کیا بے سبب ہیں تاریخ کے سبق؟

کیا بے سبب ہیں تاریخ کے سبق؟جہاں لکھنے والوں نے اپنا اسکرپٹ نہیں بدلا وہاں کردار ادا کرنے والوں نے اپنا کردار نہیں بدلا

کیا بے سبب ہیں تاریخ کے سبق؟
جہاں لکھنے والوں نے اپنا اسکرپٹ نہیں بدلا وہاں کردار ادا کرنے والوں نے اپنا کردار نہیں بدلا۔
9 مٸی 2022 کو شروع ہونے والی لڑائی کا اختتام.جسے عام فہم میں تو سیاسی لڑائی ہی کہا جائے گا اس کے برعکس کے رات 12 بجے عدالتوں کا کھل جانا وزیراعظم ہاؤس کے باہر قیدی وین کا آجانا جہاں یہ بات بہت سارے سوالات کو جنم دیتی ہےوہی اس بات کو مد نظر رکھنا چاہئے کہ پی ڈی ایم حکومت باقاعدہ آئین میں موجود نظام کے تحت اقتدار میں آئی ,اس بات کو نہیں بھولنا چاہیے کہ تحریک انصاف ایوان میں اپنی اکثریت کھو دینے کی وجہ سے گھر گئی اور حکومت پی ڈی ایم کی جھولی میں آ گری اور یہ سارا عمل آئین میں موجود نظام کے تحت ہوا, بس یہی تحریک انصاف کے لئے ایک اہم موڑ تھا یہاں پر عمران خان صاحب کو اپنی سیاسی غلطیوں پر نظرثانی کرتے ہوئےآئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر سیاسی جدوجہد کو آگے بڑھاتے ہوئے اپنے ساتھ ہاتھ کرنے والے بھیدیو کو پارلیمنٹ میں رہتے ہوئے بے نقاب کرنا چاہیے تھا, اس سے آپ کو دو سیاسی فائدےہوتے,

بہترین اپوزیشن کا کردار ادا کر کے حکومت کو ناکوں چنے چبواتے اور پارلیمنٹ رہتے ہوئے مذاکرات کے ذریعے حل نکالنے کو ترجیح دیتے جس سے آپ کا سیاسی قد سیاسی حلقوں میں مزید اونچا ہوجاتااور ہوسکتا تھا کہ آپ عام انتخابات کی تاریخ بھی ان سے لینے میں کامیاب ہو جاتے۔لیکن آپ نے اس کے برعکس گلی کو چوں چوراہوں جلسے جلوسوں میں ساٸفرلہرانے اور جلاؤ گھیراؤ کی سیاست کو ترجیح دی.اس پر ستم یہ کہ پارلیمنٹ سے مستعفی ہوگئے۔تاریخ گواہ ہے ہے کہ اس طرح کی سیاست کا نہ آج تک ملک کو فائدہ ہوا ہے نہ ہی کسی سیاسی جماعت کو, تمام جتن کرنے کے بعد آج واپس پارلیمنٹ کی جانب ھی دیکھنا پڑھ رہا ہے لیکن شاید اب بہت دیر ہو چکی ہے, ساڑھے تین سال اقتدار کے مزے لوٹنے والے پریس کانفرنس کے ذریعہ اپنی جان چھوڑا رہے ہیں جبکہ غریب کارکنان بارہ بارہ سال کی قید اور دہشت گردی کے مقدمات بھگت رہے ہیں ۔۔

سیاستدانوں کو یہ سمجھنا چاہیے کہ پارلیمنٹ ماں کی گود کی طرح ہے جس میں ہر طرح کی راحت سیاسی لوگوں کے لئے موجود ہے اور سب سے بڑھ کر سیاسی جماعتوں کا پارلیمنٹ میں ایک ساتھ ہونا ایک دوسرے سے مذاکرات کرنا یہ غیر جمہوری قوتوں کے لئے اتنا تکلیف دے ہے کہ جس طرح جادوگر پتلے میں سویاں ڈال کر تکلیف پہنچاتا ہے ۔

اب بھی وقت ہے سیاستدان ساتھ بیٹھ کے یہ طے کر لیں کہ ہمیں ساڑھے تین سال والا وزیراعظم چاہیے یا پانچ سال پوری مدت کرنے والا وزیراعظم ۔کیوں کہ جب آپ سب مل بیٹھ کر فیصلے نہیں کرتے تو پھر آپ کے فیصلے کوئی اور کرتا ہے

لہٰذا اسکرپٹ لکھنے والوں کو اسکرپٹ لکھنے سے اور کردار ادا کرنے والوں کو بد کرداری سے باز آجانا چاہئے اسی میں ملک اور قوم کی بقا ہے۔

رہی بات تحریک انصاف کی توجتنا بھی ظلم و ستم ہو سیاسی جماعتیں نہ آج تک کسی پابندی سے کبھی ختم ہوئی ہیں اور نہ کبھی ہوں گی.

Muhammad yawer
About the Author: Muhammad yawer Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.