سوال:
کیا پرفیوم لگا کر نماز پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟
جواب:
علماء کرام فرماتے ہیں کہ اگر تھوڑی مقدار میں الکحل کسی چیز میں مل جائے
تو کوئی حرج نہیں ہے تحقیق یہ ہے کہ پرفیوم میں الکحل بہت کم مقدار میں
ہوتی ہے اور ایک تحقیق یہ ہے کہ پرفیوم لگاتے وقت الکحل ہوا میں اڑجاتی ہے۔
لہذا دونوں صورتوں میں جائز ہے اور نماز ہوجاتی ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
مفتی: صاحبزادہ بدر عالم جان
سوال:
کیا بنک میں کرنٹ اکاؤنٹ کھلوا سکتے ہیں یا نہیں؟ اور قومی بچت بنک میں
اکاؤنٹ کے بارے میں بتائیں؟
جواب:
کرنٹ اکاؤنٹ وہ اکاؤنٹ ہے جس میں نہ منافع ہوتا ہے اور نہ نقصان۔ اس میں
صرف ایک امانت کی حیثیت سے رقم محفوظ ہو جاتی ہے۔ اس لیے یہ جائز ہے۔
اگر قومی بچت بنک میں پی ایل ایس اکاؤنٹ ہے تو یہ جائز ہے اور اگر کوئی اور
اکاؤنٹ ہو جو سود پر مبنی ہو تو ناجائز ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
مفتی: عبدالقیوم ہزاروی
سوال:
کیا ڈیجیٹل اور کمپیوٹر سکرین پر قرآن پاک کو بے وضو پڑھ سکتے ہیں؟
جواب:
اگر ڈیجیٹل قرآن پاک صرف قرآن مجید کے لیے وضع کیے گئے ہیں اور یہ اس میں
مستقل طور پر ہے اس طرح کہ اس کا الگ کرنا یا نکالنا (ختم کرنا) مشکل ہو تو
پھر بغیر وضو کے چھونا جائز نہیں ہے۔ جبکہ سننا جائز ہے۔
اگر اس میں اور بھی بہت ساری چیزیں ہوں اور آسانی کے ساتھ نکالا (ختم کرنا)
جا سکتا ہو تو پھر بغیر وضو کے پڑھنا اور سننا دونوں صورتوں میں جائز ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
مفتی: صاحبزادہ بدر عالم جان
سوال:
کیا بنک میں کرنٹ اکاؤنٹ رکھنے کی صورت میں آپ ایسے ادارے کی مدد نہیں کرتے
جو سود پر چلتا ہے، چاہے آپ منافع نا لیں لیکن آپ کے کرنٹ اکاؤنٹ سے پیسے
تو سود پر ہی دیے جاتے ہیں؟
جواب:
مال کو حفاظت کی نیت سے کرنٹ اکاونٹ میں رکھنا جائز ہے۔ نیت فقط حفاظت کی
ہو۔ آج کل حالات ایسے ہیں کہ اپنے مال کی حفاظت کرنا بھی مشکل ہو گیا ہے
ڈاکہ سرقہ لوٹ مار وغیرہ کا اندیشہ ہوتا ہے اور بعض اوقات نوبت صاحب مال کے
قتل تک پہنچ جاتی ہے۔ اسلیئے نیت یہ ھونی چاہیئے کہ رقم محفوظ ہو۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
مفتی: عبدالقیوم ہزاروی
سوال:
اگر بنک کی نوکری حرام ہے تو علماء اپنا اکاونٹ بنک میں کیوں رکھتے ہیں؟
جواب:
بنک میں جو شخص بھی اکاونٹ رکھتا ہے تو حفاظت کی پیش نظر رکھتا ہے۔ آج کل
آپ کو پتہ ہے کہ اگر کسی کو پتا چلے کہ فلاں گھر میں اتنے لاکھ روپے ہیں تو
راتوں رات ڈاکہ اور لوٹ مار یہاں تک کہ صاحب مال کو قتل کر دیا جاتا ہے۔
اور نہ علماء کرام یا کسی اور کے اکاونٹ سے حرام حلال ہو جاتا ہے ہرگز ایسا
نہیں ہے۔ فقہا نے لکھا ہے کہ اگر نمازی کو نماز کے دوران ایک درھم ضائع
ہونے کا یقین ہو تو وہ نماز توڑ دے۔ جب ایک درھم کے لئیے نماز توڑنا جائز
ہو تو لاکھوں روپے اگر نیت حفاظت بنک میں جمع کرادیئے تو کوئی حرج نہیں ہے۔
اگر بنک کے علاوہ کوئی متبادل نظام غیر سودی موجود ہو تو ضرور اس میں رکھنے
چاہئیے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
مفتی: صاحبزادہ بدر عالم جان
سوال:
کیا بسم اللہ الرحمن الرحیم کی جگہ 786 لکھا جا سکتا ہے؟
جواب:
بسم اللہ شریف کے فضائل اور برکات مختلف روایات سے واضح ہیں اس لیے 786
لکھنے سے بندہ ان تمام برکات سے محروم رہتا ہے۔
مسلمانوں کو چاہیے کہ ہر مقام پر جہاں تسمیہ لکھنا ہو پورا لکھنا چاہیے،
