برطانوی حکومت سے لارڈ نذیر احمد کے سوالات

شیخ شرف الدین سعدی ؒ ایک حکایت میں تحریرکرتے ہیں کہ خلیفہ ہارون الرشید عباسی نے جب ملک مصر کا انتظام سنبھالا تو اس کے ذہن میں خیال آیا کہ یہ وہی ملک ہے کہ جس کے تخت پر بیٹھ کر فرعون نے خداہونے کا دعویٰ کیا تھا چنانچہ اس نے ظاہر کرنا چاہا کہ مصر کی حکومت کوئی بڑی چیز نہیں اور اپنے ایک ایسے غلام کو مصر کا سب سے بڑا حاکم بنا دیا جو بہت ہی کم عقل اور بدصورت تھا اس غلام کا نام خصیب تھا وہ کیسا کم عقل اورجاہل تھا اس کا اندازہ اس بات سے ہوسکتا ہے کہ ایک بار جب ملک مصر کے کسانوں نے اس کے دربار میں حاضر ہوکرفریاد کی کہ دریائے نیل میں سیلاب آنے کی وجہ سے ان کے کپاس کے سارے کھیت برباد ہوگئے ہیں تو یہ سن کر اس نے جواب دیا ”تم لوگوں کو چاہیے تھاکہ روئی کے پودوں کی جگہ اپنے کھیتوں میں اون بوتے ،اُون پانی میں خراب نہیں ہوتی “

یہ واقعہ ایک دا نش مند نے سنا تو اس نے کہا کہ سچ ہے خدا بڑا بے نیاز ہے عزت اور رزق کا انحصار عقل پر نہیں بلکہ صرف خدا کی مہربانی پر ہے اگر رزق عقل کی وجہ سے ملتا تو پھر نادانوں کے حصے میں جو کا ایک دانہ بھی آتا مگر یہ رازق مطلق ہی ہے جو انہیں یوں روزی پہنچاتا ہے کہ اس افراط اور ارزانی سے دانا بھی نہیں پاتا ۔

قارئین کراچی اس وقت اپنے تئیں خدا بنے ہوئے بعض لوگوں کی سازشوں کا نشانہ بن کر خون میں نہایا ہوا ہے متحدہ قومی موومنٹ ،پاکستان پیپلزپارٹی اور اے این پی یہ تینوں جماعتیں حکومتی اتحاد میں شامل تھیں لیکن آزادکشمیر کے انتخابات کے موقع پر ایم کیو ایم نے پاکستان پیپلزپارٹی پر دباﺅ ،دھونس اور دھاندلی کے الزامات لگاتے ہوئے وفاقی اور صوبائی وزارتوں سے استعفے دیے اور حتیٰ کہ گورنر ی بھی چھوڑ دی وہ دن اور آج کا دن اگرچہ ان کے گورنر نے دوبارہ چارج لے لیا لیکن کراچی ہے کہ سنبھلنے کا نام نہیں لے رہا کراچی میں گزشتہ تین ماہ کے دوران سینکڑوں لوگوں کو ٹارگٹ کلنگ ،گینگ وار اور اغواءکرکے موت کے گھاٹ اتاردیا گیاہے اور موت کا یہ رقص ابھی تک تھمنے کا نام نہیں لے رہا حکومت اپنی رٹ برقرار رکھنے کیلئے رینجرز ،پولیس او رخفیہ اداروں کی بھر پور مددکے ساتھ رحمان ملک کی کپتانی میں ٹیم ورک کررہی ہے لیکن نتائج ندارد۔۔

