انسان روز اول سے اپنی بقاء کا سفر جاری رکھنے کیلئے
جستجو میں رہا، حضرت انسان کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی کہ ایسا کیا کرے جس سے
اس کی تمام ضروریات بشمول خوراک آسانی سے میسر ہو اس کیلئے دور جدید میں
آئے روز نت نئے تجربات کئے جاتے ہیں ، زمین کے اندر کی بجائے زمین کے اُوپر
کھلے ماحول میں مختلف خوراکی اجناس کی تیاری کے تجربات کے بارے میں تو آپ
نے بہت کچھ سنا ہوگا لیکن آ ج ہم آپ کو خلاء میں ان تجربات کی حصول کیلئے
کی جانے والی کوششوں سے متعلق خبر سنائیں گے۔ سال رواں کے18 اپریل کو
امریکی خلائی ایجنسی ”ناسا“ نے دنیا کو بتایا کہ پچھلے سال سے خلاء میں
جاری تجربہ کی کامیابی کے بعد خلاء میں اُگائے گئے ٹماٹر بہت جلد زمین پر
لائے جارہے ہیں ۔
قارئین کی دل چسپی کیلئے یہ واضح کردیں کہ امریکی خلائی ایجنسی ”ناسا“ آئے
روز خلاءمیں مختلف تجربات کرتی رہتی ہے، ایسے ہی ایک تجربے کے تحت خلا میں
ٹماٹر بھی اُگائے گئے،ناسا کی ویب سائٹ پرشائع شدہ خبر کے مطابق خلا میں
اُگائے گئے ٹماٹروں کو زمین پر لانے کا سفر شروع ہوگیا ہے۔امریکی خلائی
ایجنسی کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر خلاء میں قائم لیب میں
اُگائے ئے گئے ان ٹماٹروں کو زمین پر بسنے والے انسانوں کی خوراکی ضروریات
کیلئے لایا جارہا ہے،ناسا کے مطابق ان کے سائنسدانوں نے خلائی اسٹیشن کے
گرین ہاؤس میں ٹماٹر اُگانے کا تجربہ کیا اور 90، 97 اور 104 روز 3 بار اس
کی فصل کاشت کی گئی،تازہ خوراک کیلئے خلا میں پودے اُگانے کی صلاحیت اور
عملے کا خلا میں رہنے کا بہتر تجربہ مستقبل میں طویل دورانئے کے مشن کیلئے
اہم ہے۔اس تحقیق کا بنیادی مقصد مستقبل میں خلائی سفر جیسے مریخ پر انسانوں
کے پہنچنے پر وہاں خوراک اُگانے کے امکانات پر غور کیا جائے گا جبکہ اس طرح
کے تجربات سے خلابازوں کی شخصیت پر مرتب اثرات کا جائزہ بھی لیا جائے گا،
ناسا کے اعلان کے مطابق خلائی جہاز سائنسی تجربات اور دیگر سامان لے کر18
اپریل 2023 کوزمین پر پہنچا۔ خیال رہے کہ امریکی خلائی ادارے ناسا نے گزشتہ
برس انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن میں ٹماٹر اُگانے کے منصوبے پر کام شروع کیا
تھا۔ ،پہلی بار انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن کے عملے نے ٹماٹر کو خلا میں اُگایا
ہے جس کیلئے ایک چیمبر مختص کیا گیا تھا۔گزشتہ برس ناسا کا کہنا تھا کہ
ٹماٹروں کو اُگانے کیلئے 2 مختلف ایل ای ڈی لائٹس کو استعمال کرکے دیکھا
جائے گا کہ کونسی روشنی زیادہ بہتر ہے۔ جب ٹماٹر کا پودا اُگنے لگے گا تو
عملے کی جانب سے اس کے مختلف پہلوؤوں جیسے غذائی اجزا اور دیگر کا تجزیہ
کیا جائے گا۔ٹماٹر اُگنے کے بعد عملہ سائنسی تجزئے کے ساتھ ساتھ انہیں کھا
کر یہ بتائے گا کہ زمین پر موجود ٹماٹر کے مقابلے میں اس کا ذائقہ کیسا ہے
زمین کے ٹماٹروں جیسا ہے یا مختلف ہے۔ ناسا کی جانب سے اس طرح کی لائٹ سے
زمین پر بھی ٹماٹر اُگانے کے تجربات کئے جارہے ہیں۔ خلائی اسٹیشن میں کی
جانے والی تحقیق کے نتائج کا موازنہ زمینی تجربات سے بھی کیا جائے گا۔
تو قارئین یہ تھا احوال امریکی خلائی اسٹیشن پر انسانی خوراک کی بنیادی
ضرورت ٹماٹر اُگنے کی تفصیل ، پاکستان جو ایک زرعی ملک ہے لیکن یہاں اکثر
وبیشتر مختلف خوراکی اجناس کی قلت پیدا ہونے کے بعد دیگر ممالک یا ملک کے
دیگر علاقوں میں پیدا ہونے والی اجناس کو مہنگے داموں خریدنا لوگوں کی
مجبوری ہوتی ہے ایسے میں اگر خلاء سے ان خوراکی اجناس کی فراہمی ہوجائے تو
سونے پر سہاگہ والی بات بن جائے گی ۔ تجربہ تو ابھی ابتدائی مراحل میں ہے
لیکن حضرت انسان کی جستجو اسے حقیقت سے ہم کنار کرسکتا ہے ۔
اس حوالے سے یہ بات بھی اپنی جگہ مسلمہ ہے کہ زرعی ملک ہونے کے باﺅجود
پاکستان کو ہر سال اس طرح کی صورت حال کا سامنا کیوں کرنا پڑتا ہے؟ اس
کیلئے ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان 23 کروڑ سے زائد آبادی کی خوراکی
ضروریات کو پورا کرنے کیلئے دور جدید کے بدلتے تجربات سے استفادہ کرے جیسا
کہ پڑوسی دوست ملک چین اپنی خوراک کی ضروریات پوراکرنے کے ساتھ ساتھ دنیا
کے مختلف ممالک کو بھی فراہمی جاری رکھے ہوئے ہے اسی طرح ہندوستان ،ایران
اور دیگر ممالک سے بھی پاکستان زرعی ملک ہونے کے باﺅجود مختلف قسم کے
خوراکی اجناس خریدنے پر مجبور ہوتا ہے ، ناسا کے تیار کردہ ٹماٹر اور دیگر
سبزیاں بڑے تجربات کے بعد زمین پر لانے کا انتظار کئے بغیر اگر ہم پاکستان
میں موجود وافر زمینوں اور دنیا کے بہترین آب پاشی نہری نظام سے استفادہ
کریں اور ملک میں روایتی کاشت کاری کے طریقوں کو چھوڑ کر نئے تجربات کے تحت
زمین کے اندر اُگنے والی سبزیوں اور دیگر اجناس کو گرین ہاﺅسز میں زمین کے
اوپر تھوڑی سے جگہ پر زیادہ مقدار میں اُگانے کے تجربات سے استفادہ کریں
تویقینی طورپر ہم ان مشکلات سے چھٹکارہ پاسکتے ہیں۔
|