یو ں تو سوات کا ہر مقام اپنی نوعیت کے لحاظ سے منفرد ہے
، سیاحتی مقامات کے ساتھ ساتھ یہاں کئی تہذیبوں کے آثار اور تاریخی مقامات
اہمیت کے حامل ہےں لیکن آج ہم اپنے قارئین کو سوات کے مرکزی شہر مینگورہ سے
محض ایک کلو میٹر کے فاصلے پر واقع دریائے سوات کے کنارے واقع خوبصورت
تفریحی مقام” فضا گٹ“ پارک کی سیر کراتے ہوئے وجہ تسمیہ بھی بتاتے ہیں،سوات
آنے والے سیاح جب مینگورہ شہر میں داخل ہوتے ہیں تو بالائی سیاحتی علاقوں
مالم جبہ ، میاںدم ، مدین ، بحرین اور کالام جاتے ہوئے راستے میں فضا گٹ
پارک پر ان کا پہلا پڑاﺅ ہوتا ہے یہاں سے گزرتے وقت نہ چاہتے ہوئے بھی اس
مقام پر رُکنا پڑتا ہے کیونکہ دریائے سوات کی پرشور لہروں کے ساتھ ساتھ
یہاں سرسبز پہاڑوں کے بیچ میں فضاگٹ پارک کا نظارہ اپنی مثال آپ ہے جسے
سیاح کسی صورت نظر انداز نہیں کرسکتے، فضا گٹ پارک جسے ماضی میں ”قضاگٹ “کے
نام سے یاد کیا جاتا تھا اور اس کے پیچھے بھی ایک پوری کہانی ہے ۔”قضا “
موت اور” گٹ“ بہت بڑے پہاڑی پتھرکو کہتے ہیں ،بزرگوں کا کہنا ہے کہ پرانے
زمانے میں دریائے سوات کے کنارے اس مقام پر گزرنے کا راستہ نہ ہونے کے
برابر تھا اور پہاڑ کے اوپر ایک باریک سی لکیر کی مانند راستے سے لوگوں کو
دریائے سوات کے نہایت کنارے پر ایک سائیڈ سے دوسری طرف جانا پڑتا تھا جہاں
سے اکثر انسان ذرا سی بے دھیانی میں لڑک کر دریائے میں جاگرتا جہاں دریائے
سوات کی لہریں اسے موت کی آغو ش میں پہنچادیتے یوں اس مقام کو ”قضا گٹ“
یعنی موت کا پتھر کہا جاتا تھا لیکن بدلتے وقت کے ساتھ جب ریاست سوات کے
دور میں ترقی کا سفر شروع ہوا تو اس مقام پر ایک پہاڑی کے اندر سرنگ بنا کر
دریا کے پانی کو نہر کی صورت نکالاگیا اور بالائی علاقوں تک رسائی کےلئے
دریائے سوات کے کنارے کنارے سڑک بناکر لوگوں کی سہولت کے لئے سفر کو آسان
بنایا گیا ۔چونکہ علاقہ خوبصورت تھا لہذا اس مقام پر ایک خوبصورت پارک کی
ضروت محسوس کی گئی اور پھر اس کی ابتدا کی گئی ، جس پہاڑ کے اندر سرنگ بنا
کر دریائے سوات سے نہر نکالی گئی تھے عین اس پہاڑ کی چوٹی پر فضاگٹ پارک کی
سیر کو آنے والوں کے لئے سنگ مر مر اور سیمنٹ کی کرسیاں اور بنچ بنائے گئے
جہاں بلندی پر بیٹھ کر آنے والے لوگ اوپر سے دریا اور ارد گرد کے خوبصور ت
نظاروں سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ یوں” قضاگٹ“ سے یہ مقام اپنی خوبصورتی اور
دریائے سوات کے خوبصورت نظاروں کی بدولت ”فضا گٹ“ بن گیا۔
آج کل فضاگٹ پارک ٹی ایم اے مینگورہ کے زیر نگرانی ہے جسے توسیع دے کر بہت
بڑے رقبے پر پھیلا دیا گیا ہے ، دریائے سوات کے عین کنارے اس پارک میں
خوبصورت جھولے بنائے گئے ہیں جہاں بچے ہر وقت ہلا گلا کرتے رہتے ہیں، اس کے
علاوہ خوبصورت چڑیا گھر بھی ہے جہاں مختلف قسم کے پرندے یہاں آنے والے
سیاحوں کا دل لبھاتے ہیں ، اس کے علاوہ پارک کے بیچوں بیچ جہاز کا خوبصورت
ماڈل بھی سیاحوں اور بچوں کی دل چسپی کا باعث بنا ہوا ہے ۔
وقت کے ساتھ ساتھ اس پارک میں سیاحوں کی دل چسپی بڑھتی رہی اور ہر موسم میں
سوات آنے والے لاکھوں سیاحوں کی آمد نے اس مقام کی اہمیت مزید بڑھائی جس کی
وجہ سے ٹی ایم اے مینگورہ نے اس کو مزید توسیع دی اور آج کل اس کے دو حصے
ہیں ایک پرانا حصہ جو بڑے پہاڑی پتھر جس کے نیچے سرنگ میں دریائے سوات کا
