آج سے چند سال پہلے ہم سنا کرتے تھے کہ بہت جلد ایک ایسی
ٹیکنالوجی آنے والی ہے جو انسانی ذہن کی طرح کام کرے گی، لیکن اس کی رفتار
انسانی ذہن سے ہزاروں گنا تیز ہوگی۔ اور اس ٹیکنالوجی کو اے آئی یعنی
آرٹیفیشل انٹیلی جنس کہا جاتا ہے۔ پھر ہمارے دیکھتے ہی دیکھتے اے آئی کا
استعمال زندگی کے ہر شعبے میں بھڑنے لگا، یہاں تک کہ اب 2023 میں چیٹ جی پی
ٹی Chat GPT کے آنے کے بعد اے آئی ٹیکنالوجی کا چرچا اتنا عام ہو گیا کہ اب
ہر کوئی اس کی افادیت کے بارے جانتا ہے۔لیکن جس دنیا کے بارے عام عوام جب
واقف ہو رہی ہوتی ہے سائنسدانوں کے لیے وہ چیز پرانی ہو چکی ہوتی ہے اور وہ
اس وقت اس سے بھی آگے کسی اور ٹیکنالوجی پر کام کر رہے ہوتے ہیں۔
جنریشن انجن کیا ہے
اس وقت جب کہ ہم اے آئی یعنی آرٹیفیشل انٹیلی جنس میں کھوئے ہوئے ہیں
سائنسدان اس سے بھی آگے کی ایک اور ٹیکنالوجی پر کام کررہے ہیں بلکہ آدھے
سے زیادہ کام کر بھی چکے ہیں۔ اور وہ ٹیکنالوجی ہے '' جنریشن انجن '' یعنی
نسل کا انجن۔
جیسے چیٹ جی پی ٹی میں آپ کچھ معلومات دیتے ہیں تو وہ آپ کو اس بارے مزید
معلومات اور تفصیلی آرٹیکل لکھ کر دے دیتا ہے، ایسے ہی جنریشن انجن آپ کی
اگلی پچھلی ساری نسل کی تفصیلات آپ کے سامنے رکھتا ہے۔
جنریشن انجن اور ماضی
جنریشن انجن پچھلے دس ہزار سال کی آپ کی پوری تاریخ آپ کو بتائے گاکہ آپ کی
نسل آپ کے باپ دادا سے ہوتے ہوئے کہاں کہاں تک جاتی ہے، آپ پرانی تہذیبوں
میں کس وقت کہاں آباد تھے اور آپ کا تعلق کس تہذیب اور علاقے کے ساتھ رہا
ہے۔ آپ دس ہزار سال پہلے کہاں آباد تھے، نو ہزار سال پہلے آپ کے آباء و
اجداد کہاں رہتے تھے اور کون لوگ تھے، آپ کی نسل میں کتنے بادشاہ گزرے ہیں
، آپ کے آباء و اجداد کا رنگ ونسل، عادات، خوبیاں خامیاں کیا کیا تھیں، ان
کی موت کیسے ہوئی، ان کو کون کون سی بیماریاں لاحق تھیں اور ایسی کون کون
سی بیماریاں، خوبیاں، خامیاں، عادات وغیرہ ہیں جو نسل در نسل آپ تک پہنچی
ہیں۔
آپ پانچ ہزار سال پہلے کہاں آباد تھے، آپ تین ہزار سال پہلے کس قوم قبیلے
کا حصہ تھے، آپ دو ہزار سال پہلے کس علاقے سے کس علاقے کی طرف ہجرت کر گئے
تھے اور یہ ہجرت کرنے کی وجہ کیا تھی، کیونکہ آپ کو یہ علاقہ چھوڑنا پڑا؟
آپ نے تاریخ میں کیا کیا کارنامے سرانجام دیے ہیں اور کیا کیا خچیں ماری
ہیں۔
آپ نے اپنے باپ دادا سے سنا ہے کہ آپ راجپوت، آرائیں، یا سید ہیں، کیا
واقعی یہ بات درست ہے؟ یہ جنریشن انجن تمام معلومات اور آپ کی مکمل تاریخی
ہسٹری دس منٹ میں کھول کر آپ کے سامنے رکھتا ہے۔
جنریشن انجن اور مستقبل
اوپر جو کچھ بیان کیا یہ اس جنریشن انجن کا ایک حصہ ہے جو آپ کے ماضی کی
تمام معلومات آپ کے سامنے کھول کر رکھ دیتا ہے۔ لیکن اس سے بھی زیادہ حیرت
