خبریں پڑھتے پڑھتے فلموں میں جا پہنچیں٬ سمیتا پاٹل جنہوں نے موت سے پہلے ایک بھرپور زندگی گزاری٬ دلچسپ واقعات

image
 
2015 میں، جب سمیتا پاٹل کے 88 سالہ والد شیواجی راؤ گریدھر پاٹل، ملک کے راشٹرپتی بھون میں انڈیا کا تیسرا سب سے بڑا شہری اعزاز پدم بھوشن لینے کے لیے آئے تو ان کی آنکھیں نم تھیں۔

یہ پاٹل خاندان کے لیے بڑا دن تھا۔ 28 سال پہلے ان کی بیٹی سمیتا پاٹل کو بھی اسی طرح راشٹرپتی بھون میں انڈیا کے چوتھے بڑے شہری اعزاز پدم شری سے نوازا گیا تھا۔

شیواجی راؤ مجاہدِ آزادی تھے اور 15 سال کی عمر میں جیل چلے گئے تھے۔ آزادی کے بعد وہ پرجا سوشلسٹ پارٹی کے رکن بنے اور 1964 میں وہ کانگریس پارٹی کے رکن بنے تھے۔

سمیتا پاٹل انڈیا کے سرکاری ٹی وی دوردرشن میں مراٹھی نیوز کاسٹر تھیں۔ سمیتا 17 اکتوبر 1955 کو پیدا ہوئیں۔ انھوں نے مراٹھی میڈیم سکولوں میں تعلیم حاصل کی اور اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد، بمبئی دوردرشن پر مراٹھی میں خبریں پڑھنا شروع کر دیں۔

اس کی بھی ایک کہانی ہے۔ میتھلی راؤ سمیتا پاٹل کی سوانح عمری ’سمیتا پاٹل اے بریف اِنکانڈسینس‘میں لکھتی ہیں کہ ’سمیتا کی دوست جیوتسنا کرپیکر بمبئی دوردرشن پر خبریں پڑھتی تھیں۔ ان کے شوہر دیپک کرپیکر ایک فوٹوگرافر تھے۔ وہ اکثر سمیتا کی تصویریں کھینچا کرتے تھے۔‘

ایک بار وہ ان کی تصویریں لے کر جیوتسنا سے ملنے دوردرشن سینٹر گئے۔ دروازے میں داخل ہونے سے پہلے وہ ان تصویروں کو زمین پر رکھ کر ترتیب دے رہے تھے۔

اس کے بعد بمبئی دوردرشن کے ڈائریکٹر پی وی کرشنامورتی کا گزر ہوا۔ وہ تصویریں دیکھ کر انھوں نے پوچھا کہ یہ کس کی تصویریں ہیں؟ جب دیپک نے انھیں سمیتا کے بارے میں بتایا تو انھوں نے کہا کہ وہ ان سے ملنا چاہتے ہیں۔
 
image
 
شیام بینیگل اور دیوآنند نے دوردرشن پر دیکھ کر پسند کر لیا
میتھلی راؤ مزید لکھتی ہیں کہ ’جب دیپک نے سمیتا کو اس بارے میں بتایا تو وہ دوردرشن جانے کے لیے راضی نہیں ہوئیں۔ دیپک کے کافی سمجھانے کے بعد وہ ان کے سکوٹر کے پیچھے بیٹھ کر دوردرشن چلی گئی۔ وہاں آڈیشن میں جب ان سے اپنی پسند کی کوئی چیز سنانے کو کہا گیا تو انھوں نے بنگلہ دیش کا قومی ترانہ ’امر شونر بنگلہ‘ پڑھا۔

’انھیں منتخب کر لیا گیا اور انھوں نے بمبئی دوردرشن پر مراٹھی میں خبریں پڑھنا شروع کر دیں۔ ان دنوں بلیک اینڈ وائٹ ٹیلی ویژن ہوا کرتا تھا۔

سمیتا کی بڑی بندیا، لمبی گردن اور دھیمی آواز نے سب کی توجہ اپنی طرف کھینچ لی۔ ان دنوں سمیتا کے پاس ہینڈلوم ساڑھیوں کا بہترین کلیکشن ہوا کرتا تھا۔

دلچسپ بات یہ تھی کہ وہ خبر پڑھنے سے چند منٹ پہلے اپنی جینز پر اپنی ساڑھی باندھ لیتی تھیں۔’ بہت سے لوگ جو مراٹھی بولنا نہیں جانتے تھے شام کو دور درشن کی مراٹھی خبریں سنتے تھے تاکہ وہ لفظوں کا صحیح تلفظ سیکھ سکیں‘۔