قارئین متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین نے جو کہ برطانیہ کے شہری بھی ہیں انہوںنے لندن سے ٹیلی کانفرنس کرتے ہوئے اس آتش بیانی کا مظاہرہ کیا کہ انکی زبان سے نکلنے والے شعلے کئی دامنوں تک جا پہنچے ان میں صدر پاکستان آصف علی زرداری ،میاں محمد نواز شریف ،اسفندیار ولی ،جماعت اسلامی ،ملک بھر کے علماءکرام اور برطانوی ہاﺅس آف لارڈزکے پہلے تاحیات مسلمان رکن لارڈ نذیر احمد بھی شامل ہیں ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین نے کئی شخصیات کا ذکر کھلے الفاظ میں کیا اور کئی لوگوں کاتذکرہ ڈھکے چھپے اشاروں اورکنایوں میں کیا جن لوگوں کو انہوںنے کھلے الفاظ میں بے غیرت ،امن دشمن ،قاتل ،ملک توڑنے والا ،سمگلر ،ٹارگٹ کلر او ردیگرالقابات سے نوازا ابھی انکے جوابات آنا باقی ہیں لیکن ہم آج کے کالم میں برطانوی ہاﺅ س آف لارڈز کے پہلے تاحیات مسلمان رکن ،لارڈ آف رادھرم لارڈ نذیر احمد کی طرف سے برطانوی حکومت سے کیے جانے والے سوالات کا ذکر کرنے لگے ہیں اپنے ایک خط میں لارڈ نذیر احمد برطانوی حکومت سے یہ پو چھاہے کہ کیا برطانوی حکومت اس بات سے آگاہ ہے کہ کراچی پورٹ سے نیٹو کے قیمتی سامان پر مشتمل کنٹینرز ایک بہت بڑی تعداد میں چوری کرلیے گئے ہیں کیا برطانوی حکومت چوری کی اس بہت بڑی واردات سے آگاہ ہے ۔۔۔؟کیا برطانوی حکومت کو اعدادوشمار پتہ ہیں کہ ان کنٹینرز میں موجود سامان کی مالیت کتنی تھی ۔۔۔؟کیا برطانوی حکومت نے پاکستان حکومت سے دریافت کیا ہے کہ ان کے نیٹو کے چوری ہونے والے سامان کی تفصیل کیاہے اور نیٹو کے کتنے اہلکار پاکستا ن بھر میں قتل کیے جاچکے ہیں ۔۔۔؟کیا برطانوی حکومت نے ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کی تفتیش کو کوئی حتمی شکل دی ہے کہ اس قتل کا ذمہ دار کون ہے ۔۔۔؟اور سب سے اہم سوال کیا برطانوی حکومت ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین کی ان تما م سرگرمیوں پر نظررکھے ہوئے ہے کہ جن کی وجہ سے پاکستان کے شہر کراچی میں پرتشددکاروائیوں میں ایک بہت اضافہ دیکھنے میں آیاہے اور صحافی برادری اور پرنٹ والیکڑانک میڈیا کو ان کے اشاروں پر ڈرایا دھمکایا جارہاہے اس با ت سے برطانوی حکومت کس حد تک آگاہ ہے اور اس کے خلاف کیا ایکشن لیا جارہا ہے ۔۔۔؟

