قابض اسرائیلی فورسز نے 5اپریل 2023کو ایک بار پھر مسجد
اقصیٰ میں داخل ہوکر مسجد اقصیٰ کے تقدس کو پامال کیا مسجد کی بے حرمتی کی
اور نمازیوں کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا، جس سے پوری امت مسلمہ کے جذبات کو
ٹھیس پہنچی اور مسلمانوں کے مذہبی جذبات بری طرح مجروح ہوئے، اسرائیلی فوج
نے فلسطینی مسلمان نمازیوں پر مسجد کے اندر حملہ کیا اور مسجد کے اندر
فائرنگ بھی کی، جس سے درجنوں نمازی زخمی ہوئے، مسجد اقصی پر قابض اسرائیلی
افواج کی جانب سے یہ حملہ کوئی پہلا حملہ نہیں ہے بلکہ اس سے قبل بھی
اسرائیلی فوج کئی بار نمازیوں پر مسجد کے اندر حملے کرچکی ہے اور ان کو
نماز ادا کرنے سے روکنے کی کوششیں بھی کر تی رہی ہے، گزشتہ سال بھی اس ہی
ماہ میں نمازیوں پر حملوں کے سلسلے میں اضافہ ہوا تھاجس میں کئی مسلمان
شہید ہوئے اور ان حملوں کے خلاف احتجاج کرنیو الے سینکڑوں فلسطینی مسلمانوں
کو اسرائیلی پولیس نے گرفتار کر لیا تھا،مسجد اقصیٰ مسلمانوں کا قبلہ اول
ہے اور یہودی کیوں اس پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں اس مسجد کی افادیت اور اہمیت
پر نظر ڈالتے ہیں، پہاڑی ٹیلے پر واقع احاطے میں قائم مسجد الاقصٰی
مسلمانوں کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے جبکہ یہودی اسے ٹیمپل ماونٹ کے نام سے
پکارتے ہیں ، زمین پر مسجد حرام (خانہ کعبہ) کے بعد یہ دوسری قدیم ترین
مسجد ہے جہاں آج بھی الحمد اﷲ پنج وقت نماز باجماعت کے علاوہ جمعہ ، عیدین
، تراویح ، تہجد ،اعتکاف، اور درس و تدریس کا اہتمام ہے اور مسجد نبوی کے
بعد تیسرا مقدس ترین مقام ہے، یہ تو سب ہی جانتے ہیں کہ فلسطین کی پاک
سرزمین انبیاء کرام کا مسکن رہی ہے اس ہی وجہ سے اسے سرزمین انبیاء بھی کہا
جاتا ہے تاریخی اعتبار سے یہاں قدم قدم پر انبیاء کرام علیہم السلام کے
نشانات موجود ہیں ، اس ارض مقدس کا مشہور اور قدیم شہر بیت المقدس ہے اس کو
القدس بھی کہتے ہیں۔ مسجد اقصیٰ کے اطراف 1600میٹر لمبی پتھر کی دیوار ہے
اس کے اند 9دروازے ہیں ۔عام طور پر اسے مسجد اقصیٰ کہتے ہیں جبکہ دوسرے
ناموں مثلا المسجد الاقصیٰ ، الحرم القدسی الشریف، وغیر ہ سے بھی جاناجاتا
ہے، یہ تاریخی مسجد فلسطین کے شہر یروشلم (القدس) میں واقع ہے جو ان دنوں
غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے قبضے میں ہے یہ مسجد مسلمانوں کا قبلہ اول ہے
نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام رضی اﷲ تعالی عنہم نے تقریبا سولہ یا سترہ مہینے
تک مسجد اقصیٰ کی طرف رخ کر کہ نمازیں ادا کیں، شرعی طور پر اہمیت و فضیلت
کے اعتبار سے مسجد حرام اور مسجد نبوی کے بعد مسجد اقصیٰ کا مقام ومرتبہ
ہے۔ مسجد اقصیٰ ان تین مساجد میں سے ایک ہے جن میں عبادت کرنے اور نماز
پڑھنے کی نیت سے سفر کرنا باعث ثواب ہے، مسجد اقصیٰ کی یہ بھی ایک خصوصیت