’شیام بینیگل نے پہلی بار سمیتا کو ٹیلی ویژن پر دیکھا تھا اور ان کے ذہن میں یہ تھا کہ وہ انھیں اپنی فلم میں کاسٹ کریں گے‘۔

منوج کمار اور دیوآنند بھی انھیں اپنی فلم میں لینا چاہتے تھے۔ دیوآنند نے بعد میں انھیں اپنی فلم ’آنند اور آنند‘ میں بھی لیا۔ ونود کھنہ سمیتا پاٹل سے اس قدر متاثر تھے کہ وہ بمبئی میں جہاں بھی ہوتے تھے، ان کی خبریں سننے کے لیے وقت پر گھر پہنچ جاتے تھے۔
 
image

شیام بینیگل نے فلم ’نشانت‘ کے لیے انتخاب کیا
سمیتا پاٹل نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز ارون کوپکر کی ایک ڈپلومہ فلم سے کیا۔ ان دنوں شیام بینیگل اپنی فلم ’نشانت‘ کے لیے ایک نئے چہرے کی تلاش میں تھے۔ ان کے ساؤنڈ ریکارڈسٹ ہیتیندر گھوش نے ان سے سمیتا پاٹل کی سفارش کی۔

شیام بینیگل نے سمیتا کا آڈیشن لیا۔ انھیں منتخب کیا گیا لیکن انھوں نے سب سے پہلے اپنی فلم ’چرنداس چور‘ میں انھیں ’شہزادی‘ کا کردار دیا۔

چھتیس گڑھ میں ’چرنداس چور‘ کی شوٹنگ کے دوران بینیگل کو سمیتا کی اصل صلاحیتوں کا پتا چلا۔ انھوں نے سمیتا کو نشانت میں کردار دینے کا فیصلہ کیا۔

سمیتا کی اداکاری کی خاصیت یہ تھی کہ وہ کسی بھی کردار میں خود کو مکمل طور پر ڈھال لیتی تھیں۔ راجکوٹ کے قریب ’منتھن‘ کی شوٹنگ کے دوران وہ گاؤں کی خواتین کے ساتھ انھی کے کپڑے پہنے بیٹھی ہوئی تھیں۔

تبھی کالج کے کچھ طلبہ فلم کی شوٹنگ دیکھنے وہاں پہنچے۔ انھوں نے پوچھا کہ فلم کی ہیروئن کہاں ہے؟

کسی نے گاؤں کی خواتین کے پاس بیٹھی سمیتا پاٹل کی طرف اشارہ کیا تو انھیں اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آیا کہ ایک فلم کی ہیروئن گاؤں والوں کے ساتھ اتنی آسانی سے کیسے بیٹھ سکتی ہے۔

چھوٹے بجٹ کی آرٹ فلموں کے ساتھ کمرشل فلمیں بھی
سمیتا پاٹل نے بھومیکا، منتھن، ارتھ، منڈی، گمن اور نشانت جیسی کئی آرٹ فلمیں کیں۔ انھوں نے ’شکتی‘ اور ’نمک حلال‘ جیسی بڑے بجٹ کی فارمولہ فلموں میں بھی قسمت آزمائی۔

فلم منتھن میں انھوں نے ایک دیہاتی عورت کا کردار ادا کیا جو پہلے تو دودھ کوآپریٹو کی مخالفت کرتی ہے لیکن پھر اس کا حصہ بن جاتی ہے۔ فلم ’بھومیکا‘ میں انھوں نے باغی مراٹھی اداکارہ ہنسا واڈکر کا کردار ادا کیا، جس کے لیے انھیں بہترین اداکارہ کا نیشنل ایوارڈ ملا۔

انھوں نے کیتن مہتا کی مراٹھی فلم ’بھوانی بھوائی‘ میں ایک باہمت قبائلی خاتون کا کردار ادا کیا۔
 
image

پوری فلم کو اپنے کندھوں پر اٹھانے کی طاقت
اس زمانے میں ہندی فلموں میں ہیرو کا راج ہوا کرتا تھا لیکن سمیتا نے پوری فلم کو کندھے پر اٹھا کر دکھایا۔

سمیتا کی دوست اور معروف صحافی کمکم چڈھا اپنی کتاب ’دی میری گولڈ سٹوری‘ میں لکھتی ہیں کہ ’سمیتا شروع سے ہی چھوٹے بجٹ کی آرٹ فلمیں کرتی تھیں لیکن جب چھوٹے بجٹ کے ہدایتکار بڑے ناموں کے پیچھے بھاگنے لگے تو سمیتا نے بھی بڑے بجٹ کی فلموں کا رخ کیا۔ انھوں نے دل میں اپنے آپ سے وعدہ کیا کہ اگر وہ بڑا نام چاہتے ہیں تو میں بڑا نام بنا کر دکھاؤں گی۔‘

