مہاراشٹر میں فرقہ پرستوں کے حوصلہ بلند،متعدد شہروں میں کشیدگی

حال کے چند مہینوں اور خصوصی طور پر کرناٹک اسمبلی انتخابات سے تقریباً ایک سال پہلے سے ملک فرقہ پرستوں کو کھلی چھوٹ دے دی گئی اور فی الحال ملک میں فرقہ پرستی کی لہر سی اٹھی ہے۔اس جانب جمعیۃعلماء ہند کے صدر مولاناسیدارشدمدنی نے اشارہ بھی کیا ہے کہ ملک کی آزادی کے بعد کانگریس نے جو لچکدارپالیسی اپنائی ہے،اس سے فرقہ پرستی کو نہ صرف تقویت ملی بلکہ اسے پھلنے پھولنے کا بھرپورموقع ملا۔اس کے ساتھ ساتھ ملک اور خود کانگریس پارٹی کو بھی زبردست نقصان پہنچا ہے، انہوں نے یہ بھی کہاہے کہ مہاتمام گاندھی کا سفاکانہ قتل سیکولرزم کے قتل کے مترادف تھا اوریہیں سے ملک میں فرقہ پرستی کی جڑیں گہری ہوتی گئیں۔مولقنا ارشد مدنی نے بجا فرمایا ہے ،لیکن عجیب بات یہ بھی ہے کہ کانگریس اور جمعیتہ علمائے کا چولی دامن کا ساتھ بھی رہا ہے،اس سچائی سے دونوں انکار نہیں کرسکتے ہیں۔خیر فی الحال اس بحث میں نہیں پڑنا ہے،بلکہ اتفاق ہے کہ یہ باتیں انہوں نے ممبئی میں کہیں ہیں جہاں ممبئی سمیت مہاراشٹر میں امن وامان کوکافی نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی بلکہ الزام۔ہے کہ حکمراں ٹولے کی انہیں پشت پناہی حاصل ہے۔

حالانکہ سابق وزیراعلی پرتھوی راج چوہان ،کانگریس صدر ناناپٹولے اور کارگزر صدر نسیم عارف خان کی سربراہی میں ایک وفد نے ان فرقہ پرست عناصر سے سختی سے نمٹنے کے لیے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس سے بھی ملاقات کی۔دراصل "لو جہاد " کے نام پر محض چند دنوں میں پچاس سے زائد جلوس نکالے گئے اور اشتعال انگیزی کی گئی،جںکہ سپریم کورٹ کے جسٹس جوزف نے سخت الفاظ میں پولیس کو حکم دیا کہہ وہ ازخود شرپسندوں کے خلاف کیس درج کرے اور کارروائی کرے،لیکن ارباب اقتدار کی درپردہ حمایت کی وجہ سے رام نومی سے یہ سلسلہ جاری ہے اور ایک کابینی وزیر تو ممبئی کے ملاڈ کالونی علاقہ میں شرپسندوں کی مدد کو پہنچ گئے اور فلم کی طرح انہیں مبینہ رہائی دلائی گئی ۔

مہاراشٹر میں ان پچاس ریلیوں میں ہوئی اشتعال انگیزی کے نتیجے میں گزشتہ 2مہینوں میں 9شہرفساد کی لپیٹ میں آگئے۔جبکہ کئی شہروں میں کشیدگی پائی جاتی ہے،پولیس کے رویہ سے بھی اقلیتی اور سیکولر پارٹیوں کو شکایت ہے۔اور یہ۔مطالبہ زور پکڑ رہا ہےکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ پولیس بروقت کارروائی کرے اور اس غلط فہمی کا ازالہ کیا جائے کہ پولیس فورس سست روی کا مظاہرہ کررہی ہے۔عام طورپرالزام ہے کہ اس طرح حکمراں جماعت اس کا سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کررہی ہے۔