انگیز بات یہ ہے کہ اس جنریشن انجن کا دوسرا حصہ آپ کے مستقبل کے بارے میں
ہے، یعنی آپ کی موت تک جسمانی طور پر آپ کے ساتھ کیا کیا ہونے والا ہے۔ آپ
کو کون کون سی بیماریاں لاحق ہوں گی، اور کون کون سی ختم ہو جائیں گی، اور
کون سی بیماری کس وقت آپ کے جسم میں انگڑائی لے گی اور وہی بیماری آپ کی
مرض الموت کہلائے گی۔
جنریشن انجن کیسے کام کرتا ہے
آپ حیران ہو رہے ہوں گے کہ یہ کیسا انجن ہے اور یہ کیسے کام کرتا ہے؟ دراصل
جنریشن انجن اے آئی کی طرح کا ایک سافٹ ویئر ہے، جس میں اب تک تمام معلومات
جو ڈی این اے سے حاصل کی گئی ہیں وہ درج ہیں اور روز بروز نئی نئی معلومات
درج کی جارہی ہیں۔ اگر آپ نے اپنے بارے یہ سب کچھ جاننا ہے تو آپ کو اپنا
ڈی این اے DNA ٹیسٹ کروا کر اس ویب سائٹ www.mytrueancestry.com
پر اپلوڈ کرنا ہوگا، یہ انجن آپ کے ڈی این اے کو اینا لائز کرکے ایک رپورٹ
تیار کرتا ہے، اور آپ کے ڈی این اے DNA سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق
آپ کی دس ہزار سالہ تاریخ آپ کے سامنے رکھ دیتا ہے۔
جنریشن انجن مستقبل کیسے جانتا ہے
دراصل انسانی ڈی این اے میں انسان کی ساری تاریخ اور ہسٹری موجود ہوتی ہے،
جیسے ہم گوگل فیس بک استعمال کرتے ہیں تو ہماری تمام سرچ ہسٹری گوگل اور
فیس بک کے پاس محفوظ ہوتی رہتی ہے، اسی طرح اللہ تعالیٰ نے انسان کے اندر
ڈی این اے رکھا ہوا ہے اس میں نہ صرف ہماری تمام ہسٹری بلکہ ہماری نسل جہاں
سے چلی وہاں تک کے تمام انسانوں کی تمام ہسٹری بھی ہمارے ڈی این اے DNA میں
محفوظ ہوتی ہے۔
اسی طرح ہمارے ڈی این اے میں کچھ ایسے سیلز ہوتے ہیں جو فی الوقت ڈیڈ ہوتے
ہیں لیکن ان کے زندہ ہونے کا ایک وقت ہوتا ہے، وہ ڈیڈ سیل اپنے وقت پر زندہ
ہوتے ہیں اور ہمارے جسم کو اندر سے تباہ کرنا شروع کرتے ہیں اس طرح ایک وقت
پر ہمیں موت واقع ہو جاتی ہے۔وہ ڈیڈ سیل کسی کے جگر کو خراب کرنا شروع کرتے
ہیں اور کسی کے دل کو، کسی کے معدے کو تو کسی کے دماغ کو وغیرہ وغیرہ۔
لیکن سائنسدان مستقبل کی ان لاحق ہونے والی بیماریوں کے بارے تحقیق کررہے
ہیں، جس میں کچھ حد تک تو کامیابی ملی ہے مثلا آپ کو کون کون سی بیماریاں
کس وقت لگیں گی، لیکن ان ڈیڈ سیل کے بارے ابھی مکمل معلومات نہیں جس سے
بالکل درست اندازہ لگایا جاسکے کہ کس آدمی کے ڈیڈ سیل کب بیدار ہوں گے۔
اوپر جو ویب سائٹ آپ کو دی ہے اس پر اپنا ڈی این اے اپلوڈ کرکے ماضی کی
ساری معلومات حاصل کی جاسکتی ہے، یعنی اب کوئی جمعراتیہ سید بننے کی کوشش
نہ کرے، یہ انجن اصل نسب پورے دلائل کے ساتھ بتانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ
معلومات مکمل طور پر فی الحال مفت نہیں ہیں، کچھ معلومات مفت ہیں تو کچھ کے
لیے فیس دینی پڑتی ہے۔
|