھتا تھا کہ جمن اور تم قیامت تک کسی بات پر متفق نہیں ہوسکتے ۔ یہ تو غضب ہوگیا۔
للن بولا ایسی بات نہیں تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ ساورکر کی موجودگی میں ہم لوگ صوبہ سندھ کے اندر مسلم لیگ کی حکومت میں شامل تھے۔
اچھا یہ بتاو کہ راہل گاندھی کی ضمانت پرتم کیوں خوش ہو؟
یار کیا بتاوں سمجھ میں نہیں آتا کہ اس مصیبت کا کیا کیا جائے ؟ یہ سارے کام ہمارے منصوبے کے خلاف کردیتا ہے۔
للن نے سوال کیا لیکن وہ تو تمہارا دشمن ہے ۔ اس سے تم اپنے منصوبے کی تکمیل کیوں چاہتے ہو؟
دیکھو کلن تم بہت بھولے ہو۔ شکاری پرندے کا دوست نہیں ہوتا پھر بھی چاہتا کہ وہ اس کے جال میں پھنس جائے۰۰۰ َ کیا سمجھے؟
جی ہاں اب سمجھا لیکن راہل نے ایسا کی کردیا جس سےتمہارے منصوبوں پر پانی پھر گیا؟
کیا کیا؟ارے بھائی کیا نہیں کیا؟ ہم نے اس سےپارلیمانی تقریر پر ثبوت مانگا لیکن اس نے نہیں دیا۔ ہم سر پیٹ کر رہ گئے۔
ارے بھیا للن نے راہل نے کچھ سوالات کیے تھے ۔ آپ لوگوں نے جواب دینے کے بجائے ثبوت کا شور مچا دیا ۔ سرکار جواب کیوں نہیں دیتی؟
ہمارے پاس اکثریت ہے ۔ ہم جواب کیوں دیں ؟ وہ کون ہوتا ہے سوال پوچھنے والا؟
اچھا اگر ایسا ہے ایوان کو برخواست کرکے من مانی کرو ۔ پارلیمانی اجلاس کیوں بلاتے ہو؟ اجلاس ہو ں گے تو استفسار بھی ہوگا۔
چلو مان لیا لیکن وہ تو الزام لگاتا ہے۔ اب ایسے اوٹ پٹانگ الزامات کا جواب کیسے دیا جائے؟
ارے بھیا اوٹ پٹناگ الزامات کا جواب دینا تو بہت آسان ہے مثلاً راہل نے اڈانی اور مودی کی جو تصویر دکھائی تھی اس کو جھوٹا ثابت کردیا جاتا۔
بھائی کلن اس تصویر کو تو جھٹلایا نہیں جاسکتا لیکن اس سے کیا فرق پڑتا ہے ؟ ہم دونوں کی تصویر دکھا کر کوئی پوچھے یہ رشتہ کیا کہلاتا ہے تو کیا کیاجائے؟
تو اس کا جواب دیا جائےکہ ہم دونوں میں بچپن کی دوستی مشترک ہے لیکن فرق یہ ہے کہ ہم میں سے ایک ساورکر اور دوسرا گاندھی ہے۔
ارے بھیا ہنڈن برگ رپورٹ نے اڈانی پر جو الزامات لگائے ہیں اس کے تناظر میں یہ اتنا آسان نہیں ہے۔
اچھا اگر یہ مشکل ہے تو اس کا حل سرکار کونکالنا چاہیے۔ راہل کو ڈرانے دھمکانے سے تو بات نہیں بنے گی۔
جی ہاں اس کو ڈرانے کے لیے ہی تو ہم نے جواب طلب کیا مگر وہ داوں بھی الٹا پڑگیا ۔ اس نے اپنے وکلاء کی مدد سے جوابات دے دیئے۔
یہی تو میں کہہ رہا ہوں للن ۔ جیسے وہ جواب دیتا ہے تم جواب کیوں نہیں دیتے؟
یار کیا بتاوں کپل سبل سے لے کر منو سنگھوی تک سارے بڑے وکیل اس کے ساتھ ہیں ۔ ہمارے ساتھ کوئی نہیں آتا۔
بھائی تم لوگوں نے ٹرول آرمی جو تیار کرکھی ہے۔ وہ تو ہر ایک سوال کے سو جواب دیتی ہے۔
یار کیا بتاوں اب وہ ہمارے لیے مصیبت بن گئی ہے ۔ ایک تو اس کے الٹے سیدھے دلائل اوپر سے گالی گلوچ عزت کا فالودہ کردیا قسم سے ۔
بھیا دیکھو ہر بھسما سور یہی کرتا ہے اس کے لیے تم لوگ راہل کو قصور وار نہیں ٹھہرا سکتے۔
جی ہاں یہ بات درست ہے لیکن کیا راہل کا بیرونِ ملک جاکر اپنے دیش کو بدنام کرنا درست ہے؟
