جدید فقہی مسائل- حصہ پنجم

سوال:
یہاں سعودی عرب میں عام رواج ہے کہ اگر باجماعت نماز ہوچکی ہو تو بعد میں آنے والا اگر ایک آدمی بھی ہو تو وہ اکیلا ہی جماعت شروع کر لیتا ہے اور بعد میں آنے والے لوگ اس کے پیچھے جماعت میں شامل ہوجاتے ہیں ۔ بعض اوقات اس میں کچھ پیچیدگی بھی پیدا ہوجاتی ہے، مثلاً :
کوئی آدمی سنت یا نفل نماز پڑھ رہا ہوتا ہے مگر پیچھے سے آنے والے لوگ اس کے کندھے پر ہاتھ سے اشارہ کرکے اس کے پیچھے فرض نماز کی جماعت شروع کر لیتے ہیں۔
سفر کے دوران تو اور بھی دلچسپ صورتحال پیدا ہو جاتی ہے۔ امام عشا کی نماز پڑھ رہا ہوتا ہے جبکہ مقتدی اس کے پیچھے مغرب کی نماز پڑھنے لگ جاتے ہیں۔
براہ مہربانی قرآن و سنت کی روشنی میں اس طرح کے اعمال کرنے کی حیثیت واضح فرما دیں۔ کیا اکیلے آدمی کا جماعت شروع کر لینا درست ہے؟ اور کیا یہ جانے بغیر کہ امام کون سی نماز پڑھ رہا ہے، پیچھے آنے والوں کو اس کی اقتدا میں کھڑے ہونا درست ہے؟
جواب:
اکیلا جماعت کرانا درست نہیں ہے البتہ اگرہ وہ نماز پڑھ رہا تھا اور پیچھے کوئی آکر کھڑا ہوگیا تو اسی وقت جماعت کی نیت کر لینی چاہیے۔ اگر بندہ اکیلا ہو تو وہ امام کے دائیں طرف کھڑا ہوجائے، پھر جب دوسرا شخص آ جائے تو پہلے والا پیچھے ہوجائے تاکہ صف بن جائے، یہ درست ہے۔ یہ بھی ضروری ہے کہ دونوں کی نماز ایک ہو مثلاً ظہر کا وقت ہو تو امام اور مقتدی دونوں ظہر کی نماز پڑھ رہے ہوں تو یہ درست ہے۔ امام فرض پڑھ رہا ہو اور مقتدی نفل تو یہ بھی درست ہے لیکن صرف نماز ظہر اور نماز عشاء میں۔ اس لیے کہ عصر کے بعد نفل مکروہ ہیں اور مغرب کی تین رکعتیں ہوتی ہیں، نفل کی تین رکعتیں جائز نہیں۔ اگر امام صاحب نفل، سنت یا وتر پڑھ رہے ہوں تو اس کے پیچھے فرض نماز نہیں ہوتی۔ اسی طرح دونوں ادا نماز پڑھ رہے ہوں، یہ نہ ہو کہ امام قضا نماز پڑھ رہا ہو اور مقتدی ادا نماز پڑھ رہا ہو۔ قضا اور ادا ایک ساتھ درست نہیں، البتہ اگر دونوں کی نماز قضا اور ایک وقت کی ہو تو درست ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
مفتی: صاحبزادہ بدر عالم جان

سوال:
کیا ٹی وی اور فوٹو گرافی اسلام میں جائز ہے؟
جواب:
اگر تصاویر اور ٹی وی پروگرام عریانی اور فحاشی پر مبنی نہ ہوں تو جائز ہے۔ مثلاً درس قرآن، نعت اور شرعی قوالی سننا اور دیکھنا وغیرہ جائز ہے۔
اس کے علاوہ وہ تصاویر اور ٹی وی پروگرام جو عریانی، فحاشی اور بُرائی پر مبنی ہوں، دیکھنا اور سننا ناجائز ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
مفتی: صاحبزادہ بدر عالم جان

سوال:
یہاں حرمین شریفین میں عام طور سے مشاہدہ میں آیا ہے کہ بعض لوگ مسجد حرام میں خانہ کعبہ کی طرف اور اسی طرح مسجد نبوی شریف میں روضہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف پاؤں پھیلا کر بے پرواہ سو رہے ہوتے ہیں، اس بارے میں شریعت مطہرہ میں کیا حکم ہے؟
جواب:
حرمین شریفین کا ادب و احترام تمام مسلمانوں پر لازم ہے لہذا سوتے وقت کعبہ شریف اور روضہ اقدس کی طرف پاؤں پھیلانا صحیح نہیں ہے۔ اس لیے وہاں پر ہر قسم کی بے ادبی سے بچنا چاہیے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
مفتی: صاحبزادہ بدر عالم جان

