اور۔۔۔ شیطان آزاد ہوا۔
(Asif Jaleel, All Cities)
ازقلم: آصف جلیل احمد۔ مالیگاؤں 9225747141
عید الفطر کا چاند نظر آتے ہی شیطان آزاد تو ہوگیا مگر رہائی پاتے ہی اشرف المخلوقات نامی مخلوق کی کارگزاری سُن کر وہ کافی مطمئن اور حیرت زدہ بھی تھا۔ ریاکاری، چھل کھپٹ، فریب، منافع خوری، ذخیرہ اندوزی، دھوکہ، خود غرضی، بے رحمی، بے شرمی اور ظلم کی تو ویسے بھی اسلام میں کوئی جگہ نہیں، مگر اگر یہ سب کچھ رمضان المبارک کے مہینے میں کیا جائے تو یقینا حیرت کی بات ہے۔یقین کریں شیطان بھی کبھی کبھی یہ سوچتا ہوگا کہ اتنے گناہ تو اس نے بھی نہیں کیے ہیں جس قدر آج اس پر تھوپے جارہے ہیں۔شیطان یہ بھی سوچتا رہا کہ اب اس کے بغیر رمضان المبارک تو بھرپور صنعت بن چکا ہے، ہر حوالے سے مال بنانے کا ایک ذریعہ بن چکا ہے، یہی وجہ ہے کہ بعض لوگ اسے سیزن کہتے ہیں۔ پھل، سبزی، جو جو چیز سحر و افطار سے متعلق ہے اس کی قیمتیں رمضان میں دُگنا ہونا واجب شمار کیا جاتا ہے۔ بہر کیف، شیطان آزادانہ چال چلتے ہوئے نسل آدم کی روحانی فن کاری کے ایسے ایسے ساحرانہ کمالات دیکھ کر بھی مبہوت تھا،وہ اِس سوچ میں کہیں گم تھا کہ کسی زمانے میں سادگی اور وقار کے ساتھ تراویح اور اعتکاف ہوا کرتا تھا،آج تین پانچ اور دس روزہ تراویح کے ساتھ برانڈیڈ اعتکاف متعارف ہوگیا۔ بغیر کسی شرعی عذر کے دین میں آسانیاں تلاش کرنے والے بھی ملے، شیطان کو ایسے مالدار روزہ دار بھی نظر آئے جواپنی فیملی کے ساتھ رمضان المبارک کے ایّام حرمین و مدینہ پاک میں گزارنے کے لئے تشریف لے گئے جن کے لاکھوں روپئے کے پیکیج میں روزانہ حرم میں فوٹو سیلفیاں شوٹنگ بھی شامل تھی۔ نوجوانوں کی اکثریت سے تو شیطان کافی خوش تھا کیونکہ اِن کا رمضان توموبائل انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا سے شروع ہو کر اسی پر ختم ہو جاتا،روزہ نہ بھی رکھیں تو کم از کم نیک پیغامات کے ذریعے معاشرے کو سدھارنا ہر ایک کے بس کی بات کہاں۔یہ سوچ کر شیطان مسکراتا رہا۔ شیطان کو ایسے لوگ بھی نظر آئے جو افطار سے آدھا منٹ پہلے زرا سی کھجور نہیں کھاتے کہ کہیں روزہ نہ ٹوٹ جائے مگرپوری زندگی بہن بھائیوں کا حق وراثت کھا کر بیٹھے ہیں۔ غریب نادار مفلسوں کو نظر انداز کرکے پرتعیش افطار پارٹی کرنے والوں کے نفس کو موٹا تازہ ہوتا دیکھ کر بھی شیطان کھِل کھلاتا رہا۔ دوسری جانب اسے ایسے لوگ بھی نظر آئے جو رمضان میں بھوک و پیاس سہنے، حقوق العباد اور حقوق اللہ کو بھرپور طریقے سے ادا کرنے، جسم، قلب اور روح کی صفائی، صلہ رحمی اور تزکیہ نفس کو روزہ جان کر رکھنے والے، ساری رات عبادت تلاوت میں گزارنے والے تھے۔ ایسے ایماندار مزدور دکاندار بھی نظر آئے جنہوں نے تمام اعمال و روزہ تلاوت کی پابندی کے ساتھ کسب حلال کے ساتھ پاکیزہ رزق کے حصول میں سرگرداں تھے۔ آخرالذکر لوگوں کو دیکھ کر شیطان کی ہڈی بھی جلنے لگی۔ جی ہاں! اللہ رب العالمین نے کتاب وسنت میں اہل ایمان کے لیے اس شاطر کی چالیں بے نقاب کردی ہیں تاکہ اہل دانش اس کے مکر وفریب سے بچ جائیں اور اس کی اتباع وپیروی سے منع کیا ہے اور بتایا ہے کہ وہ تمھارا واضح ترین دشمن ہے۔تاکہ اصحاب بصیرت اس سے مقابلہ کی تیاری کریں۔رمضان المبارک میں شیاطین کو قید کرکے یہ مبارک مہینہ یہی بتلانے کے لئے آتا ہے کہ ہر گناہ کے پیچھے شیطان نہیں ہوتا۔نفس شیطان سے قوی ہے، کیونکہ جس وقت ابلیس نے آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنے سے انکار کیا تھا، اس وقت اِس شیطان کو بہکانے کے لئے کوئی دوسرا شیطان نہیں تھا، بلکہ ابلیس کے نفسِ امّارہ نے اس کو سجدہ کرنے سے روکا تھا۔بہر حال شیطان آزاد ہوگیا اور جہنم کے دروازے کھل گئے۔البتہ جنت کے دروازے بند نہیں ہوئے۔ |