انعم مغل۔گوجرانوالہ
ملک میں سیاسست لمحہ بہ لمحہ بدل رہی ہے اس بدلتی ہوئی نئی سیاست کے تقاضے
بھی نئے ہیں لیکن مسلم لیگ ن کی سیاست کو دیکھا جائے توجمود کا شکار نظر
آتی ہے اور وہیں کی وہیں کھڑی ہے جہاں کئی سال پہلے تھی خاص طور پر
گوجرانوالہ میں مسلم لیگ ن کے پرانے چہرے عوام میں پہلے کی طرح مقبول
دکھائی نہیں دے رہے نہ ان سابق اراکین اسمبلی میں وہ دم خم رہا ہے کہ عوام
میں پہلے کی طرح زیادہ سے زیادہ وقت دے سکیں اس لئے وقت کا تقاضا ہے کہ اب
ن لیگ کو پرانے اراکین اسمبلی کو خیر باد کہہ کر نئے چہرے آگے لانے چاہئے
کیونکہ اس لئے وہ وقت آگیا ہے کہ مسلم لیگ ن پرانا طرز عمل تبدیل کرے
کیونکہ مجھے لگتا ہے یہ جتنے بھی ایم این ایز اور ایم پی اے ہیں یہ بار بار
جیت کے رج گئے ہوئے ہیں اور انکے اندر جیت کی بھوک ختم ہوگئی ہے یہ خیال ان
کے دلوں میں بس گیا ہوا ہے ہم نے تو جنرل الیکشن میں جیت ہی جانا ہے کیونکہ
عوام ووٹ نواز شریف کے نام پر دیتے ہیں لیکن انہیں چاہئے کہ اب اس خواب سے
اب نکل آئیں یہ 2023 ہے جناب جو کچھ عمران خان کے گزشتہ چار سالوں میں ہوا
یہ سب کسی سے ڈھکا چھپا نہیں اس نے ن لیگ پر منفی اثرات مرتب کئے لیکن اب ن
لیگ کے لئے بہتر ہے کہ اب اس ماحول سے باہر نکلے اور اپنا اعتماد بحال کرے
پچھلے چار سال تو غائبانہ مارشل لاء تھا لیکن اب تومرکز میں ن لیگ کی اپنی
حکومت ہے آپکے اوپر کوئی آمر مسلط نہیں ہے اس لئے میرا یہ ماننا ہے آپ خوف
کے بت توڑتے ہوئے، بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی بلوں سے باہر نکلیں
عوام میں آئیں عوام کے مسائل سنیں اپنا وژن بیان کریں عوامی نمائندہ وہ ہی
ہوتا ہے جودل میں عوام کا درد رکھے یہ نہ کریں فلاں سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ ہے
اس کا کوئی عزیز وفات پا گیا ہے تو اس کے گھر تعزیت کیلئے چلے جائیں اور
باقی عوام کو بھول جائیں ٹھیک ہے ورکرز ہیں انہیں بھی عزت دیں لیکن ساتھ
ساتھ اپنے حلقہ میں بھی چکر لگاتے رہیں، انکے غم اور خوشیوں میں شریک ہوں
اپنے ووٹرز سے ملیں وہ خاموش ووٹر جو صرف الیکشن والے دن نکلتا ہے عوام کے
مسائل کو کم کرنے کے لئے لوگوں کے مسائل سنیں مساجد میں کھلی کچہریاں
لگائیں مجھے یہ بات کرتے افسوس ہو رہا ہے کہ عوامی نمائندے ایسا نہیں کررہے
ہیں جسکی وجہ سے ووٹر اب آپکا ساتھ چھوڑ رہا ہے،اپنے ووٹر کو اعتماد میں
لیں ووٹر اب آپکے ساتھ نہیں ہے ،درد دل سے یہ بات کی ہے کیونکہ مجھے
پاکستان کی فکر ہے آنے والا الیکشن آسان نہیں ہے کیونکہ 4سال عمرانی دور
میں عوام کو سوائے لالی پاپ دینے کے اور کچھ نہیں دیا گیا وہ لنگرخانے
بناتے رہے تو کوئی اب شناختی کارڈ دکھانے پہ آٹا مفت دے رہا ہے یہ کیسا وژن
ہے بلکہ کمال ہی توہے، کیا عوام کو مانگت ہی بنانا مقصود ہے ؟ عوام کا
مطالبہ یہ ہے کہ روزہ مرہ کی کھانے پینے کی اشیاء سستی کریں بجلی سستی کریں
اس ملک کے حکمرانوں نے غریب کو کیا دیا ہے بھوک افلاس، تنگدستی افسوس صد
افسوس ، موجودہ حالات میں محسوس تو یوں ہو رہا ہے اسکے بعد جو بھی حکومت
آئے گی اسکا وژن غریب مکاؤہی ہوگا۔
|