ظریفانہ: للن ، کلن اور جمن کا سیاسی تال میل

للن جھاڑن نے کلن کملن سے پوچھا یار تمہارےچانکیہ کا دماغ تو نہیں خراب ہوگیا؟
کلن بولا بھیا یہ تو ناممکن ہے۔
للن نے کہا مودی یُگ میں سب کچھ ممکن ہے اس لیے کم ازکم تم لوگوں کواپنی لغت سے لفظِ ’ ناممکن‘ نکال دینا چاہیے۔
وہ ٹھیک ہے بھائی للن لیکن جو تم نے کہا وہ ہرگز ممکن نہیں ہے۔
یار کلن تمہاری اس خود اعتمادی پر مجھے تعجب ہے ۔ اس کی وجہ عقیدت ہے یا کوئی اور منطق؟
بھیا یہ تو بہت آسان منطق ہے۔ یہ بتاو کہ کیا امریکہ میں دیوار ِ چین کے اندر شگاف پڑ سکتا ہے؟
دیکھو کلن تم ایسا سوال کروگے تو مجھے چانکیہ کے ساتھ ساتھ خود تمہارے بارے میں بھی وہی سوچنا پڑے گا ۔
للن بھیا ہندوستان میں سوچنے کی آزادی ہے لیکن تم میرے سوال کا جواب دو گے یا نہیں؟
ارے بھائی یہ ناممکن ہے ؟
امریکہ دنیا کی سب سے عظیم طاقت ہے یہ اس کے لیے یہ کیوں ممکن نہیں ہے؟
للن اوہو کلن بجھائی چونکہ امریکہ کے اندر دیوارِ چین موجود ہی نہیں ہے تو وہاں اس میں شگاف پڑنے کا سوال کیسے پیدا ہوگا؟
بس تو یہی بات ہے کہ جس شخص میں دماغ موجود ہی نہ ہو وہ خراب کیسے ہوسکتا ہے؟
اچھا تو کیا وہ بغیر دماغ کے لوگوں کا دماغ خراب کردیتے ہیں؟
جی ہاں بھیا للن کسی کا دماغ درست کرنے کے لیے تو دماغ کی ضرورت ہے مگر خراب کرنے کی خاطر چنداں ضرورت نہیں بلکہ مزیدسہولت ہوتی ہے۔
للن بولا یار کلن پہلی بار تمہاری بات کاانکار ممکن نہیں ہے ورنہ تم لوگوں کےاوٹ پٹانگ دلائل سے اتفاق کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔
بہت شکریہ زہے نصیب لیکن خیر یہ بتاو کہ تم نے ہمارے چانکیہ سے متعلق وہ اوٹ پٹانگ سوال کیوں کیا تھا؟
اس لیے کہ ہم جھاڑو والوں کو ساری دنیا کمل کی بی ٹیم کہتی ہے لیکن وہ نہا دھو کے ہمارے پیچھے پڑ ے ہوئےہیں ۔
ارے بھائی عآپ دہلی میں یکے بعد دیگرے پٹخنی جو دیتی ہے۔ پہلے تم لوگ اسمبلی تک محدود تھے ۔ اب بلدیہ بھی چھین لیا۔ غصہ نہیں آئے گا کیا؟
ارے بھائی ہم آپ کے چھوٹے بھائی ہیں ۔ ہمیں بھی اقتدار کی کھرچن ملنی چاہیے۔ ساری ملائی تم ہی کھا جاوگے کیا؟
بھیاللن میں تو تمہیں سمجھدار آدمی سمجھتا تھا لیکن تم بھی نرے گھامڑ اور کندۂ ناتراش نکلے۔
اچھا ! اپنا جائز حق مانگا تو دشنام طرازی پر اتر آئے اور اپنی ذات دکھا دی؟
یہ کوئی گالی گلوچ نہیں ہے۔ اقتدار فطرتاً شراکت داری برداشت نہیں کرتا۔ وہ بلاشرکت غیرے اختیارِ کل کا قائل ہے۔
ارے ہاں مان لیا لیکن پھر بھی اپنے بھائی کا تھوڑا بہت حق تو بنتا ہے نا بھائی ؟
