عافیہ موومنٹ اور امت کے نونہال

(حمیرا طیبہ زوجہ سینیٹر مشتاق احمد خان)

30 مئی کو ڈاکٹر عافیہ سے جب ڈاکٹر فوزیہ صدیقی اکیلے ملاقات کر کے آئیں اور ملاقات کا احوال سنایا تو واقعی سینیٹر مشتاق رنج و غم کی جس کیفیت میں چلے گئے، اس کا اس سے پہلے کبھی تجربہ نہ ہوا تھا۔ میری بات بھی نہیں ہو پا رہی تھی۔ عام طور پر مجھے جذباتی قسم کی پوسٹس پسند نہیں آتیں اور نہ ہی مشتاق صاحب کا یہ مزاج ہے لیکن اس موقع پر زبیر منصوری صاحب نے ان کی کیفیت کے حوالے سے جو تھوڑا سا اشارہ دیا، اس کا بیان کرنا وقت اور موقع کے لحاظ سے جائز تھا۔

31 مئی کو جب سینیٹر مشتاق خود ڈاکٹر عافیہ سے مل کر آئے تو طبیعت قدرے بہتر ہو گئی۔ مجھے کال کی اور کچھ صورت حال بتائی۔ سب سے پہلی بات تو یہ بتایا کہ عافیہ کے چہرے پر بہت گہری سکینت ہے۔ بس ایسی سکینت کہ اس کو دیکھا اور محسوس کیا جا سکتا ہے۔ اور اسی کو دیکھ لینے کی وجہ سے طبیعت کچھ سنبھل گئی ہے۔

ڈاکٹر فوزیہ اور کلائیوا سمتھ بھی اس بات پر بہت خوش تھے کہ تین گھنٹوں کی ملاقات میں لگاتار گفتگو ہوتی رہی۔ ڈاکٹر فوزیہ جب عافیہ سے اکیلی ملی تھیں تو زیادہ تر گھر، بچوں اور خاندان وغیرہ کے بارے میں گفتگو ہوتی رہی جو عافیہ کے لیے یک گونہ باعث رنج و غم تھی لیکن سینیٹر مشتاق شعر و شاعری، ادب اور اور اسی طرح کی عافیہ کی دلچسپی کے موضوعات پر باتیں کرتے تو ماحول ہلکا پھلکا ہو جاتا اور عافیہ بہن کا دھیان کچھ وقت کے لیے بٹ جاتا لیکن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بات کرتے کرتے وہ اچانک یہی جملہ کہتیں کہ "مجھے اس جہنم سے نکالو"!

مشتاق صاحب نے ہمارے سب سے چھوٹے بیٹے علی (عمر بارہ سال) کے بارے میں بتایا کہ اسے کچن میں کارروائیاں کرنے کا بہت شوق ہے اور بڑی مزیدار چیزیں بنا لیتا ہے تو ڈاکٹر عافیہ نے کہا کہ علی سے کہیں ۔۔۔۔
صحت مند healthy کھانے بنایا کرے۔۔۔۔
اس کو اﷲ کی نافرمانی کے کاموں سے پاک رکھا کرے۔۔۔۔
اس کھانے میں غریبوں کو شریک کیا کرے۔

صبح میں نے علی کو بتایا کہ آپ نے اب ان باتوں کا خیال رکھنا ہے۔ لیکن یہ باتیں صرف ہمارے علی کے لیے نہیں ہیں۔ امت کے ہر بچے کے لیے عافیہ آنٹی کا پیغام ہے کہ وہ اگر کچھ اچھا بنائیں یا کھائیں، کوئی ٹریٹ دیں یا لیں، کوئی سلیبریشن کریں تو اس میں ان تینوں باتوں کا خیال رکھیں۔ اور پھر جب اپنی ٹریٹ میں کسی مستحق اور نادار کو شریک کر لیں تو اﷲ تعالیٰ سے دعا کریں کہ اے اﷲ! ہماری ان چھوٹی چھوٹی نیکیوں کے بدلے ہماری پیاری عافیہ آنٹی کو آزاد کرا دیجیے۔

بیٹیوں میں چھوٹی بیٹی آسیہ کا بتایا کہ وہ حافظہ قرآن ہے تو ڈاکٹر عافیہ نے کہا: آسیہ سے کہیے میرے لیے دعا کیا کرے ۔۔۔۔

یہ پیغام بھی صرف ہماری آسیہ کے لیے نہیں ہے بلکہ امت کے تمام بچوں کے لیے ہے کہ ایک تو قرآن کو پابندی سے پڑہیں اور جب بھی پڑہیں تو عافیہ آنٹی کے لیے دعا کریں اور خصوصا جو حفاظ بچے اور بچیاں ہیں، وہ جب بھی اپنا سبق، سبقی، منزل یاد کر لیں تو اس کے بعد بس ایک چھوٹا سا جملہ کہہ دیا کریں دل کی گہرائیوں سے کہ اے اﷲ! ہماری پیاری عافیہ آنٹی کو ظالموں کی قید سے رہائی دلا دیجیے۔

امت کے نونہالوں کا یہ بہت ہی طاقت ور حصہ ہو گا عافیہ موومنٹ میں، ان شاء ا اﷲ


 

Humaira Tayyaba
About the Author: Humaira Tayyaba Read More Articles by Humaira Tayyaba: 2 Articles with 1056 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.