ظریفانہ: للن کی چال، کلن کا چرتر اور جمن کا چہرا

عتیق کے قاتل سنی سنگھ کی دادی سے ملنے کے بعدجمن بولا ب چلو اب لوکیش تیواری کا حال چال میر ا مطلب ہے گھر والوں کی حالت جان لیں ۔
للن بولا باندہ تو یہاں سے چالیس کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ کیا وہاں جانا ضروری ہے؟
کلن نے کہا اس کے گھر والے تو پہلے ہی اسے ویڈیو میں برا بھلا کہہ چکے ہیں ۔ اب وہاں جاکر گڑے مردے اکھاڑنے سے کیا فائدہ؟
جمن بولافائدے یا نقصان سے علی الرغم لالہ جی کے احکامات کی تعمیل لازم ہے۔ ہم لوگ دیہاڑی مزدوروں کی طرح بلا چوں چرا بجا آوری کرتےہیں۔
وہ لوگ مسافر خانے میں رک گئے رات میں کلن نے چھپنّ انچ کا سینہ پھلا کر کہا کیوں دیکھ لیا راجیہ ؟ تم پوچھ رہے تھے نا کہ رام راجیہ آئے گا تو کیا ہوگا؟
للن بولا بھائی ساون کے گدھے تو ہر طرف ہرا ہرا نظر آتا ہے لیکن مجھے تو ایسا کچھ دکھائی نہیں دیتا ۔
یہ ہرا رنگ بیچ میں کہاں سے لے آئے؟ مجھے تو چہارسوُ بھگوا رنگ دکھائی دیتا ہے لیکن گدھا کیا جانے زعفران کی قدر؟
جمن نے دونوں کے کندھے پر ہاتھ مار کر کہا یار میری سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ تم دونوں میں گدھا کون ہے ؟ اور دھوبی کون ہے؟؟
کلن نے کہا ہم دونوں میں سے کسی کا دھوبی ہونا کیوں ضروری ہے ؟
جمن بولا چلو مان لیا ایک سبز اور دوسرا زعفرانی رنگ کا گدھا ہے بس ۔
للن نے تائید کی جو ہم میں کسی قسم کا بھید بھاو نہیں کیا۔ دونوں کو ایک ہی ترازو میں تول دیا۔
جمن بولا میں نے بڑے بڑے حقیقت پسند دیکھے مگر للن نے سب کو مات دے دی ۔ ویسے کلن تم رام راجیہ کا نظارہ کراتے کراتے کہیں اور نکل گئے۔
کلن نےکہا اچھا بھیا جمن تم ہی بتاوکہ اتم پردیش میں اگررام راجیہ نہیں ہوتا تو کس کی مجال تھی کہ کیمرے کے سامنےعتیق کو گولی ماردے ؟
جمن بولا میں تو کرائم رپورٹر ہوں ۔ مجھے پتہ ہے یہاں گولی مارنے کا کھیل بہت پرانا ہے لیکن قتل و غارتگری کے بعد جئے شری رام کا نعرہ ضرور نیاہے۔
کلن خوش ہوکر بولا وہی تو میں کہنا چاہتا ہوں لیکن للن جیسے جاہلوں کو یہ بات سمجھ میں ہی نہیں آتی ۔
للن نے بگڑ کا جواب دیا سمجھ میں کیوں نہیں آتی لیکن اس میں تو ہمارے دیوتا کی بدنامی ہے ۔ کیا مریادا پرشوتم رام نے یہی تعلیم دی ہے؟
کلن بولا اور نہیں تو کیا؟ انہوں نے راون کا ودھ کیا اور ان دھرم ویروں نے عتیق احمد کو اشرف سمیت مارڈالا۔
جمن نے کہا لیکن راون تو برہمن ہندو تھا اور عتیق مسلمان ؟ ان دونوں میں کیا مشترک ہے؟
کلن نے کہا تم نہیں سمجھو گے۔ راون اسور (شیطان) تھا اور اسوروں سے سماج کو پاک کرنا پونیہ (نیکی) ہے۔