مہاراشٹر میں آئندہ سواسال بعد اسمبلی الیکشن ہیں اور اگر ادھواور شندے گروپ کے درمیان عدالتی لڑائی میں ادھو گروپ کا پلڑا بھاری ہوگیا تو انتخابات وقت سے پہلے ہونےکا بھرپور فائدہ پہنچےگا۔پچھلے دو مہینے میں اورنگ ،پربھنی ،جالنہ،اکولہ،احمدنگرسمیت وغیرہ میں فسادات برپا کئے گئے ہیں اور حال میں ناسک کو دنگے کی آگ میں جھونکنے کی سازش کی گئی۔عام۔طورپر شکایت ہے کہ پولیس بروقت نہیں پہنچتی ہے اور اس کی سست روی کی وجہ سے شرپسندوں کے حوصلے بلند ہیں اور تشدد کے بعد پولیس بے قصوروں کی گرفتاری کرتی ہے حالانکہ مذکورہ اپنے دفاع میں رہتے ہیں۔اور امن کے لیے کوشاں پائے جاتے ہیں ،لیکن انہیں ہی گرفتار کیا جاتا ہے۔

ریاست مہاراشٹرملک بھر فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے جانا جاتا ہے ،لیکن یہاں منصوبہ بند طریقہ سے فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلانے کی سازش رچی جارہی ہے جوکہ تشویش ناک امر ہے۔

حالانکہ کانگریس لیڈرشپ کو کرناٹک نتائج کے بعد ہوش آیا ہے،لیکن عوام کا الزام ہے کہ پولیس امن وامان کا ماحول بنانے میں ناکام نظرآرہی ہے۔آیا وہ حکمراں جماعت کے دباؤ میں تو کام نہیں کررہی ہے۔
ناناپٹولے نے اس بات پر بھی تشویش ظاہر کی کہ ریاست سے خواتین اور لڑکیوں کی گمشدگی کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے ۔حالانکہ ممبئی اور مہاراشٹر پولیس کے کام کے بارے میں ستائش کی جاتی تھی ،لیکن اس کی وجہ سے اس کی ساکھ کو زبردست نقصان پہنچ رہا ہے۔سپریم کورٹ کے جج جوزف نے پولیس کو ہدایت دی تھی وہ ایسے عناصر کے خلاف بذات خود معاملہ درج کرے لیکن اگر پولیس نے اس جانب توجہ نہیں دی تو توہین عدالت کا معاملہ اٹھاتے ہوئے عدالت عالیہ سے رجوع کیا جائے گا ۔

عام شکایت ہے کہ منصوبہ بند طریقہ سے فرقہ وارانہ کشیدگی کی سازش رچی گئی ہے،جس سے عوام میں بے چینی پھیل رہی ہے۔ مہاراشٹر قومی آہنگی گہوارہ رہا ہے ،لیکن چند ماہ سے ریاست میں ماحول بگاڑنے کی کوشش ایک منصوبہ بند سازش کے تحت کی جارہی ہے،اس کو قبول نہیں جائے۔ڈائریکٹر جنرل آف پولیس سنجے سکسینہ نے بروقت کارروائی کا یقین دلایا اور کہاکہ پولیس ریاست میں امن وامان کو برقرار رکھنے کے لیے ہرممکن کوشش کررہی ہے۔لیکن ناسک کے ترم بھکشیوار مندر میں ایک درگاہ کی چادر پیش کر نے کی ایک صدی پرانی روایت پر فرقہ پرستوں پر شرپسندوں نے کشیدگی پھیلانے کی کوشش کی ،لیکن۔یہاں ایک خوش آئند بات یہ ہوئی ہے کہ جن مہاراشٹرنونرمان سینا سربراہ راج ٹھاکرے نے پچھلے مہینے ماہم ممبئی میں ایک بحرعرب کے ساحل پر واقع چلہ کو منہدم کروایا،انہوں نے اس روایت کی حمایت کی ہے اور سخت الفاظ میں کہاہے کہ اس کو برقرار رکھا جانا چاہئیے۔
 

Javed Jamal Uddin
About the Author: Javed Jamal Uddin Read More Articles by Javed Jamal Uddin: 53 Articles with 39928 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.