ہے کہ اس مسجد سے رسول اکرام ﷺ کا سفر معراج ہوا، اسی سفر معراج میں آپ کو
نماز کا تحفہ دیا گیا یہ واقعہ بخاری شریف میں ایک لمبی حدیث میں آیا ہے
نماز والے حصے کا حاصل یہ ہے کہ اول اﷲ تعالیٰ نے اس سفر میں آپ ﷺ کوپچاس
نمازوں کا تحفہ دیا پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام کے کہنے پر کہ آپ ﷺ کی امت
ان پچاس نمازوں کی ادائیگی نہیں کر پائے گی آپ ﷺ نے اﷲ تعالی سے نما ز کی
تعداد کی کمی کی درخواست کی ، پھر اﷲ تعالیٰ نے اس نماز کو کم کر تے کرتے
پانچ نمازیں امت محمدیہ کے لیئے باقی رکھیں۔ یہ ہی وجہ ہے کہ اس مقدس مقام
پر مسلمانوں کو عبادت کرنے سے محروم کرنے کی سازش کی جارہی ہے، مسجد اقصیٰ
پر اسرائیلی فورسز کے حملوں کے بعد عالم اسلام میں خاصی تشویش بھی پائی
جاتی ہے جبکہ سعودی عرب، پاکستان، یو اے ای سمیت مختلف مسلم ممالک نے مسجد
اقصیٰ پر حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت بھی کی ہے ،لبنان واحد مسلم ملک ہے
جس نے اسرائیل کے حملوں کا جواب میزائلوں کی صورت میں دیا وہ میزائل کتنے
کارگر ثابت ہوئے وہ ایک الگ مسئلہ ہے لیکن کم از کم انہوں نے اپنی حیثیت کے
مطابق عملی ردعمل تو دیا دیگر مسلم ممالک کی طرح لفظی مذمتی بیان دیکر
کنارہ کشی تو نہیں اختیار کرلی، دنیا کے مسلم ممالک پر اگر نظر ڈالی جائے
تو مالی حساب سے سعودی عرب سمیت دیگر عرب ممالک کافی حد تک مضبوط ہیں ، جو
اگر کوششیں کریں تو فلسطین، مقبوضہ کشمیر سمیت دنیا بھر میں جہاں بھی
مسلمانوں پر ظلم وستم ہورہا ہے ان کو روک سکتے ہیں مگر نہ جانے کیوں مضبوط
مسلم ممالک بھی لفظی مذمتوں سے کام چلانے پر کااکتفا کرتے ہیں جب تک لفظی
مذمتیں اور بیان بازیاں ہوتی رہیں گی مسلمانوں پر ظلم وستم کے سلسلے چلتے
رہیں گے ، تاریخ پر اگر نظر دوڑائی جائے تو مسلمان حکمران دنیا کے کسی بھی
کونے میں مسلمانوں پر مظالم کی خبر سنتے تھے تو پہلے وہاں کے حکمرانوں کو
مسلمانوں پر مظالم بند کرنے اور امن وامان کے ساتھ جینے کی بات کرتے تھے
لیکن اگر پھر بھی مسلمانوں پر مظالم کا سلسلہ ختم نہیں ہوتا تھا تو وہ
ظالموں کے خلاف اعلان جنگ کرتے تھے اور ان کو نیست ونابود کر دیتے تھے ،
افسوس کے آج کے مسلم حکمرانوں کو مال و دولت کی ہوس نے اندھا اور بزدل
کردیا ہے، مسجداقصیٰ اور انبیاء کی سرزمین کی حفاظت ہر مسلمان کی ذمہ داری
ہے نہ کہ صرف فلسطینی مسلمانوں کی ، اس میں کوئی شک نہیں کہ نہتے فلسطینی
مسلمان مسجد اقصیٰ کی حفاظت کے لیئے ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں لیکن عالم
اسلام اور پوری دنیا میں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی روک تھام کے
لیئے تمام مسلم ممالک کو اپنے اپنے ذاتی مفادات کو پس پشت ڈال کر متحدہو کر
حکمت عملی بنانی ہوگی تا کہ نہ صرف فلسطین بلکہ مقبوضہ کشمیر سمیت جہاں
جہاں مسلمان ظلم و ستم کا شکار ہیں ان کو تحفظ فراہم کیا جاسکے۔ |