اچھا تو کیا یہ بات تم یوگی مہاراج کو جاکر سمجھا سکتے ہو؟
ان کو کیوں سمجھاوں ؟ انہوں نے ہی تو ہمیں یہ سب سمجھایا ہے؟
اچھا اگر ایسا ہے انہوں عتیق کے قاتلوں یعنی پونیہ کرنے والے ہندو توا کے رکشکوں (محافظوں )کو جیل میں کیوں ڈال دیا؟
کلن پھنس گیا وہ بولا بھائی دنیا کو دکھانے کے لیے یہ پاکھنڈ کرنا پڑتا ہے؟
جمن نے پوچھا تو کیا تمہارے یوگی مہاراج دنیا سے ڈرتے ہیں؟
للن بولا اس میں شک کی کیا بات ہے۔ وہ اگر ڈرتے نہیں تو یہ ناٹک کیوں کرتے ہیں؟
کلن نے کہا کیا کریں بھیا دہلی سے انسانی حقوق کے کمیشن نے جواب طلب کرلیا ہے۔ اس کو مطمئن کرنے کے لیے کچھ نہ کچھ تو کرنا ہی پڑےگا؟
جمن بولا بھیا وہ کمیشن تو مودی جی کا طوطا ہے مگر یہ معاملہ عدالتِ عظمیٰ میں پہنچ گیا ہے۔ وہاں ایسی پھٹکار پڑے گی کہ مہاراج کا دماغ ٹھکانے آجائے گا۔
للن ہنس کر بولا یار جمن تم تو کچھ بھی بولتے ہو ، جو چیز موجود ہی نہ ہو وہ ٹھکانے پر کیسے آئے گی؟
کلن نے کہا دیکھو تم مہاراج کا اس طرح مذاق اڑاوگے تمہارا بھی انکاونٹر ہوجائے گا ۔ کیا سمجھے ؟ خیر خاصی رات ہوگئی اس لیے اب سو جاتے ہیں ۔
دوسری صبح یہ قافلہ لوکیش کے گھر پہنچا تو وہاں تالا پڑا تھا ۔جمن نے پڑوسی سے پوچھا یہ لوگ کہاں چلے گئے؟
ایک ہم سایہ بولا کون جانے کہاں چلے گئے۔ ہم کو بتا کر تھوڑی نہ گئے ۔ چپ چاپ چوروں کی طرح منہ اندھیرے نکل گئے ۔
جمن نے سوال کیا لیکن کسی کو تو پتہ ہوگا ؟
تم کیا سی آئی ڈی ہو ؟ ویسے یہ ویومیش تیواری کے بھائی کا مکان ہے۔ ویومیش وکالت کرتے ہیں ۔ ان سے پوچھو شاید کوئی سراغ لگ جائے؟
وہ تینوں ویومیش کے گھر پہنچ گئے۔ سب سے پہلے جمن نے اپنا تعارف کرواکر پوچھا آپ لوکیش کو کب سے جانتے ہیں؟
ویومیش نے بتایا وہ پندر سال سے ہمارا پڑوسی ہے ۔
للن پوچھ بیٹھا اس کے والد صاحب کیا کرتے ہیں؟
بھیا وہ تو ٹھیکے پر روڈ ویز کی بس چلاتے تھے ، نوکری گئی تو اسکول بس چلانے لگے ۔ اب بیٹے نے یہ کارنامہ کیا تو وہ ملازمت بھی چلی گئی۔
کلن نے سوال کیا لیکن اب وہ لوگ کہاں چلے گئے ؟ اور کیوں؟؟
کیوں کا جواب تو سبھی جانتے ہیں ۔ اپنی جان کا ڈر کس کو نہیں ہوتا ؟ لیکن کہاں کا جواب میرے پاس نہیں ہےَ۔
للن نے کہا یہ لو سنو کلن تمہارے رام راجیہ میں رام بھگتوں کی حالت ہے کہ ڈر کے مارے گھر چھوڑ کر بھاگ گئے ۔
ویومیش نے پوچھا کیا ؟ یہ کیا کہہ رہے ہو؟؟
جمن بولا یہ ان کی آپس کی بات ہے ۔ آپ مجھے لوکیش کے بارے میں کچھ بتائیں۔
وہ ایک ہفتہ پہلے نظر آیا تھا ۔ آتے جاتے پرنام کرتا تھا بس ۔ عمر کا فرق تھا اس لیے کچھ بات چیت نہیں ہوتی تھی۔
للن بولا ایسا کرتے ہیں اس کے کسی دوست سے ملتے ہیں ممکن ہے وہ کچھ بتا سکے ؟