ابجد کے اعداد استعمال نہیں کرنے چاہیے۔ ماضی میں تمام مفسرین، محدثین،
فقہا اور علماء مکمل تسمیہ لکھتے تھے اور اس پر تمام اہل اسلام کا عمل جاری
ہے۔
اسی طرح صرف ص، رض اور رح لکھنا بھی درست نہیں ہے، ان کو بھی مکمل لکھنا
چاہیے۔ خاص طور پر درود شریف تاکہ ثواب و برکات حاصل ہو۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
مفتی: عبدالقیوم ہزاروی
سوال :
السلام علیکم براہ مہربانی لائف انشورنس کے بارے میں آگاہ فرمایئے کہ یہ
جائز ہے یا ناجائز؟ اور دلیل کے ساتھ آگاہ فرمایئے۔ شکریہ
جواب:
زندگی کے بیمہ کا مطلب ہے کہ آدمی خود یا اس کی جائیداد خدانخواستہ کسی بھی
وقت کسی حادثہ سے دوچار ہوسکتا ہے۔ جس کے نتیجے میں اس کے پسماندگان مثلاً
والدین، بیوی، بچے اور جو عام حالات میں اس کے زیرکفالت تھے وہ فقر و فاقہ
اور سنگین مالی، معاشی اور سماجی مشکلات کا شکار ہونگے۔ زندگی کا بیمہ
چونکہ حکومت یا اس کی مجاز کمپنیاں کرتی ہیں اس لیے وہ متاثرہ اشخاص یا
ادارے سے بیمہ کرانے کے عوض متعین رقم وصول کرتی ہیں جو متعین مدت کے لیے
ہوتی ہے۔ اگر اس معاہدے کے دوران وہ شخص یا چیز سلامت ہے تو کمپنی اس کی
جمع شدہ رقم سے دوگنی یا کم و بیش اسے ادا کر دیتی ہے۔ اس میں نہ جوا ہے،
نہ سود لہذا بیمہ جائز ہے۔ یہی بات اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی
رحمۃ اللہ علیہ نے احکام شریعت میں بیان کی ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
مفتی: عبدالقیوم ہزاروی
سوال:
کتب اور سی ڈیز کی رائیلٹی کے بارے اسلام کیا کہتا ہے؟ایک تو یہ کہ نعت،
قوالی یا کسی تقریر کی سی ڈی ایک رقم پر کسی کمپنی سے لے لی پھر وہ رائیلٹی
کمپنی کی ہو جائے گی اور جتنی سی ڈیز بھی فروخت ہونگی ان کی رقم وہ لے گی۔
دوسرا یہ کہ سی ڈیز بھی سیل ہوں اور نعت پڑھنے والا یا تقریر کرنے والا وہ
ہر سی ڈیز کی سیل پر وہ فیصد مقرر کرلیتا ہے اب اس نے ایک سی ڈی ریکارڈ
کروائی وہ اس سے لاکھوں روپے کماتا ہے اس کی یہ کمائی شریعت کی رو سے جائز
ہے یا ناجائز؟
جواب:
یہ دونوں صورتیں جائز ہیں لیکن اس میں دھوکہ نہ ہو اور کسی کی مجبوری سے
ناجائز فائدہ نہ اٹھایا جائے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
مفتی: عبدالقیوم ہزاروی
سوال:
میرا ایک دوست ہے جو کہ تمام دینی جماعتوں کی دعوت قبول کر لیتا ہے۔ جیسے
تبلیغی جماعت، دعوت اسلامی، جماعت اسلامی اور وغیرہ وغیرہ۔ میرے دوست کا
کہنا ہے کہ وہ ایک طالبعلم ہے جہاں سے بھی علم حاصل ہو کرنا چاہیے۔ کیا
ایسا کرنا درست ہے؟ اگر نہیں تو کیا ایسے دوست کے ساتھ دوستی رکھنی چاہیے۔
مہربانی فرما کر واضح کر دیں۔
جواب:
ہر مسلمان کے ساتھ حسن سلوک کرنا نیکی ہے۔ مل کر بیٹھنے اور مجلس کرنے میں
کوئی گناہ نہیں ہے بلکہ باعث ثواب ہے۔ لیکن یہ خیال ضرور رکھنا چاہیے کہ
جماعتوں میں بہت سی چیزیں مشترک ہیں اور بہت سے ایسی چیزیں ہیں جس میں
تھوڑا بہت اختلاف پایا جاتا ہے۔ تو کوشش یہ کرنی چاہیے کہ عقیدہ اہل سنت و
جماعت پر بندہ کاربند رہے اور اپنے اسلاف اور بزرگوں کی نصیحت پر عمل پیرا
ہو۔ جو بھی جماعت حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی عظمت، محبت اور ادب کا خیال
رکھتی ہے بہتر ہے، اسی میں خیر و برکت ہے۔
الدين کله ادب.
ہمارا دین اسلام سارے کا سارا ادب ہے۔
اس لیے ادب والے لوگوں سے فیض حاصل کرنا چاہیے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
مفتی: صاحبزادہ بدر عالم جان |