کلن بولا اب مجھے یقین ہوگیا کہ لوگ جو جھاڑو والوں جعلی ہندو ہونے کا الزام لگاتے ہیں وہ درست ہی ہے۔
اس میں جعلی ہندو تواکہاں سے آگیا؟ تم لوگ رام بھگتی کا ڈھونگ کرتے ہو ہم ہنومان بھگت ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں دونوں میں کیا فرق ہے؟
دعویٰ سے کیا ہوتا ہے۔ ہم نے بھی کرناٹک میں بجرنگ بلی کا نعرہ لگا یا تھا لیکن حیدر علی کے بیٹے نے ہمارے گردن کی نلی توڑ دی ۔
پہلے تو تم مسلمانوں کو بابر کی اولاد کہتے تھے لیکن اب کانگریس کو حیدر علی کی اولاد کہنے لگے؟ یار کچھ تو شرم کرو؟
ویسے تو ٹیپو سلطان ہی حیدر علی کا بیٹا ہے مگر یہ جمن کانگریسی اس کو سر پر اٹھائے پھرتاہے ۔سمجھ میں نہیں آتا کہ اس پاکھنڈ کی ضرورت کیا ہے؟
جمن بولا یار تمہاری آپس کی لڑائی میں مجھے مت گھسیٹو ۔ پہلے یہ طے کرلو کہ اصلی ہندو کون ہے اور نقلی کون؟ اس کے بعد ہی میں تم سے بات کروں گا۔
للن بولا یارکلن تم بھی تو کبھی کانگریس مکت بھارت کا نعرہ لگاتے ہو اور کبھی ولبھ بھائی پٹیل کا سب سے اونچا مجسمہ تعمیر کرواتے ہو یہ کیا تماشا ہے؟
کلن نے ارے بھیا تم نہیں جانتے۔ سردار پٹیل اوپر سے کانگریسی اور اندر سے سنگھی تھے اس لیے ہم ایسا کرتے ہیں۔
جمن بولا غضب ہوگیا تم نے تو سردار ولبھ بھائی پٹیل کو بھی اپنے جیسا پاکھنڈی بنادیا لیکن یہ بتاو کہ اگر ایسا ہے توانہوں نے سنگھ پر پابندی کیوں لگائی تھی؟
اوہو جمن سمجھتے کیوں نہیں وہ کانگریس میں تھے۔ پانی میں مگر مچھ سے بیر نا ممکن ہے ؟ سیاست میں یہ سب کرنا پڑتاہے۔ پابندی لگائی تو اٹھا بھی دی نا؟
للن بولاچلو مان لیا مگر یہ بتاو کہ تم نے ہم جھاڑو والوں کو جعلی ہندو کہنے کی جرأت کیسے کی؟ پتہ ہےہم لوگ بزرگوں کو مفت میں ایودھیا لے جاتے ہیں ؟
جی ہاں معلوم ہے سرکاری خزانے سے جہاں کروڈوں روپیہ اپنی تشہیر پر خرچ کرتے ہو اس میں سے دوچھٹانک اس ناٹک پر بھی خرچ ہوجاتا ہے۔
للن نے سوال کیا وہ تو ٹھیک ہے لیکن پھر بھی ہم جعلی ہندو کیسے ہوگئے ؟ یہ بتاو؟؟
کلن بولا تم جومسلمانوں کو امیدوار بناتے ہو۔ کیا کوئی اصلی ہندو ایسا کرسکتا ہے؟
ارے بھیا ان کے علاقہ میں انہیں ٹکٹ نہیں دیا تو ووٹ کیسے ملیں گے؟ لیکن وہ مریں کٹیں ہم ان کی حمایت نہیں کرتے۔ کیا یہ کافی نہیں ہے؟
للن بولا جی نہیں تمہارا اس سے بھی بڑا جرم یہ ہے کہ تم اقتدار میں حصہ مانگتے ہو۔
تو کیا اپنا حق مانگنے سے ہم جعلی ہندو ہوجاتے ہیں ؟یارعدم رواداری کی بھی کوئی حد ہے۔ہم مسلمان ہیں کیا کہ جن کا ہندو راشٹر میں کوئی حق نہ ہو؟؟
سوال ہندو مسلمان ہونے کا نہیں ہے۔ کیا تم نے ہندو کوڈ بل پڑھا ہے؟