جمن نے تائید کی اور محلے میں لوکیش کے ایک دوست کو ڈھونڈ کر اس سے حال چال پوچھا تو وہ بولا بھیا مرواوگے کیا ؟
للن نے کہا اس میں مرنے کی کیا بات ہے؟
وہ بولا پہلے کیمرا بند کرو ورنہ میں چلا اور ہاں رپورٹ میں میرا نام بھی نہیں آنا چاہیے کیا سمجھے ؟
کلن بولا لیکن مہاراج ہیں تمہاری حفاظت کے لیے اتنا کیوں ڈرتے ہو؟
وہ ہنس کر بولا مہاراج خود دنیا بھر کی پولیس کے ساتھ چلتے ہیں وہ دوسروں کی کیا حفاظت کریں گے؟ ہماری طرح گھومیں تو پتہ چلے کتنے دلیر ہیں ۔
جمن نے مداخلت کی اور بولا ان کو چھوڑو اور مجھے بتاو کہ تمہاری اس سے دوستی کیسے ہوگئی؟
وہ بولا بھائی ایک محلے میں رہتے ہوئے دوستی کیوں نہ ہوگی لیکن پچھلے نو دس سال میں وہ کم ضرور ہوگئی تھی۔
کلن نے پھر سوال کیا کیوں ایسا کیا ہوگیا ؟ وہ پڑھائی لکھائی میں لگ گیا تھا کیا؟
کیسی پڑھائی لکھائی ۔ وہ بجرنگ دل میں لگ گیا ۔ واٹس گروپ بناکر آئے دن لوگوں کو جمع کرلیتا اور ہنگامہ کھڑا کردیتا ۔
کلن بولا اس میں کیا غلط ہے۔ بجرنگ دل تو دھر کرم کا کام کرتا ہے۔
کیسا دھرم کرم ؟ اسی غلط سنگت کے کارن پچھلے دو سالوں سے میں نے قطع تعلق کرلیا ۔کون پڑے بکھیڑے میں؟مجھے ہندوتوا میں دلچسپی نہیں ہے۔
اس دوران محلے کے کچھ اور نوجوان جمع ہوگئے تو جمن نے ان سے بات چیت شروع کردی ۔ اس نے پوچھا وہ کیا پڑھتا تھا ۔
ایک بولا وہ کامرس کا طالبعلم تھا ۔ نمبر کم آنے کے سبب والد غصہ کرتے تھے اس لیے اس کی ان سے بنتی نہیں تھی۔
دوسرا بولا وہ نشہ بھی کرنے لگا تھا۔ اس لیے گھر والوں سے ان بن رہتی تھی۔
کلن نے بگڑ کر کہا آپ لوگ یہ سب کیا کہہ رہے ہیں ۔ کہیں تم سماجوادی پارٹی والے تو نہیں ہو جو ہمارے بجرنگی لوکیش کو بدنام کرنے لگے ؟
تیسرا بگڑ کر بولا فضول وکالت نہ کروتین سال پہلے اس نے ایک لڑکی سے چھیڑ خانی اور مارپیٹ بھی کی ۔ وکیل کمل گوتم سے پوچھ لو مقدمہ چل رہا ہے۔
جمن نے بیچ بچاو کرکے کہا چلو وکیل صاحب سے ملتے ہیں ۔ للن نے تائید کی اور وہ تینوں چل پڑے ۔
چوتھا بولا جی ہاں سرکاری وکیل ہیں وہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کردیں گے۔
جمن نے کمل گوتم سے لوکیش کے مقدمہ کی بابت پوچھا تو وہ بولے نابالغ لڑکی اسکول سے سہیلی کے ساتھ لوٹ رہی تھی تو یہ سانحہ ہوگیا ۔
کلن نے پوچھا لیکن ہوا کیا؟
کمل بولے ہوا یہ کہ لوکیش نے کمنٹ کردیا لڑکی نے مخالفت کی تو پہلے تھپڑ جڑ دیا اور پھر سر پر ٹرے دے ماری ۔
للن بولا دیکھ لیا تمہارے بجرنگی سنسکار ۔ یہی ہے بیٹی پڑھاو بیٹی بھگاو ، میرا مطلب ہے بیٹی بچاو والے نعرے کی حقیقت ہے اور اس پر لوجہاد کا نعرہ!