فلم ’نمک حلال‘ میں بارش میں بھیگتے ہوئے ڈانس شوٹ کرنے کے بعد وہ رو پڑیں۔ اس لیے نہیں کہ وہ ڈانس کسی کمرشل فلم کا حصہ تھا بلکہ اس لیے کہ یہ اس کے بالکل برعکس تھا جو وہ اب تک بطور اداکارہ دنیا کو دکھاتی رہی تھیں۔

کئی علاقائی زبانوں کی فلموں میں کام کیا
سمیتا پاٹل نے مرنال سین کی فلم ’اکالر سوندھنے نی‘ میں ایک ہندی اداکارہ کا کردار ادا کیا تھا۔ کیتن مہتا کی گجراتی فلم ’بھاونی بھوائی‘ میں بھی ان کے کردار کو سراہا گیا۔

کمکم چڈھا لکھتی ہیں کہ ’سمیتا پاٹل کی سنیما سے سچی وابستگی کا ایک نمونہ فلم ’جیت رے جیت‘ کی شوٹنگ کے دوران دیکھا گیا۔ عملے کے تمام ارکان پونے کے قریب ضلع رائے گڑھ کے ایک مقام ٹھاکر واڑی میں ٹھہرے ہوئے تھے‘۔

سمیتا نہ صرف وہاں ٹھہریں بلکہ گاؤں کی خواتین کے ساتھ کھانا بھی کھایا اور قریبی پہاڑی تالاب میں جا کر مقامی خواتین کے ساتھ غسل بھی کیا۔

’جب انھوں نے ملیالم فلم چدمبرم میں ایک تامل خاتون کا کردار ادا کیا تو اس فلم کے ہدایتکار جی اراوِندن نے ان سے ریہرسل کیے بغیر فلم کے لیے براہ راست شوٹنگ کرنے کی درخواست کی۔ تامل نہ جاننے کے باوجود انھوں نے ہدایتکار کی درخواست پر رضامندی ظاہر کی۔‘

اپنے 12 سال کے فلمی کریئر میں سمیتا نے وہ سب کچھ حاصل کیا جو ٹاپ اداکار اپنی پوری فلمی زندگی میں حاصل نہیں کر پاتیں۔

شبانہ اعظمی کے ساتھ مقابلہ
سمیتا پاٹل اور شبانہ اعظمی نے مہیش بھٹ کی فلم ’ارتھ‘ اور شیام بینیگل کی فلم ’منڈی‘ سمیت کئی فلموں میں ایک ساتھ کام کیا۔

شبانہ نے کبھی بھی سمیتا کے تئیں گرمجوشی نہیں دکھائی حالانکہ وہ سمیتا کے والدین اور بہنوں کے بہت قریب تھیں۔

شبانہ نے ایک موقع پر اعتراف کیا تھا کہ سمیتا کی اداکاری نے انھیں پریشان کیا لیکن قریب نہ ہونے کے باوجود دونوں میں ایک دوسرے کے لیے احترام کا جذبہ تھا۔

شبانہ کو سمیتا کی بے وقت موت کا بہت صدمہ ہوا۔ پھر انھوں نے کھلے عام قبول کیا کہ صرف سمیتا میں ہی ان سے بہترین اداکاری کروانے کی صلاحیت تھی۔

میتھلی راؤ لکھتی ہیں کہ ’شبانہ نے اعتراف کیا کہ انھیں فلم ’منڈی‘ کے سیٹ پر سمیتا کے قریب جانے کا موقع ملا۔ دونوں کو ان کے ہوٹل سے شوٹنگ کے مقام تک پہنچنے کے لیے ایک ایک کار دی گئی۔ ہوٹل سے یہ دو گھنٹے کی دوری پر تھی لیکن ایک دن کے بعد وہ دونوں اپنی گاڑی چھوڑ کر یونٹ کے دیگر ارکان کے ساتھ بس میں شوٹ پر جانے لگیں۔

’سب لوگ راستے میں ہنستے، گاتے اور انتاکشری کھیلتے جاتے تھے۔ اسی وقت شبانہ کو معلوم ہوا کہ خاموش رہنے والی سمیتا پاٹل دراصل ایک ’ٹام بوائے‘ ہیں۔ وہ مردوں کے ساتھ والی بال کھیلتی تھی جو شبانہ کے بس کی بات نہیں تھی۔
 
image

’ارتھ ‘ فلم میں شبانہ اعظمی کے آمنے سامنے
فلم ’ارتھ‘ میں مہیش بھٹ نے سمیتا پاٹل اور شبانہ اعظمی دونوں کو سائن کر کے ایک طرح کا انوکھا تجربہ کیا تھا۔ مہیش بھٹ کی ابتدائی فلمیں خود نوشت پر مبنی ہوتی تھیں۔

