آج جب نیند سے بیدار ہونے کے بعد میں نے ٹیلی ویژن آن کیا
تو تمام نیوز چینل میں سیاسی سرگرمیاں دکھائی جا رہی تھی، جو کہ ملک کے
خسارے کے بارے میں تھی۔ کافی دیر تک ٹیلی ویژن پر وقت گزرنے کے بعد بھی
ایسی خبر سننے کو نہیں ملی جو مجھے اپنے ملک کی کوئی اچھی بات بتائے،
پاکستانی ہونے کے ناطے یہ سب دیکھ کر مجھے بہت برا لگا اور مجھے یہ ، سوچنے
پر مجبور کر دیا کہ ملک کو اس حال تک پہنچانے والا میں تو نہیں نہ ہی عام
عوام میں سے کوئی ہے، ایک چند پیسوں کے حصول کے لیے دن رات محنت کرنے والا
وہ مزدور تو اس خسارے کی وجہ نہیں، وہ ماں جو خود بھوکی رہ جاتی ہے اس وجہ
سے اس کے بچے کھانا کھا لیں کیا وہ اس خسارے کی ذمہ دار ہے؟ نہیں، اس کے
ذمہ دار ہم نہیں ،بلکہ یہ تمام سیاستدان ہیں جنہوں نے ہمارے ملک کی حالت لا
لڑ لڑ کر اتنی بدتر بنا دی ہے کہ ہم سب اب یہ ملک چھوڑنے تک کی نوبت پر
آگئے ہیں کرسی کا یہ لالچ کبھی ان سیاستدانوں کو بے حس بنا دیتا ہے اور
کبھی کرپٹ یہ سب ایک دوسرے کو ایسے نوچ نوچ کر کھانے لگ رہے ہیں بجائے
سوچنے کے ک ملک کو اس سے کتنا نقصان ہو رہا ہے۔ عوام کے ساتھ کھیل کر ملک
کو اس حالت تک پہنچانے کے بعد بھی یہ لوگ یہ کہتے پھرتے ہیں کہ ہمیں ووٹ
دیجیئے گا۔ یے نہ ہو کہ ایک دن جو کچھ ووٹرز کی تعداد اس ملک میں
رہ جائے گی وہ بھی وٹ ڈالنے سے بائیکاٹ نہ کر دیں۔ |