بھیا للن اس انٹر نیٹ کے دور میں اندر باہر کا فرق ختم ہوگیا۔
فرق ختم ہوگیا ہے کیا مطلب ؟ کیا تم کسی ملک میں ویسے آجاسکتے ہو جیسے اپنے ملک میں گھومتےہو؟
میں تو نہیں لیکن میرا بیان اسی طرح آجا سکتا ہے۔ اس میں کوئی سرحدی رکاوٹ نہیں ہے۔ پوری دنیا ایک عالمی گاوں بن چکی ہے۔
اچھا تو کیا انسان کہیں بھی جاکر کچھ بھی کہہ دے ؟
جی نہیں وہ کہیں بھی کوئی غلط بات نہ کہے۔ راہل اگر کوئی غلط بات ملک کے اندر کہے یا باہراس کی گرفت ہونی چاہیے۔
اچھا تو تمہارا مطلب ہے اس نے ملک کی موجودہ صورتحال کے بارے میں لندن کے اندر جو کچھ کہا وہ درست ہے؟ کیا اس کے پاس کوئی ثبوت ہے؟
بھائی ثبوت تو خود سرکار نے فراہم کردیا۔ اس نے یہی تو کہا نا کہ عوام کو اظہاررائے کی آزادی سے روکا جارہا ہے؟ اور کیا کہا ؟؟
لیکن یہ بات غلط ہے ۔ راہل اب بھی جو من میں آئے بولتا ہے۔ اسے پوری آزادی حاصل ہے ۔
جی نہیں ایوان پارلیمان میں اس پر الزام لگائے گئے ۔ اسی ایوان میں جواب دینے کا اسے حق ہےجس سے وہ محروم کردیا گیا۔
لیکن اندر یا باہر کیا فرق پڑتا ہے؟
بہت فرق پڑتا ہے اور سرکار کے اس تفریق و امتیاز پر امریکہ اور جرمنی نے تنقید کردی ۔ ملک کی اس بے عزتی کے لیے کون ذمہ دار ہے؟
یارکلن تم تو ہر بار گھما پھرا کر سرکار کو مجرم ٹھہرا دیتے ہو ۔ اب یہ بولو کہ راہل نے سارے مودی چور ہے کہہ کر پسماندہ طبقات کی بے عزتی کی یا نہیں؟
دیکھو للن سارے مودی پسماندہ نہیں ہوتے ان میں بنیا ، پارسی اور مسلمان بھی ہوتے ہیں اور مرکزی حکومت کی پسماندہ فہرست میں مودی نہیں ہے۔
مان لیا پسماندہ نہیں ہوتے تب بھی ایسا کہنے سے دل آزاری تو ہوئی ہے۔ اس کے لیے عدالت میں معافی مانگ لیتےکون سی ناک نیچی ہو جاتی ؟
بھائی للن ساورکر اور گاندھی میں یہی تو فرق ہے کہ ایک ڈرتا ہے اس لیے معافی مانگتا ہے دوسرا نڈر ہونے کے سبب سزا کو ترجیح دیتا ہے۔
ہاں یار کلن یہی گڑ بڑ ہوگئی ۔ ہم لوگوں نے اس کو عدالت میں بلایا تاکہ معافی مانگے لیکن اس نے اپنے اڑیل رویہ سے ہمارے لیے مشکل کھڑی کردی۔
ارے بھائی اگر وہ جیل چلا جائے تو یہ اس کے لیے مشکل ہے ۔ تمہاری تو جان چھوٹ جائے گی۔
مسئلہ وہ نہیں ہے۔ ہندوستان کی بیوقوف عوام نےاس کو اگر جیل سے نکال کر تخت پر بیٹھا دے تو مصیبت ہوجائے گی۔
اچھا اسی لیے سارے منتری اور سنتری راہل کو ضمانت لینے کے لیے راغب کررہے تھے؟
جی ہاں مجھے تو ڈر تھا کہ کسی بی جے پی والے کو اسے جیل جانے سے بچانے کے لیے عدالت سے رجوع نہ کرنا پڑجائے ؟
کلن نے پوچھا یار چھوڑو راہل کو اور یہ بتاو کہ تم کس خوشی میں مٹھائی کھلانے والے تھے؟
لو یہ بھی کوئی سوال ہے؟میں بتا چکا ہوں کہ راہل کوضمانت مل گئی اسی خوشی میں مٹھائی کھلانے والاتھا ۔اگر وہ جیل چلا جاتا تو قیامت آجاتی ۔
کلن ہنس کر بولا لگتا جلیبی کے ساتھ جمن کی روح بھی تمہارے اندر حلول کرگئی ہے۔
للن نے قہقہہ لگا کر اجازت طلب کی ۔


 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2124 Articles with 1450538 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.