90 دن میں الیکشن نہ ہوئے تو خرابی ہوگی:پی ٹی آئی +
سپریم کورٹ :اکتوبرسے پہلے ایک یا دو صوبائی اسمبلیوں کے الیکشن ہوئے
توخرابی ہو گی پی ڈی ایم جماعتیں،ن لیگ کے قائد میاں نوازشریف نے تویہاں تک
کہہ دیاہے کہ سپریم کورٹ کے جلدالیکشن والے فیصلے کی وجہ سے ڈالرپانچ
سوروپے کاہوجائے گادوسری جانب پی ٹی آئی بمعہ شیخ رشیدگزشتہ کئی ماہ سے
خانہ جنگی کاپیغام سنارہے ہیں،ایک طرف عدالتیں سابق وزیراعظم عمران خان کے
ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے بعدحالات شدیدکشدیدہ ہونے پر
وارنٹ واپس لے چکی ہیں تودوسری جانب عدلیہ نے الیکشن کی تاریخ آگے بڑھانے
پرالیکشن کمیشن کافیصلہ کالعدم قراردے کر14مئی کوپنجاب میں الیکشن کروانے
کاحکم صادرکردیاہے جبکہ کے پی کے میں صوبائی الیکشن کامعاملہ ابھی جوں
کاتوں ہے۔ایک فریق موجودہ چیف جسٹس کی مدت ملازمت کے اندراندرالیکشن
چاہتاہے تودوسرے فریق اگلے چیف جسٹس کی زیرنگرانی الیکشن کروانے
پربضدہیں،عدلیہ آئین کی رکھوالی ہے اورایک فریق اس مشن میں عدلیہ کی پشت
پرکھڑاہے جبکہ پارلیمنٹ آئین سازادارے کی حیثیت سے اپنی طاقت منوانے کے موڈ
میں ہے۔حالات حاضرہ کے تمام ترپہلوؤں کوباغوردیکھاجائے توسارے آئین خرابے
میں آٹے کے حصول میں جانیں قربان کرتے ،روتے بلکتے غذاکی کمی ،صحت و تعلیم
کی بنیادی سہولیات سے محروم و مقروض بچے،بیماری کی حالت میں مہنگے علاج
معالجے سے بچاتے بیماری سے جان خلاصی کی کوشش میں خیراتی اداروں میں دھکے
کھاتے بزرگ۔بچے وخواتین کی مشکلات کاکہیں کوئی تذکرہ نہیں یعنی عام عوام
کیلئے خیرکی کہیں کوئی گنجائش معلوم نہیں ہوتی۔عوام کی اکثریت یہی سوچ رہی
ہے کہ ہمیں فقط اتنابتادیاجائے کہ خرابی سے بچنا کیسے ممکن ہوگا؟آئین بنانے
بچانے،اسمبلیاں توڑنے جوڑنے ،الیکشن جلدیادیرسے ہونے میں عام آدمی کی کہاں
اورکیاغلطی ہے جس کی سزادی جارہی ہے؟
عام لوگوں کی اکثریت کواس بات میں کوئی خاص دلچسپی نہیں کہ الیکشن کب
ہونگے؟آرمی چیف کون ہے۔چیف جسٹس کون ہے یاالیکشن کون جیتے گا۔لوگ تویہ
جانناچاہتے ہیں کہ اﷲ پاک نے ذرخیزملک عطافرمایاہے توپھرپیٹ بھرکھاناکیوں
نہیں مل رہا؟ملک میں آئین رائج ہے توپھر اسی آئین میں درج حقوق عام آدمی
کوکیوں حاصل نہیں؟آئین بنانا۔تبدیل کرنایااس پرعمل کرنایاکرواناجب بے
اختیار مزدورکے بس میں نہیں توپھر اسے کم از کم محنت و مشقت والی ہی سہی
مزدوری کیوں نہیں مل رہی؟ بچوں کو تعلیم دلوانا کیوں ناممکن ہوتا
جارہاہے؟بیمارکیلئے دواء خریدناکب ممکن ہوگا؟عام آدمی کوکیا فرق پڑتاہے کہ
اگلا آرمی چیف کون بنے گا۔چیف جسٹس کب ریٹارڈہوگااورآئندہ چیف جسٹس بننے کی
باری کس کی ہے۔جومزدورصج سحری میں ناقص آٹے کی روکھی سوکھی روٹی
کھاکرمزدوری کیلئے کسی سڑک کنارے بیلچا۔برش یاہتھوڑی لے کربیٹھ جاتاہے اسے
سب سے زیادہ فکراس بات کی ہوتی ہے کہ آج مزدوری مل جائے توشام کوافطاری کے
وقت اپنے والدین،بہن بھائیوں۔بیوی بچوں کیلئے کچھ کھانے پینے کاانتظام ممکن
ہوجائے۔الیکشن سے مزدورکوزیادہ سے زیادہ فائدہ یہ ہوسکتاہے کہ امیدواروں کے
عارضی انتخابی دفاترمیں بریانی یا نان شوربا مل جائے گا وہ بھی الیکشن کے
انقعاد سے پہلے تک بعد میں کون جیتا کون ہارا اس سے کسی مزدورکوکیا فرق
پڑتاہے؟آئین کس نے بنایا؟کیوں بنایا؟کون نافذکرتاہے؟کون آئین میں ترمیم
کرتاہے؟کون تشریح کرتاہے؟ان میں کوئی مسئلہ بھی غریب عوام کی اکثریت
کانہیں۔غریب عوام توحکمران طبقے سے سوال تک کرنے کاحق نہیں رکھتے ۔ایک سابق
وزیراعظم نے ٹنوں کے حساب سے گندم ہمسایہ ملک کوتحفہ دیتے وقت اپنے عوام کی
ضروریات کومدنظرکیوں نہ رکھا؟
عوام مہنگائی کاروناروئیں توآئین کی داستان سنادی جاتی ہے،لاقانونیت
کاتذکرہ ہوتوحکمران طبقہ اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کے افسانے
چھیڑدیتاہے ،کوئی بانی آئین کاوارث ہے ،کوئی آئین کارکھوالا توکوئی فوری
حصول اقتدار کیلئے آئین پرعمل درآمدچاہتاہے،کسی کوفوری الیکشن چاہیے توکسی
کوفوری الیکشن پراعتراض ہے،کوئی جلدالیکشن نہ کروانے پرخانہ جنگی کی دھمکی
دے رہاہے توکوئی جلدالیکشن کروانے پرڈالرپانچ سو روپے کاکرنے کاارادہ
ظاہرکررہاہے۔یہ سلسلہ کہیں تھمتانظرآتاہے نہ سارے آئین خرابے میں کہیں عام
عوام کے زندہ بچنے کی امیددیکھائی دیتی ہے،آئین جمہوریت کاپاسبان
توہوسکتاہے پریہ آئین خرابہ جمہورکی جان لینے کوتیارہے
|