ایک شخص اپنے دوستوں کی محفل میں باقاعدگی سے شریک ہوتا
تھا، اچانک کسی اطلاع کے بغیر اس نے آنا چھوڑ دیا۔
کچھ دنوں کے بعد ایک انتہائی سرد رات میں اس محفل کے ایک بزرگ نے اس سے
ملنے کا فیصلہ کیا اور اس کے گھر گئے۔
وہاں انہوں نےاس شخص کو گھر میں تنہا، ایک آتشدان کے سامنے بیٹھا پایا،
جہاں روشن آگ جل رہی تھی۔ ماحول کافی آرام دہ تھا۔ اس شخص نے مہمان کا
استقبال کیا۔ دونوں خاموشی سے بیٹھ گئے اور آتشدان کے آس پاس رقص کرتے
شعلوں کو دیکھتے رہے۔
کچھ دیر بعد، مہمان نے ایک لفظ کہے بغیر، جلتے انگاروں میں سے ایک کا
انتخاب کیا جو سب سے زیادہ چمک رہا تھا، اس کو چمٹے کے ساتھ اٹھایا اور ایک
طرف الگ رکھ دیا۔ میزبان خاموش تھا مگر ہر چیز پر دھیان دے رہا تھا۔
کچھ ہی دیر میں تنہا انگارے کا شعلہ بجھنے لگا، تھوڑی سی دیر میں جو کوئلہ
پہلے روشن اور گرم تھا اب ایک کالے اور مردہ ٹکڑے کے سوا کچھ نہیں رہ گیا
تھا۔
سلام کے بعد سے بہت ہی کم الفاظ بولے گئے تھے۔ روانگی سے پہلے، مہمان نے
بیکار کوئلہ اٹھایا اور اسے دوبارہ آگ کے بیچ رکھ دیا، فوری طور پر اس کے
چاروں طرف جلتے ہوئے کوئلوں کی روشنی اور حرارت نے اسے دوبارہ زندہ کر دیا۔
جب مہمان روانگی کے لئے دروازے پر پہنچا تو میزبان نے کہا: "آپ کی آمد کا،
اور آپ کے اس خوبصورت سبق کے لئے بہت شکریہ، میں جلد ہی آپ کی محفل میں
واپس آؤں گا"
اکثر محفل کیوں بجھ جاتی ہے؟؟
بہت آسان: "کیونکہ محفل کا ہر رکن دوسروں سے حرارت لیتا ہے۔ ہمیں یاد رکھنا
چاہیے کہ ہم سب شعلے کا ایک حصہ ہیں، ہم سب ایک دوسرے کی آگ کو روشن کرنے
کے ذمّہ دار ہیں، اپنے درمیان میل ملاپ کو قائم رکھیں، زندگی کے اس شعلے کو
بھڑکتا رکھیں تاکہ محبت کی آگ مضبوط، مؤثر اور دیرپا ہو، ماحول آرام دہ رہے
اور زندہ دلی قائم و دائم رہے۔۔۔!!!
|