پانی بہتا ہے اس کی دوسری جانب مینگورہ شہر کی طرف والے حصے میں سرسبز بڑے
بڑے درختوں کی جھرمٹ میں فضا گٹ پارک کا حصہ ہے ، پہاڑی سرنگ کی دوسری جانب
بحرین کالام روڈ پر نیا حصہ بنایا گیا ہے جہاں خوبصورت بنچ اور کرسیاں
بنائی گئی ہیں جہاں دن اور رات کے اوقات میں سیاح اور مقامی لوگ آکر بیٹھتے
ہیں اور شہر کی گرمی سے دور دریا کے کنارے خوشگوار ہوا اور خوبصورت نظاروں
سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
فضا گٹ پارک کی اہمیت اب یوں بھی بڑھ گئی ہے کہ اس مقام پر سوات آنے والے
سیاحوں کی رات کے قیام کے لئے خوبصورت ہوٹل تعمیر کئے گئے ہیں جن میں سوات
کا مشہور ”برج ال سوات “ ہوٹل بھی ہے ان خوبصورت ہوٹلوں کو اس انداز سے
تعمیر کیا گیا ہے کہ ان کے ہرکمرے میں بیٹھ کر وہاں سے دریا اور ارد گرد کے
خوبصورت نظاروں سے لطف اندوز ہوا جاسکتا ہے ۔ یہاں قیام کی صورت میں سیاحوں
کو ایک اور سہولت بھی حاصل رہتی ہے کہ اس سے تھوڑی سی پید ل مسافت پر
دریائے سوات ہی کے کنارے مینگورہ بائی پاس پر ”فوڈ سٹریٹ“ تک رسائی بھی
آسان رہتی ہے جہاں مقامی وروایتی لذیذ کھانوں کے ساتھ ساتھ مختلف ممالک کے
کھانے ہروقت ملتے ہیں جن میں خاص ڈش دریائے سوات سے پکڑی گئی مچھلی کی”توا“
ڈ ش ہے جسے توے پر سرسوں کے تیل میں تل کر سیاحوں کو پیش کیا جاتا ہے اس کا
اپنا مزہ ہے جسے لفظوں میں بیان کرنا شائد ممکن نہ ہو اسی لئے اس خوبصورت
ڈش سے لطف اندوز ہونے کےلئے سوات اور باالخصوص مینگورہ فوڈ سٹریٹ آنا پڑے
گا،اس فوڈ سٹریٹ پر دنیا جہاں کی مختلف اقسام کی آئس کریم بھی دستیاب ہے
جسے یہاں آنے والے سیاح بڑے شوق سے کھاتے ہیں۔
فضا گٹ پارک کے عقب میں دنیا کے سب سے خوبصورت اور قیمتی سبز سونا یعنی
”سوات کے زمرد“ کی کانیں ہیں جہاں عام لوگوں کا جانا تو ممنوع ہے لیکن سیاح
دور دور سے دنیا کے قیمتی ”زمرد“ کی کانوں کی یاترا بھی کرسکتے ہیں۔ کچھ
عرصہ قبل یعنی 2005 سے 2009 تک کے عرصہ میں سوات میں عسکریت پسندوں کے
ہاتھوں جہاں سوات کے دیگر خوبصورت علاقوں کو نقصان پہنچا وہاں فضاگٹ پارک
کو بھی اچھا خاصا نقصان پہنچایا گیا تھا لیکن فوجی اپریشن کے بعد اب اس
پارک کو دوبارہ سے اتنا خوبصورت بنایا گیا ہے جہاں آکر تھکے ذہنوں کو
آسودگی حاصل ہوتی ہے اور سیاح تو یہاں آکر واپس جانے پرراضی ہی نہیں ہوتے ۔
یہی وجہ ہے کہ سیاح پہلی دفعہ فضا گٹ پارک آنے اور بالائی سوات جاکر مختلف
علاقوں کی سیر کرنے کے بعد واپسی پر ایک بار پھر یہاں رُکنا اور فضاگٹ پارک
کے خوبصورت نظاروں سے لطف اندوز ہونا ضروری سمجھتے ہیں جس کی وجہ سے یہاں
دن اور رات کے اوقات میں ایک رونق اور میلے کا سماں رہتا ہے ۔ تاہم فضا گٹ
پارک دریائے سوات کے کنارے ہونے کی وجہ سے کئی طرح کے حادثات رونما ہونے کے
بعد اب انتظامیہ نے اس مقام پر دریا کے پانی میں نہانے اور دریا کے قریب
جانے پر پابندی لگادی ہے جسے بسا اوقات منچلے نظر انداز کرکے دریا کے قریب
جاتے ہیں۔
دریا میں مقامی لوگوں کی بنائی گئی ڈولی کشتیوں میں بیٹھ کر دریائے کے
دوسرے کنارے جانے کا ایڈونچر بھی کیا جاتا ہے تاہم ہمارا اپنے قارئین سے
گزارش ہے کہ وہ جب بھی سوات کے خوبصورت نظاروں سے لطف اندوز ہوں خصوصاً
دریائے سوات کے کنارے والے علاقوں میں تو دریا کے انتہائی کنارے جانے اور
سلفیاں لینے سے گریز کریں کیونکہ اکثر اوقات یہاں پیش آنے والے واقعات عمر
بھر کا روگ بن جاتے ہیں۔
|