حسنِ جاناں بمقابلہ حسنِ دل

انسان کی فطرت اللہ پاک نے ایسی بنائ ہے کہ وہ حسن و جمال کو سراہتا ہے۔ حسین دکھنا چاہتا ہے۔ پس ظاہری خوبصورتی کے حصول اور تعریف و تحسین کے چند دل لبھاتے جملوں کی خاطر انسان اپنی تمام تر توانائیاں صرف کرتا نظر آتا ہے۔ مختلف معاشروں میں مختلف لوگوں کے حسین دکھنے کے معیار مختلف ہوتے ہیں۔

خوبصورت اورجاذب نظر دکھنے کے لۓ کوئ کپڑوں کو اہمیت دیتا ہے تو کوئ نرم و نازک صاف شفاف جلد کو۔ کسی کی نظر میں حسین نظر آنے کے لۓ اچھے بیوٹی پارلر پر ہزاروں روپے خرچ کرنا ضروری ہے تو کوئ لمبے، گھنے، چمکدار بالوں کو انسان کی خوبصورتی کا ضامن قرار دیتا ہے۔

مگر المیہ یہ ہے کہ جس چیز کے حسن و جمال کی ہمیں سب سے ذیادہ فکر کرنی چاہیۓ اسے ہم ہی پس پشت ڈال کر مطمئن نظر آنے کی کوشش کرتے ہیں۔ جی ہاں! درست جانا آپ لوگوں نے میں ظاہری نہیں باطنی حسن کی طرف اپنے قارئین کی توجہ مبذول کرانے کی اک حقیر کی سعی کر رہی ہوں۔ اچھا کمال بات ہے کہ ظاہری حسن و جمال کا حصول مال و دولت کا محتاج ہوتا ہے جبکہ دل کو تو انسان بغیر روپیہ پیسہ خرچ کۓ صرف اپنی قوتِ ارادہ سے حسین بنانےکی کوشش کر سکتا ہے۔

ظاہری حسن کے حصول کے لۓ دنیا میں نت نئ ایجادات کی جا رہی ہے، نجانے کون کون سی سرجریز متعارف کروائ جا رہی ہیں جس سے آپ اللہ تعالٰی کی عطا کردہ نعمتوں کو اپنی چاہ کے مطابق باآسانی ڈھال کر مطمئن اور خوش نظر آ سکتے ہیں۔ اس بات کو قطعاً نظر انداذ کرتے ہوۓ کہ آپ ایک بڑے گناہ کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ اس نقطہ پر ہی گفتگو چلتی رہے تو بات طول پکڑتی جاۓ گی لہذٰا تصویر کے دوسرے اور نہایت اہم رخ پر بات کرنا چاہونگی۔

درحقیقت اصل خوبصورتی دل کا حسین اور درست ہونا ہے۔ دل حسین کب ہوتا ہے؟ جب وہ راہ ہدایت پر چلنے کا متمنی ہو، جب وہ ذکر الٰہی میں مصروف رہے، منفی سوچوں سے پاک ہو، مثبت کو ترجیح دے۔ اسی ضمن میں بہت اہم حدیث بیان کرتی ہوں:
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے،
وہ کہتے تھے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپؐ فرماتے تھے:
"سن لو!بدن میں گوشت کا ایک لوتھڑا ہے، جب تک وہ درست ہو گا تو سارا بدن درست ہو گا اور جہاں وہ بگڑا، سارا بدن بگڑ گیا۔ سن لو! وہ ٹکڑا آدمی کا دل ہے۔"

اسی اہم نقطہ کو چند اشعار قلم بند کرکے میں عوام الناس میں کچھ آگہی پھیلانے کی جسارت کر رہی ہوں۔ مگراس سے پہلے ایک اعتراف کرنا ضروری سمجھتی ہوں:

علم ہے مجھے کہ مہارت رکھتی نہیں شاعری میں
گر چند سطورِتحریراں دل پر اثر کر جائیں تو ماہر تصور کروں خود کو

لیجیۓ نظم حاضرِ خدمت ہے:

چہرے کی دلکشی کی فکر چھوڑئیے جناب
دل کی خوبصورتی کا کچھ سوچیۓ جناب

چہرے کے حسن کو ہم نے جھریوں میں بدلتے دیکھا ہے
حسنِ دل سے دلوں میں گھر کرتے دیکھا ہے جناب

حسنِ جاناں کو مٹی میں فنا ہوتے ہوۓ دیکھا
حسنِ دل کو ذندہ، زباں ذد وعام جناب

ہے وقت بڑا کم، کیا سوچتے ہیں آپ
کوشش کریں بنا لیں دل کو حسیں جناب

بوۓ جو بیج نفرت، حسد، بغض و عداوت کے
اکھاڑ پھینکیئے، ذرا نہ دیر کیجیۓ جناب

سمجھیں تو ذرخیز ہے دل کی مٹی بہت
لگا لیجیۓ پودے محبت، خلوص و ہمدردی کے جناب

پھر سیراب کر کے دیکھیۓ انہیں سوچِ مثبت سے
پائیں گے وہ ثمر کہ فخر کرے گی دنیا جناب

پریشان نہ ہوں گو کام ہے ذرا مشکل
کر گزریں گے جب تو حیراں خود ہوں گے جناب

چہرے کی دلکشی کی فکر چھوڑئیے جناب
دل کی خوبصورتی کا کچھ سوچیۓ جناب


 

Asma Ahmed
About the Author: Asma Ahmed Read More Articles by Asma Ahmed: 47 Articles with 47904 views Writing is my passion whether it is about writing articles on various topics or stories that teach moral in one way or the other. My work is 100% orig.. View More