بازیچۂ اطفال ہے دنیا مرے آگے ،پوار کی حکمت عملی کے آگے سب 'چت'

بازیچۂ اطفال ہے دنیا مرے آگے
ہوتا ہے شب و روز تماشا مرے آگے
نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی ) کے روح رواں
شردپوار پر مذکورہ بالا شعر فٹ بیٹھ رہا ہے،جوہمیشہ چاہتے رہے ہیں کہ اپنے سیاسی حریفوں سے پولیسنگ کے انداز میں نمٹنے کے بجائے "سیاسی" طورپر نمٹا جائے،انہوں نے بابری مسجد کی شہادت کے بعد ممبئی میں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات میں ملوث سیاسی پارٹیوں سے وابستہ لیڈروں سے سیاسی انداز میں مقابلہ کرنے کی حکمت عملی اختیار کرنے کی بات کہی تھی اور آج بھی اس پر عمل پیرا ہیں اور موجودہ حالات میں بھی انہوں نے یہی ماسٹر اسٹریٹیجی اپنائی جس کے پیش نظر شرد پوار نے اجیت پوار کے منصوبوں اور بی جے پی کے شندے جو کم کرنے اور اقتدار پر برقرار رہتے کے غلط طریقہ کار کو پیچیدہ بناکر رکھ دیا ،کینسر سے نبردآزما 83 سالہ پوار نے خود کواپنی پارٹی کے لیے وقف کردیا ہے،جس کی تشکیل انہوں نے 1999 میں کی تھی۔اوراس کی بہتری کے لیے چوبیس گھنٹے کام کرتے ہیں،پھر وہ کیسا محسوس کرتے ہوں گے جب اس کے اردگرد نظر آنے والے لوگ دھوکہ دہی کی بات کرنے لگیں جن کا سیاسی کیریئر انہوں نے ہی بنایاہے،وہ اپنے حربے استعمال ہی کریں گے۔اور پھر اس بار بھی ایسا حربہ استعمال کیا کہ سب کو چت کردیا ہے۔

شردپوار نے موجودہ حالات میں جو حکمت عملی اختیار کی اس کی وجہ سے ایک بار پھر نئے سرے سے شرد پوارکو شیوسینا اور کانگریس، مہاراشٹر کی ایم وی اے میں شامل ان کے اتحادیوں کی طرف سے نئے احترام کے ساتھ دیکھا جا رہا ہے، ایک ایسے ماسٹر اسٹریٹجسٹ کے طور پر جو اپنے مخالفین پر ہاتھ ڈال سکتا ہے۔ اور سیاسی میدان میں انہیں ان کی اوقات بتا دیتا ہے۔