لارڈ نذیر احمد نے برطانوی حکومت سے یہ بھی دریافت کیا ہے کہ سربراہ ایم کیو ایم الطاف حسین نے سابق پرائم منسٹر ٹونی بلیئر کو خط لکھ کر جس مد دکی آفر کی تھی اس پر سرکاری ردعمل کیا تھا ۔۔۔؟یہ ایک عجیب سی بات ہے کہ دنیا بھر کے وہ تما م سیاستدان اور سابق حکمران ،فوجی ڈکٹیٹیرز اور دیگر مافیا ز کے سربراہ جو بین الاقوامی استعمار کے اشاروں پر ناچنے والی کٹھ پتلیاں بن کر اپنے ہم وطنوں کو قتل کرتی ہیں یا اپنے ملکی وسائل تباہ کرتی ہیں انہیں امریکہ اور اس کا قریبی ترین حلیف برطانیہ اپنے ملک میں پناہ دے دیتے ہیں اور اسے ”Political Asylum“کا نام دے کر دیگر مجرموں کو بھی اس بات کی شہہ دی جاتی ہے کہ ہمارے اشاروں پر بڑے سے بڑا جرم کرکے ہماری پناہ میں آجاﺅ،تمہارا کوئی بھی کچھ نہیں بگاڑ سکتا ۔برطانوی معاشرے کا یہ حسن ہے کہ ریاستی سطح پر کی جانے والی اس بدمعاشی کے باوجود وہاں پر آزادی کے ساتھ کسی بھی موضوع پر کوئی بھی بات کی جا سکتی ہے اور اظہار رائے پر کوئی پابندی نہیں اب دیکھنا یہ ہے کہ لارڈ نذیر احمد کی طرف سے کیے گئے سوالات کا برطانوی حکومت کیا جواب دیتی ہے اور اس جواب کے نتیجے میں عمل اور ردعمل کے کس طرح کے دائرے پید اہوتے ہیں لارڈ نذیر احمد نے آج سے تین سال قبل جب سابق فوجی ڈکٹیٹر جنرل مشرف کو برطانیہ میں ”عجیب وغریب سیاسی پناہ “دی گئی تھی تب بھی اظہا ررائے کا مظاہرہ بھی کیا اور برطانوی حکومت سے احتجاج کے ساتھ ساتھ کریمنل کورٹ میں مقدمہ کرنے کی کوشش بھی کی اب دیکھئے کہ بات کہاں تک پہنچتی ہے کیونکہ بقول شاعر
بات نکلے گی تو پھر دور تلک جائے گی ۔۔۔

قارئین یہ انتہائی نازک وقت ہے اور بین الاقوامی ایجنڈاز کی تکمیل کیلئے ”بگ گیم “پر عمل درآمد کیا جارہا ہے تصوراتی نقشوں کو زمین پر عملی صورت میں کھینچنے کیلئے توڑ پھوڑ شروع کردیا گیا اور یا درکھیے کہ نئی تعمیر ات کے لیے پہلے سے موجود عمارتوں کو گرایا جاتاہے اور اس عمل کو ”تخریب “کے نام سے جانا جاتا ہے اور یہ عمل کرنے والے تخریب کار بھی کہے جاسکتے ہیں بین الاقوامی تخریب کار ہمیشہ ترقی ِ انساں اور امن کا ڈھنڈورا پیٹتے ہوئے نمودار ہوتے ہیں اور لاکھوں انسانوں کو اسی امن کے نام پر قتل کرکے اپنے مقاصد کی تکمیل کرتے ہیں اور پھر دنیا پر یہ ظاہر کرتے ہیں کہ وسیع تر مقاصد کے لیے تخریب کا یہ عمل بہت ضروری تھا پاکستان میں ہونے والا قتل عام کا یہ سلسلہ چند سیاسی جماعتوں کی آپس میں چپقلش نہیں ہے بلکہ بین الاقوامی بدمعاشوں کی ایک سازش او روسیع تر مقاصد رکھتا ہے اب یہ پاکستانی حکومت اورپاکستانی عوام پر منحصر ہے کہ وہ ان سازشوں کا مقابلہ عقل وفہم سے کرتے ہیں یا مفاد پرستی اور جذباتیت سے ۔اگر جذباتیت اور مفادپرستی ہی سے کام کیے جاتے رہے تو ایک اور ”سقوط ِ ڈھاکہ “کے لیے خدانخواستہ تیار ہوجائیے اگر عقل وفہم سے ان تمام سازشوں کو سمجھ کر قوم اکٹھی ہوگئی تو پھر پوری دنیا کی طاقتیں مل کربھی پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں بقول غالب اس وقت ہماری حالت کچھ یوں ہے
دل ہی تو ہے نہ سنگ وخشت ،درد سے بھر نہ آئے کیوں ؟
روئیں گے ہم ہزار بار کوئی ہمیں ستائے کیوں ؟
ہاں وہ نہیں خدا پرست ،جاﺅ وہ بے وفا سہی
جقس کو ہوں دین ودل عزیز اس کی گلی میں جائے کیوں ؟
Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 339015 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More