بہت عرصہ سے ملک ہیجانی کیفیت چلی آرہی تھی اب لگتا ہے کہ
سب امن و سکون ہونے کو جا رہا ہے ملک کی معروف سیاسی جماعت پی ٹی آئی اپنے
مخصوص سیاسی مفادات کے من پسند نتائچ کے حصول کے لئے اپنے مخصوص انداز میں
اپنی سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ اداروں کے سربراہان اور ان
کے اداروں پر کھلی تنقید کر رہے تھے پہلے تو بیرونی شازش کا رونا رویا پھر
اندرونی شازش کے نام پر عسکری اداروں پر کھلی تنقید کی اور خکومت وقت کو
مکمل دبائو میں لانے کے لئے ایسی ایسی چالیں چلی کی شیطان بھی شرما گیا ملک
کےعدالتی نظام کو بری ظرح سے نشانہ پر رکھا۔ اپنے ؐمخصوص حواریوں کے ذریعے
حسب روایت ان کی تصویروں پر جو توں کی بارش ان کے پتلے جلائے گئے بظاہر
عدالتوں کو مکمل ڈبائو میں لا کر من پسند فیصلے لئے گئے۔مگر عوام اس بات پر
پریشان تھی کہ کب یہ طوفان بتمیزی تھمے گا حکومت اور اداروں کی بے بسی نظام
کے مکمل مفلوج ہونے کی طرف اشارے کر رے کر رہی تھی مگر سب نے ان کی رسی
کھلی چھوڑ رکھی تھی اور ان کو ان کے آخری انجام تک پہنچانے کے لئے ان کو
آخری حد تک جانے کا موقع دیا اداروں اور حکومت کی اس چال کو یہ نادان ان کی
ناکامی اور اپنی کامیابی سمجھ بیٹھا۔اس کے فیصلوں سے اب کھلی فرعونیت
جھلکنے لگی تھی دننا کے بزدل آدمی کو اس کے حواری دلیر سمجھنے لگے کہتے ہیں
کہ اللہ کی لاٹھی بے آواز ہوتی ہے بس ایسا ہی ہوا اللہ نے اپنے بندوں کے
ذریعے یہ کام کرنے کا جب فیصلہ کیا تو سب کچھ سمندر میں تنکے کی طرح بہتا
ہوا نظر آرہا ہے۔بچپن میں ہم دیکھتے تھے کہ ہمارے بزرگ کسان جب گڑ بنانے
لئے گنے کے رس کو کڑاہے میں ڈال کر ابلتے تھے تو اس کو صاف کرنے کے لئے اس
میں میٹھا سوڈا ڈالتے تھے تو جیسے ہی وہ گرم گنے کے رس میں جاتا تو ایک بہت
بڑا ابال آتا اور ساری اس میں موجود گند میل کی صورت میں اوپر آجاتا جس
اتار کر پھنیک دیا جاتا آج میں دیکھ رہا ہوں کہ حکومت اور اداروں وہی کام
کیا ہے عمران خان کو تھوڑا سا جھٹکا دیا اس کے تمام غلیظ حواری سامنے آگئے
ان کے اصلی چہرہ عوام کو دیکھا کر عمران خان کو چھوڑ دیا مگر ان کے گرد
گھیرا تنگ ہوگیا دو دن کی مہمان نوازی نے خان کو یہ بات کہنے پر مجبور
کردیا کہ ہماری جماعت اس ظرح کے جلائو گھرائو کی سیاست نہیں کرتی جو بظاہر
ان کے سابقہ رویوں اور بیانات کی نفی کرتا تھا اب جبکہ ملک بھر میں ان
فسادیوں کے خلاف کریک ڈائون شروع ہو چکا اور کو چھپنے کے لئے جگہ نہیں مل
رہی عمران خان صاحب کسی مسیحے کی امید لگائے ہوئے خاموشی سے کسی این آر او
کے لئے درمیانی راستے کی تلاش میں ہے مگر اب پانی سر سے گزر کیا ہے فوجی
تنصیبات پر حملے کی پاداش میں شنوائی ہے کہ خان صاحب پر فوجی عدالت میں
مقدمہ درج ہو چکا ہے خکومتی کریک ڈائوں کے سبب خان صاحب کے بڑے بڑے رہنما
کچھ جیل میں اور باقی چھپنے پر مجبور ہوگئے ہیں عوام میں جو یوتھ ان اپنے
لیڈروں کی ایماں پر حکومتی تنصیبات کو نقصان پہچانے کے پے درپا تھے آج آپنی
جان بچانے کی خاطر ان کو چھپے کے لئے جگہ نہیں مل رہی ان کے لیڈروں کی طرف
سے ان کے لئے کوئی آواز اٹھانے والا نہیں ہے بے یارو مدد مددگار ان فولادی
ممبران کی ریڈ لائن عمران خان تھے مگر آج ان کواپنی تشریف لال ہوتی ہوئی
نظر آرہی ہے۔قصہ مختصر اپنے ان لیڈروں کے لئے اس حد تک جانے کا انجام سب کے
سامنے ہے ہماری ریڈلائن پاکستان ہونا چاہے ہمارے وہ ادارے فوج ،پولیس یا
دوسرے ادارے جن کی بدولت ہم سکون کی نید سوتے ہیں مگر وہ جاگ کر سرحدوں پر
ہمارے لئے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کھڑے
ہوتے ہیں ملک کی حفاظت کے لئے اپنی جانیں نثار کر رہے ہوتے ہیں اداروں میں
کچھ افراد انفرادی طور پر ایسے فیصلے اور بعض اوقات اجتمائی طور پر ایسے
فیصلے کر جاتے ہیں جن کی وجہ سے ملک و قوم کو اذیت اتھانی پڑتی ہے۔مگر اس
میں ہم پورے ادارے کو اس کا ذمہ دار نہیں سمجھنا چاہیے۔
اس دھرتی کے ذرے زرے میں ہمارے شہدا بھائیوں کا خون ہے کسی بھی ایسے بندہ
یا لیڈر کے لئے ہمیں اپنے بزرگوں اور شہدا کے دی ہوئی نعمت جسے ہم پاکستان
کہتے ہیں کو نقصان پہنچانے کو سوچنا بھی نہیں چاہیے کسی کی اس کوشش سے کہ
پاکستان کو نقصان ہو انشاء اللہ نہیں ہو گا پاکستان اللہ پاک نے ہمیں ایک
نور کی صورت میں عطا کیا ہے یاد رکھیں نور کو زوال نہیں ہوتا۔
|