جی نہیں اس دورِ جدید میں اس کی کیا ضرورت ہے؟
یہی تو بات ہے۔ اس کی معنویت ہر دور میں ہے اور ہندو راشٹر کہ جس کا تم نے ابھی حوالہ دیا وہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔
میں نہیں سمجھا کلن اس کو کھول کر سمجھانا پڑے گا۔ جمن کو اس چپقلش میں بڑا مزہ آرہا تھا ۔ وہ خاموشی سے لطف اندوز ہورہا تھا۔
کلن بولا میں ابھی سمجھاتا ہوں گا لیکن پہلے یہ بتاو کہ کیجریوال کا پردھان جی کو سب سے ان پڑھ وزیر اعظم کہنا غلط تھا یا نہیں ؟
ارے بھیا جس کی ڈگری جعلی ہو اس کے بارے میں یہ کہنا کیسے غلط ہوگیا ؟
ڈگری سے کیا ہوتا ہے؟دیکھو تم کیجری کے بھگت ہو اور میں مودی کا لیکن تم وہ نہیں جانتے جو میں جانتا ہوں۔ اس لیے مجھ سے سوال کررہے ہو۔
اچھا بھائی مان لیا اب یہ بتا دو کہ ہندو کوڈ بل کی عصرِ حاضر میں کیا معنویت ہے؟
وہ ایسا ہے کہ ہندو کوڈبل کے مطابق مشترکہ ہندو خاندان میں ساری وراثت کا حقدار بلا شرکت غیرے صرف اور صرف بڑا بیٹا ہوتا ہے۔
للن نے حیرت سے پوچھا اچھا تو کیا چھوٹے بھائی بہن کا اس میں کوئی حصہ نہیں ہوتا؟
جی نہیں وہ ’کرتا‘ کہلاتا ہے ۔ اب اپنی مرضی سے رحم کھا کر جو دے اسے لے لو۔ ہندو کوڈ بل کے مطابق کوئی حق نہیں مانگ سکتا ۔ کیا سمجھے؟
لیکن تم لوگ تو اقتدار کے خزانے پر ایسے سانپ بن کر بیٹھے ہو کہ کسی کو کچھ دیتے ہیں نہیں۔
یہ بات درست نہیں ہے۔تم احسان فراموش ہو۔ ہم نے تمہیں دہلی کے علاوہ پنجاب اور گجرات میں خوب پھلنے پھولنے کا موقع دیا ۔
کیسا احسان ؟ پنجاب میں کانگریس کو اقتدار سے بے دخل کرنے اور گجرات میں کمزور کرنے کے لیے جو بڑھاوا دیا وہ احسانمندی نہیں مفاد پرستی تھی۔
چلو مان لیا لیکن یہ سمجھ لو کہ دہلی میں ہم لوگ تمہیں چین سے رہنے نہیں دیں گے؟
جمن سے رہا نہیں گیا تو وہ پوچھ بیٹھا کیوں بھائی ایسی بھی کیا دشمنی ؟
وہ ان کا کیجری خود کو کیا سمجھتا ہے ۔ کبھی پردھان جی کو سب سے جاہل اور بدعنوان وزیر اعظم کہتا ہے اور کبھی چوتھی فیل کہہ کر مذاق اڑاتا ہے۔
جمن بولا ارے بھیا وہ توخود تمہارے پردھان بھی کہہ چکے ہیں ۔ اس میں غلط کیا ہے؟
دیکھو ملک میں صرف پردھان جی کو اپنے من کی بات کہنے کی آزادی ۔ ان کے علاوہ کوئی اور ایسی جرأت نہیں کرسکتا۔ کیا سمجھے؟ وہ ان کا بڑا پن ہے۔
للن بولابڑا وہ ہے جو چھوٹو ں کا خیال رکھے یہ نہیں کہ گلا گھونٹے کیا سمجھے ؟
جمن نے سوال کیا اچھا تو کیا کیجری تعریف کرنا شروع کردے تو سارے مسائل حل ہوجائیں گے؟ دہلی میں مداخلت نہیں ہوگی؟؟
للن بولاارے بھیا آج کل ان لوگوں کا سورج ڈوب رہا ہے۔ پردھان جی تعریف کا مطلب اپنے پیر پر کلہاڑی مارنے جیسا ہے۔