جمن نے کہا لوکیش کے خاندان میں کسی نہ کسی سے ملنا لازمی ہے ورنہ لالہ جی ناراض ہوں گے۔
کلن بولا لیکن ان کو کیا پاتال سے ڈھونڈ کر نکالیں گے ؟
جمن نے کہا نہیں ان کا پشتینی گاوں لومر چالیس کلومیٹر پر ہے ۔وہاں اس کی دادی رہتی ہے ممکن ہے باقی لوگ بھی وہیں مل جائیں ۔
للن بولا جی ہاں دادی نے گود میں پالا ہوگا وہی صحیح بتائے گی۔ وہاں پہنچ کر سترّ سال کی دادی سے جمن نے پوچھا ماں جی لوکیش کے بارے میں کچھ بتائیے؟
ودیا وتی بولیں شہر میں میرا دل نہیں لگتا اوروہ یہاں بہت کم آتا تھا اس لیے اس کے بارے میں کوئی کچھ نہیں جانتا۔ ہولی کے دن آیا تھا اور چلا گیا۔
جمن نے پوچھا آپ کو اس کے اس کانڈ کی بابت کیسے پتہ چلا ؟
ودیا وتی بولیں میرے پاس نہ فون نہ ٹیلی ویژن ، گاوں والوں نے موبائل پر دکھایا تو معلوم ہوا کہ یہ قتل اس نے یہ کردیا۔
کلن نے لوکیش کے ماں باپ کی بابت دریافت کیا تو ودیا وتی نے لاعلمی کا اظہار کردیا۔
یہ قافلہ لوٹ رہا تھا تو لوکیش کے چاچااوم نارائن سے ملاقات ہوگئی ۔ انہوں نے بتایا وہ روز مندر جاکر بھجن کیرتن کرتا تھااور ڈھول خوب بجاتا تھا۔
للن بولا لیکن اب تو خود اس کی بینڈ بج گئی ہے۔
کلن بگڑ کر بولا بکواس نہ کرو۔
جمن نے کہا اب اپنا آخری شکار ارون موریہ ہے ۔
کلن نے پوچھا اس کا گھر کہاں ہے؟
جمن بولا کاس گنج میں جو یہاں سے چار سو کلومیٹر دور ہے۔
کلن بولا کیا ؟ تب تو بے موت مر گئے ۔
للن نے کہا بھیا جب اوکھلی میں سر دے ہی دیا ہے تو چپ چاپ اس کھوجی صحافی کے ساتھ چلتے رہو۔
جمن۔ للن اور کلن کاس گنج کے کاترواڈی میں ارون کے گھر پہنچے تو وہاں تالا بھی نہیں تھا مگر لوگ فرار تھے چولہے میں راکھ پڑی ہوئی تھی۔
للن بولا لگتا ہے بڑی بدحواسی کے عالم یہ لوگ بھاگے ہیں ۔ ویسے یہاں کون کون رہتا تھا؟
جمن بولا میری معلومات کے مطابق وہ اپنے چاچا کے ساتھ بھائی بہن سمیت رہتا تھا۔ چلو پولیس والے سے پوچھتے ہیں ۔
پولیس والوں کے پاس جمن کو دیکھ کر گاوں والے جمع ہوگئے۔ انہوں نے بتایا ارون ہریانہ میں پیدا ہوا۔ دسویں تک پڑھائی کی اور بدمعاشی کرنے لگا۔ پانی پت میں اس پر دو مقدمات درج ہیں ۔ اس سے زیادہ معلومات کوئی فراہم نہیں کرسکا۔
کلن بولا اب بہت ہوچکا جمن بھیا ۔ ہر جگہ ملتی جلتی باتیں سننے کو مل رہی ہیں ۔ لوٹ چلنے میں بھلائی ہے۔
للن نے کہا یار میری سمجھ میں یہ نہیں آتا کہ ہمیں ان تینوں سے ملنے میں اتنی دشواری ہوئی تو یہ آپس میں کیسے مل گئے اورقتل کا منصوبہ بھی بنالیا ۔
جمن نے کہا ارے بھیا ان تینوں کے پیچھے کوئی ضرور ہے اسی کو تلاش کرنے کے لیے میں نکلا تھا ۔
کلن نے کہا لیکن کوئی نہیں ملا کیا فائدہ ہوا؟
للن بولا فائدہ تو بہت ہوا۔ ان دھرم ویروں کا کچھا چٹھا سامنے آگیا ۔
کلن نے کہا لیکن اصلی سوتر دھار تو نہیں ملا نہ ؟
جمن بولا وہ بھی مل جائے گا۔ میں اتنی جلدی ہمت نہیں ہاروں گا ۔ فی الحال گھر چلتے ہیں۔ دوچاردن بعد پھر نکلوں گا۔
کلن نے کہا لیکن بھیا مجھے معاف رکھو میں تو بیزار ہوگیا۔
للن نےکہا لیکن جمن بھیا مجھے ضرور بتانا میں ضرور آپ کے ساتھ چلوں گا۔ مجھے اس سوتر دھار کا پتہ لگانے میں بہت دلچسپی ہے۔
کلن نے پوچھا کیوں تم اس کا کیا کروگے؟
للن بولا اس شطرنج کے پیادے جب اتنے دلچسپ ہیں تو وزیر کیسا ہوگا؟
جمن بولا بھیا وزیر اور پیادوں کے درمیان نہ جانے کتنے ہاتھی گھوڑے بھی آئیں گےلیکن فی الحال چلواپنے گھر کی خبر لیں ۔
للن اور کلن نے یک زبان ہوکر تائید کی ۔ اس طرح وہ الٹے بانس بریلی لوٹ گئے۔
 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2124 Articles with 1455075 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.