لہٰذافی الحال مہاراشٹربلکہ قومی سطح پر بھی ایک مضبوط شخصیت کے طورپر شردپوارمزید طاقتور نظر آرہے ہیں،دراصل ان کے استعفیٰ کے اعلان سے ہرکوئی ششدر رہ گیا، ان کی نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کی اعلیٰ سطحی کمیٹی نے متفقہ طور پر ان کا استعفیٰ مسترد کر دیا اور پوار اس پر قائم رہنے پر رضامند ہو گئے ہیں ،شردپوار نے ایسا" گیم پلان "کھیلا کہ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی ہی نہیں ، بشمول ان کے بھتیجے اجیت پوار نے، ان کی قیادت کی توثیق کی جو ان کے اختیارات اور لیڈرشپ کے حق میں ووٹ ملنے کے مترادف ہیں۔بلکہ ان کے حق میں ایک زمینی ورکر سے لیکر اعلی لیڈران کی جانب سے ریفرنڈم بن چکا ہے۔این سی پی ذرائع کے مطابق پارٹی میں کوئی بھی شخص قیادت اپنے کندھوں پر لینے کے لیے تیار نہیں تھا - اس فہرست میں پرفل پٹیل، چھگن بھجبل، جینت پاٹل، اور یہاں تک کہ ان کی بیٹی سپریا سولے بھی شامل ہیں،کسی نے بھی پارٹی کے قومی صدر کے طور پرخود کو پیش کرنے کی کوشش نہیں کی اور شردپوار کے استعفی کومسترد کرتے ہوئے اس بات کو تسلیم کرلیا کہ وہ اُن کے آگے" بونے"کی ہیں۔
مہاراشٹر میں سیاسی ڈرامے میں مرد آہن شرد گووند راؤ پوارنے اس وقت استعفیٰ واپس لے لیا جب ان کی نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کی اعلیٰ سطحی کمیٹی نے متفقہ طور پران کا استعفیٰ مسترد کر دیا -یہ ان کی ایک سوچی سمجھی حکمت کا نتیجہ ہے۔چند سال سے باغیانہ تیور دکھارہے ،بشمول ان کے بھتیجے اجیت پوار نے بھی ان کی قیادت کی توثیق کی،بلکہ حقیقت یہ ہے کہ پارٹی میں اس بڑے عہدہ کو قبول کرنے کیلئے کوئی بھی تیار نہیں تھا ،البتہ اجیت پوار اس پریس کانفرنس میں نہیں تھے ،جس سے شرد پوار نے خطاب کیا تھا جہاں انہوں نے اپنا استعفیٰ واپس لینے کا اعلان کیاتھا۔ پارٹی نے این سی پی کی مہاراشٹر یونٹ کو دوبارہ زندہ کرنے کا وعدہ کیا ہے ۔

اجیت پوار کیلئے یہ بہت بڑا پیغام ہے ۔اجیت پوار واحد شخص تھے جنہوں نے کھلے عام اور عوامی طور پر پوار کے استعفیٰ کو قبول کرنے کے حق میں بات کی تھی کہ ان کی عمر اور صحت کو دیکھتے ہوئے، پارٹی کو ان کے استعفیٰ کی خواہش کا احترام کرنا چاہیے،دراصل اجیت پوار نے اپنی سرگرمیوں کی وجہ سے این سی پی کی حیثیت کو مشتبہ کرکے رکھ دیا ہے،مہاراشٹرمیں کسی بھی طرح کی سیاسی ہلچل کے ساتھ ہی ایسے ایسے دعوے کیے جاتے ہیں کہ این سی پی کو ہی نشانہ بنانے کی کوشش ہوتی ہے۔
یہ ایک کھلی سچائی ہے کہ اجیت پوار مہاراشٹر میں بی جے پی حکومت میں شامل ہونے پر غور کر رہے تھے۔ این سی پی کے ممبران اسمبلی کا ایک حصہ ان کے ساتھ جانے کو تیارہتاہے ،اس طرح کی افواہیں بھی ہیں کہ بی جے پی انہیں وزیراعلی بنانے کے حق میں ہے کیونکہ درپردہ ایکناتھ شندے بی جے پی کے لیے بوجھ بن چکے ہیں۔

ہاں یہ بھی سچائی ہے کہ این سی پی کے کئی لیڈروں نے شرد پوار کو یہ سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ پارٹی کا بہترین مفاد بی جے پی کی حمایت میں ہے،لیکن فی الحال وہ بی جے پی کے ساتھ جانے کے موڈ میں نہیں تھے۔کیونکہ وہ اپنا سیکولر امیج ختم کرنا نہیں چاہتے ہیں حالانکہ بی جے پی ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہے ۔پہلے سے بی جے پی کی نظریں دو علاقائی پارٹیوں پر رہی ہی اوروہ گزشتہ جون میں شیو سینا کو توڑنے میں کامیاب رہی ہے اور این سی پی کی حمایت کے لیے کوشاں رہتی تھی،لیکن پوار کے ہوتے ہوئے یہ ممکن نہیں ہے۔بی جے پی نے ایک طرح سے این سی پی کو بدنام کرکے رکھ دیا ہے۔
واضح طور پرکہا جا سکتا ہے کہ اگر اجیت پوار بی جے پی کی حمایت میں چلے جائیں، این سی پی کارکن اور حامیوں کی ہمدردیاں سینئر پوار کے ساتھ ہی رہیں گی ۔ اجیت پوار تنظیم کے آدمی ہیں، محنتی ہیں، اور بہت سے ایم ایل اے ان کی وفاداری کے مرہون منت ہیں لیکن اپنے چچا کے خلاف وہ کہاں کھڑے ہوسکتے ہیں،یہ ان کے لیے مشکل ہے