کلن بگڑ کر بولاتو ٹھیک ہے تمہاری مرضی۔ تم خود اپنے پیر پر کلہاڑی نہیں چلاوگے تو ہم چلائیں گے۔
للن بولااچھا اگر ہمارے ساتھ ناانصافی کی گئی تو ہم عدالت میں جاکر تمہیں سبق سکھائیں گے۔
کلن نے کہابڑے آئے عدالت میں جانے والے۔ تم نے نہیں دیکھا عدلیہ نے لیفٹنٹ گورنر کے پر کترے تو ہم نے قانون بنا کر اس کے پر کتر دیئے۔
یہ سن کر جمن پھر آپے سے باہر ہو گیا۔ وہ درمیان میں بول پڑا، بھیا قانون ابھی بنا نہیں ہے ۔ یہ تو صرف حکمنامہ (آرڈیننس) ہے ۔
کلن نے کہا اچھا قانون اور آرڈیننس میں کیا فرق ہے؟
جمن بولا حکمنامہ تو یوں ہی جاری ہوجاتا ہے لیکن قانون بنانے کے لیے اسے ایوان پارلیمان میں منظور کروانا پڑتا ہے۔
ہاں تو وہاں ہماری اکثریت ہے۔ ہم آواز کے زور سے منظور کروا لیں گے۔
جمن بولاایوان زیریں کے ساتھ ایوانِ بالا بھی ہے جہاں تم لوگ ابھی تک اکثریت نہیں حاصل کرسکے ہو۔
للن بولا دیکھو کلن اب تمہارا پالا کسی پڑھے لکھے سے پڑا ہے۔
کلن کٹ ہجتی پر اتر آیا اور بولا اچھا تو پھر ہمارے سارے قانون کیسے بن گئے؟
جمن نے اس وقت حزب اختلاف منتشر تھا اس لیے کچھ لوگ تمہاراساتھ دے دیتے تھے لیکن اب حالات بد ل گئے ہیں۔
کلن نے کہا لیکن کیا کریں ہمارے کیجری اور ممتا کی سمجھ میں یہ بات نہیں آتی۔
جمن بولا یہ پرانی بات ہے۔ کرناٹک میں بی جے پی کی ہار اور دہلی میں مار کے بعد دونوں کا دماغ درست ہوگیا اب سب ایک ساتھ ہوگئے ہیں۔
للن نے چہک کر کہا اچھا ! تب تو اس چمتکار کا کریڈٹ شاہ جی کی بیوقوفی کو جاتا ہے۔
جمن بولا جی ہاں ہم تو چاہتے ہیں وہ ایک سال تک اپنی حماقتیں جاری رکھیں تاکہ کمل کا بیڑہ پوری طرح غرق ہوجائے ۔
للن خوش ہوکر بولا یار تمہارے منہ میں گھی شکر۔ ان لوگوں نے ہمارے جین اور سسودیہ کو اندر کردیا ۔اب ان کو اقتدار سے باہر بھیجنا لازمی ہے۔
کلن بولا تم لوگ دن دہاڑے سپنے دیکھتے رہو لیکن یہ کبھی ساکار نہیں ہوں گے۔
للن نے جواب دیا کرناٹک انتخاب سے قبل بھی تم نے یہی کہا تھا؟
کلن بولا لیکن پورا دیش کرناٹک نہیں ہے۔
جمن نے کہا جی ہاں لیکن پورا دیش گجرات بھی نہیں ہے ۔کیا سمجھے ؟یہاں ہماچل پردیش اور دہلی بھی ہے۔
کلن بولا اچھا اب جبکہ جھاڑو کانگریس کے پنجے میں جارہا ہے تو میں چلتا ہوں ۔
جمن نے کہا جی ہاں بھائی اب تمہاری الٹی گنتی شروع ہوگئی ہے۔
للن نے کہا بھیا اب چلتے بنو۔ خدا حافظ ۔

 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2124 Articles with 1460191 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.