اقتصادی مسائل اور بھارتی عزائم

اس وقت ملک جن اقتصادی مسائل کا شکار ہے ان کی موجودگی پاکستان کے دفاعی معاملات کے راستے میں بھی رکاوٹ بن رہی ہے۔ سیاسی عدم استحکام اس صورتحال کو مزید بگاڑنے کے لیے جلتی پر تیل کے مصداق ہے۔ سیاسی قیادت کو چاہیے کہ اپنی انا اور ذاتی مفادات کو ایک طرف رکھتے ہوئے تمام سٹیک ہولڈرز کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرے اور مل کر ملک کو مسائل سے نکالنے کے لیے لائحہ عمل طے کریں۔ یہ ایک ناقابلِ تردید حقیقت ہے کہ ملک کا دفاع اسی وقت پوری طرح ناقابلِ تسخیر ہوسکتا ہے جب ملک اقتصادی طور پر بھی مضبوط ہو اور سیاسی معاملات بھی مستحکم رہیں۔پاکستان میں نہ چاہتے ہوئے بجٹ کا قابلِ ذکر حصہ دفاعی معاملات پر خرچ کرنا اس کی مجبوری ہے۔ ایک طرف افغانستان ہے تو دوسری جانب بھارت، ان دونوں ہمسایوں کی وجہ سے پاکستان کو جن مسائل کا سامنا ہے یہ سب جانتے ہیں۔ بھارت صرف افغان سرزمین کو استعمال کر کے یا بلوچستان میں شدت پسندی کو ہوا دے کر ہی پاکستان کے لیے مسائل پیدا نہیں کرتا بلکہ وہ لائن آف کنٹرول سے بھی بلا اشتعال کارروائیاں جاری رکھتا ہے جن کا مقصد پاکستان کو مسلسل دباو میں رکھنا ہے۔ ایک ایسی ہی کارروائی کرتے ہوئے چار سال پہلے 27 فروری 2019ء کو بھارتی فضائیہ نے آزاد کشمیر کے راستے پاکستان کی حدود میں داخل ہو کر بالا کوٹ میں ایک ایڈونچر کرنے کی کوشش کی جسے پاک فضائیہ کی بھرپور جوابی کارروائی نے ایک ایسا مس ایڈونچر بنا کر رکھ دیا جسے بھارتی فضائیہ اور ونگ کمانڈر ابھینندن ورتھمان کبھی نہیں بھول پائیں گے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کسی بھی جارحیت کا مقابلہ کر سکتا ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ کسی بھی حملے کا جواب دینے کی ہمہ وقت تیار ہے۔ پاکستان کی اس بھر پور جوابی کارروائی نے نہ صرف جنگی ماحول کا خاتمہ کیا بلکہ بھارت کے ناپاک عزائم کو بھی خاک میں ملا دیا۔بھارت کا یہ گھمنڈ کہ وہ خطے میں موجود خود سے چھوٹے کسی بھی ملک کو جب چاہے جارحیت کا نشانہ بنا سکتا ہے پاکستان نے اس روز ایک بار پھر خاک میں ملا کر اسے واضح پیغام دیا کہ امن و سلامتی کی حفاظت کے لیے پاکستان کی مسلح افواج ہر وقت مستعد اور چوکنا ہیں۔ اس دن پاک فضائیہ کی جوابی کارروائی سے بھارت کے سرجیکل سٹرائیک کے غبارے سے بھی ایسی ہوا نکلی کہ اس کے بعد کبھی بھارت کو ایسا کوئی دعویٰ کرنے کی کبھی جرات نہیں ہوسکی اور نہ ہی اس کے بعد بھارت نے کبھی ایسا کوئی ایڈونچر کرنے کی کوشش کی۔ اس معرکے میں واضح برتری حاصل کرنے کے باوجود پاکستان نے زیر حراست بھارتی پائلٹ ونگ کمانڈر ابھینندن ورتھمان کو خیر سگالی کے جذبے کے تحت گھر واپس بھیج کر یہ پیغام دیا کہ پاکستان خطے میں امن و سلامتی کے قیام کا خواہاں ہے۔افسوس ناک بات یہ ہے کہ بھارت میں 2014ء سے انتہا پسندی کا جو نیا سلسلہ شروع ہوا ہے وہ کسی بھی طور قابو میں نہیں آرہا۔ دہشت گردی کی جس حالیہ لہر نے پاکستان میں پنجے گاڑنا شروع کیے ہیں اس کے پیچھے بھی بھارت کا ہاتھ ہے اور یہ صرف ایک الزام نہیں ہے کیونکہ پاکستان اس قسم کے ثبوت کئی بار بین الاقوامی برادری کے سامنے رکھ چکا ہے جن سے واضح ہوتا ہے کہ پاکستان میں تخریب کاری کی کارروائیوں میں ملوث شدت پسند تنظیموں اور گروہوں کو بھارت براہِ راست ہر قسم کی امداد و اعانت فراہم کرتا ہے۔ پاکستان کی بہادر مسلح افواج ان خطرات سے نمٹنے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کررہی ہیں تاہم اس سلسلے میں سیاسی قیادت وہ کردار ادا نہیں کررہی جو اسے کرنا چاہیے۔ ملک میں جاری سیاسی بحران صرف سیاسی قیادت ہی نہیں بلکہ زندگی کے تمام شعبوں کو متاثر کرتا ہے۔ ملک کا دفاع یقینا مضبوط ہاتھوں میں ہے لیکن اسے مضبوط تر بنانے کے لیے ہمیں ملک کی معاشی حالت میں بھی سدھار لانا ہوگا اور اس کے ساتھ سیاسی معاملات کو بہتر بنانا ہوگا۔ حالات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ سیاسی قیادت کو اپنے اختلافات کو ایک طرف رکھ کر ملک کی سلامتی اور استحکام کے لیے متحد اور یکسو ہونا چاہیے۔ بھارتی حکومت نے گزشتہ برس 9 مارچ کو پاکستانی حدود میں براہموس میزائل فائر کرنے کے واقعے پر عالمی شرمندگی اٹھانے کا اعتراف کر لیا ہے۔ واقعے کے بعد برطرف کیے گئے بھارتی فضائیہ کے چار افسران کی جانب سے دہلی ہائی کورٹ میں برطرفیوں کے خلاف درخواست میں بھارتی حکومت نے عدالت میں جواب جمع کراتے ہوئے اعتراف کیا کہ میزائل گرنے کے واقعے سے پڑوسی ممالک سے تعلقات بھی متاثر ہوئے۔یہ کوئی معمولی واقعہ نہیں بلکہ اس سے بھارت کے جوہری اور دفاعی پروگرام میں پائی جانے والی کا پتا چلتا ہے اور یہ بھی اندازہ ہوتا ہے کہ پڑوسی ملک بھارت کے پاس جوہری ہتھیار ہونے کی وجہ سے کس قدر غیر محفوظ ہیں۔ عالمی اداروں کو اس معاملے پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے کیونکہ جوہری ہتھیاروں کا غیر محفوظ ہونا کسی ایک ملک یا خطے کے لیے نہیں بلکہ پوری بین الاقوامی برادری کے لیے سنگین خطرات کا باعث بن سکتا ہے۔ پاکستانی حدود میں میزائل گرنے کے حوالے سے بھارت کا اعترافِ جرم اس بات کا ثبوت ہے کہ خود بھارتی حکومت بھی اپنے دفاعی پروگرام پر یقین نہیں رکھتی۔
 

Sajjad Ali Shakir
About the Author: Sajjad Ali Shakir Read More Articles by Sajjad Ali Shakir: 132 Articles with 130948 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.