اتنا کہا جاسکتا ہے کہ فی الحال شرد پوار پارٹی کی خواہشات کے آگے جھک گئے، این سی پی صدر کے عہدہ پر برقرار رہنے کا فیصلہ کیا ہے ،ان کے فیصلہ سے پارٹی میں 2 مئی سے جاری ہنگامہ آرائی ختم ہو گئی تھی۔ شرد پوار نے خیال ظاہر کیاکہ ان کے فیصلے نے لوگوں کو جذباتی کردیا تھا۔ پارٹی کارکنان، عہدیداران اور ان کے ساتھی اس فیصلہ سے مایوس ہوگئے تھے۔گزشتہن ہفتہ شرد پوار کے غیر متوقع اقدام سے مہاراشٹر کی سیاست میں ہلچل مچ گئی ۔

دراصل ماہرین نے شرد پوار کے پارٹی کی سرگرمیوں سے دور ہونے سے نہ صرف پارٹی کا نقصان قرار دیاہے، بلکہ مہاراشٹر کی سیاست پر اس کے منفی اثرات کا خدشہ ظاہر کیاجاتا ہے۔ پوار کے فیصلوں کو سمجھنا آسان نہیں ہے،عام خیال ہے کہ شرد پوار کے استعفے کے کئی اسباب ہیں۔ اول یہ کہ ان کی عمر کا تقاضہ ہے کہ اب بہت زیادہ بھاگ دوڑ شاید ممکن نہ ہو ۔ دوسرے بی جے پی کا دباؤ ہوسکتا ہے کیونکہ بی جے پی دباؤ کی سیاست کی ماہر ہے اور وہ اس کیلئے سرکاری ایجنسیوں کا مسلسل بیجا استعمال کر رہی ہے۔ تیسرے ان کے بھتیجے اجیت پوار، جو ایک طرح سے ان کیلئے درد سر بنے رہتے ہیں۔

اجیت پوار کے ساتھ ساتھ پرفل پٹیل گزشتہ کچھ عرصہ سے شرد پوار کو بی جے پی کی حمایت کے لیے دھمکیاں دیتے رہے ہیں اور یہ بتارہے ہیں کہ ان کے ساتھ کتنے لیڈران جاسکتے ہیں اور این سی پی کا حال شیو سینا جیسا ہو جائے گا۔ ان سب حالات کو قابو کرنے کے لئے شرد پوار نے اُن سے بڑا کھیل کھیلا اور اُن کی سازش ناکام بنا کر رکھ دیا ہے کو پلٹ کر رکھ دیا ہے۔اس کے بعد جو حالات پیدا ہو گئے ہیں ان سے شرد پوار اور این سی پی کو عوام کی ہمدردی حاصل ہوگئی ہے اور اجیت پوار چاہتے ہوئے بھی نہ دھمکیاں دے سکتے ہیں اور نہ ہی فوری طور پر پارٹی کو چھوڑ سکتے ہیں۔ شرد پوار نے ایک خاندانی سر براہ کی حیثیت سے اپنے گھر کو بچانے کے لئے بہترین قدم اٹھایا ہے۔جو بھی ہو ویسے بھی شرد پوار بہر حال شرد پوار ہیں، انہیں اور انکے فیصلوں کو سمجھنا آسان نہیں ہے۔
 

Javed Jamal Uddin
About the Author: Javed Jamal Uddin Read More Articles by Javed Jamal Uddin: 53 Articles with 39944 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.