سوال:
کیا بنک کی نوکری جائز ہے؟
جواب:
ہمارے ہاں بنکنگ کا سارا نظام اور کاروبار سود پر مبنی ہے اور ایسی ملازمت جس میں سود کا عمل دخل ہو حرام ہے، لیکن ایسے ادارے میں ملازمت صرف اس شرط پر جائز ہے کہ آپ کسی جائز ملازمت کی تلاش جاری رکھیں اور جب سود سے پاک ملازمت مل جائے تو ادھر سے مستعفی ہوجائیں۔ جب تک آپ کو متبادل سود سے پاک روزگار نہ ملے آپ اپنے آپ کو اور اپنے اہل خانہ کو تنگ دستی اور بھوک سے بچانے کے لیے اضطراراً یہ ملازمت کر سکتے ہیں۔ اس لیے کہ قرآن میں یہ حکم دیا گیا ہے کہ حالت اضطراری میں مردار کھانا جائز ہے لیکن بقدر ضرورت اور حلال رزق کی تلاش ساتھ ساتھ جاری رکھیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
مفتی: عبدالقیوم ہزاروی

سوال:
کیا لاؤڈ اسپیکر کے ساتھ نماز ہو جاتی ہے؟

جواب:
لاؤڈ اسپیکر کے ساتھ نماز ہوجاتی ہے اس میں کوئی حرج نہیں ہے، اس لیے کہ وہ مکبرکے قائمقام ہے۔ مکبر سے مراد وہ شخص ہے جو امام کے پیچھے کھڑا ہو کر اونچی آواز میں اللہ اکبر اور ربنا لک الحمد پڑھتا ہے تاکہ پیچھے نمازیوں کو آواز پہنچ سکے، اس لیے مکبر بنانا جائز ہے۔ البتہ اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ لاؤڈ اسپیکر سے نماز ادا کرتے وقت کوئی عمل کثیر نہ ہو یعنی امام صاحب دوران نماز مائک کو بار بار درست نہ کریں۔ وغیرہ وغیرہ۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
مفتی: صاحبزادہ بدر عالم جان

سوال:
اگر کچھ مسلمان ایک ہزار روپے فی کس کے حساب سے رقوم جمع کریں اور جمع شدہ رقم میں سے بذریعہ قرعہ اندازی صرف ایک مسلمان کو عمرہ کرا دیا جائے تو اس عمل کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
جواب:
یہ طریقہ جائز ہے لیکن یہ خیال رکھنا ضروری ہے کہ کسی کی حق تلفی نہ ہو اور سب برابر برابر رقوم جمع کریں۔
باقی اس میں یہ شرط نہ ہو کہ اس کو ضروری عمرے پر جانا ہوگا بلکہ اگر اور کوئی کام اس سے زیادہ ضروری ہو مثلاً اگر قرض ادا کرنا ہے تو پہلے قرض ادا کریں بعد میں اگر رقم بچ جاتی ہے تو عمرہ کر لیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
مفتی: صاحبزادہ بدر عالم جان

سوال:
نمازی کے سامنے اگر آگ جل رہی ہو (جیسا کہ سردیوں میں تمام مساجد میں نمازیوں کے سامنے گیس کے ہیٹر جل رہے ہوتے ہیں) تو کیا اس صورت میں نمازی کی نماز ہو جائے گی؟
جواب:
نمازی کے سامنے آگ جل رہی ہو تو نماز ہو جائے گی فقط کراہت ہے لیکن مخصوص طریقے سے انتظام کیا گیا ہو تو مکروہ نہیں ہے۔ مثلاً ہیٹر وغیرہ۔
فتاوی عالمگیری میں ہے کہ :
وَمن توجّه فی صلٰوته تنورٍ فيه نارً
عالمگيري، 1 : 108
اور جو شخص نماز کے دوران تندور کی طرف متوجہ ہوا جس میں آگ جل رہی تھی تو یہ مکروہ ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
مفتی: صاحبزادہ بدر عالم جان