نٸے دور کے لوگ:
جب ہر اس انسان کو مورکھ یا دماغی حوالے سے کمزور تصور کیا جاۓ جو براٸیوں
کے مرض میں نہ گرے، خود کی قدر کرتے ہوۓ اپنے قواعد کو نہ تورے، جس کے دل
پر الله نے مہر نہ لگاٸی ہو اور اسے صلاحیت دی کہ وہ اچھاٸی یا براٸی میں
فرق کر سکے۔
ہماری جنریشن آج اس لیے دشواری کا شکار ہے کہ اپنے مذیب سے دور ہو کے
کامیابی کا ایک نام ہم لوگوں کے ساتھ جوڑنا بھی سمجھتے ہییں۔ چاہے وہ لوگ
جھوٹ بولنے والے، فاٸدہ اٹھانے والے، تنز و مزاق کرنے والے کیوں نہ ہو میں
نے ہر ایسے انسان کے ساتھ کھوکھلے لوگوں کی فوج دیکھی ہے الله نے ایسے شخص
کے دل کو سیل، آنکھ اور کان پر پردہ ڈال دیا ہے اب وہ حقیقت سے محروم ہو ہے
گے جب تک الله چاہے گا۔ آج ہم انٹرنیٹ پہ سنتے ہیں کہ غیر مسلماں اپنی
کہانیاں بتا رہے ہوتے ہیں کہ الله کے کرم سے کیسے انھوں نے ہدایت پاٸی۔ پہ
ہم نے کوٸی ہدایت کی کتاب کتنی بار پڑھی ہےاور علمی ہدایت تو جان گے پر
عملی ہدایت پر عمل کرنے کے لیے لوگوں طرف لکھتے ہیں۔
آج ہر انسان کو معلوم ہےکہ اسے کیسے، کس سے اور کب تعلق جوڑنا یا توڑنا ہے
لیکن خود کے ساتھ کسی کو نہیں رہنا۔ اکیلے رہنا، تنہا رہنا قابل نفرت
کمزوری سمجھا جاتا ہے میں یہاں ہر گز یہ نہیں کہہ رہی کہ لوگوں کو چھوڑ دیا
جاۓ بلکہ میں آپکی ایسی جگہ توجہ دلا رہی جس کا اندازہ آپ نے خود بھی لگایا
ہو گا۔ ہمارے معاشرے کے لوگوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اگر ہم کسی کو
نقصان نہیں دے رہے تو وہ شخص جو کمزور کو نیچا دکھاۓ، نیکی یا اعجازی سے
محروم ہو، چاہے اس کے پاس دولت کا خزانہ کیوں نہ ہو۔ ایک زہریلے انسان کا
آپ کی نظر میں مرتبہ کافی ہے آپکو چیچک زدہ سبت کرنے کے لیٕے۔
یاد رکھیےإ جاہل کو طاقت ایک سمجھ دار انسان کی خاموشی سے ملتی ہے |