’ارتھ‘ میں انھوں نے اپنی شادی کے ٹوٹنے اور ذہنی مسائل سے دوچار پروین بابی کے ساتھ تعلقات کی کہانی دکھانے کی کوشش کی۔

میتھلی راؤ لکھتی ہیں کہ ’اگر آپ کو اپنی اداکاری پر اعتماد ہے، تو صرف آپ ہی ’دوسری عورت‘ اور گھر توڑنے والے کا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہو سکتی ہیں، یہ جان کر کہ کہانی میں شبانہ کے کردار کو مثبت دکھایا گیا ہے اور پورے ملک کی خواتین خود کو اس کردار میں دیکھ سکیں گی۔ان کی ہمدردیاں ایک ایسی عورت کے ساتھ ہوں گی جس کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے اور بہت کم لوگ سمیتا کے ساتھ ہمدردی کریں گے‘۔

مہیش بھٹ انڈیا کی ان بہترین اداکاراؤں کے درمیان مقابلے سے واقف تھے اور وہ اندرونی طور پر ان دونوں کو اپنے طریقے سے ایک دوسرے سے بہتر اداکاری کرنے کی ترغیب دے رہے تھے۔

شبانہ نے ’ارتھ‘ میں اپنے کردار کے لیے نیشنل ایوارڈ جیتا لیکن مہیش بھٹ نے اعتراف کیا کہ ’اگر آپ سمیتا کو فلم سے ہٹا دیں تو فلم میں کچھ نہیں بچتا۔ مجھے اس فلم میں ان دونوں خواتین کی کارکردگی پر فخر ہے۔‘
 
image
راج ببر سے محبت
سمیتا پاٹل کو اپنے ساتھی اداکار راج ببر سے پیار ہو گیا تھا۔ وہ شادی شدہ تھے اور دو بچوں کے باپ بھی۔ سمیتا پر راج اور نادرا ببر کا گھر توڑنے کا الزام تھا۔

انگریزی میگزین ’فیمینا‘ کی ایڈیٹر ویملا پاٹل نے سمیتا کو ایک کھلا خط لکھ کر راج ببر کے ساتھ اپنے تعلقات ختم کرنے کو کہا تھا۔ حتیٰ کہ ان کی ماں ودیا، جو سمیتا سے بہت پیار کرتی تھیں، راج ببر کے ساتھ ان کے تعلقات کے خلاف تھیں لیکن سمیتا نے ان کی بات بھی نہیں سنی۔

دونوں نے کلکتہ (اب کولکتہ) کے ایک مندر میں شادی کی اور اس شادی کو ان کے بیٹے پرتیک کی پیدائش تک باہر کی دنیا سے خفیہ رکھا۔ ان کے دوستوں نے پوچھا کہ سمیتا پاٹل نے راج ببر کے ساتھ رشتہ جوڑنے کا کیسے سوچ لیا، جو پہلے سے شادی شدہ تھے۔

کمکم چڈھا لکھتی ہیں کہ ’میں نے بھی ایک بار سمیتا پاٹل سے ہچکچاتے ہوئے یہ سوال پوچھا تھا۔ انھوں نے کہا کہ میں راج ببر کی حساسیت کی وجہ سے ان کی طرف راغب ہوئی۔ یہ ایسی خوبی ہے جو فلمی لوگوں میں بالکل نہیں پائی جاتی۔‘
 
image

قبل از وقت موت
28 نومبر 1986 کو ان کے بیٹے پرتیک کی پیدائش ہوئی۔ اس کے بعد وہ گھر آگئیں لیکن انھیں بخار ہوگیا اور ان کی طبیعت مسلسل بگڑتی گئی۔ وہ دوبارہ ہسپتال جانے کو تیار نہیں تھی۔

اس وقت راج ببر چیریٹی شو ’ہوپ 86‘ میں مصروف تھے۔ آخر کار ان کے شوہر سمیت دو افراد نے زبردستی انھیں ہسپتال میں داخل کرایا لیکن تب تک بہت دیر ہو چکی تھی۔

ان کی بہن کا خیال تھا کہ بیٹے کو جنم دینے کے بعد انھیں وائرل انفیکشن ہو گیا۔ کچھ لوگوں نے کہا کہ وہ گردن توڑ بخار کی گرفت میں آ گئی تھی۔ ایک ایک کر کے ان کے تمام اعضا نے کام کرنا چھوڑ دیا اور سمیتا پاٹل 13 دسمبر 1986 کو چل بسیں۔ اس وقت ان کی عمر صرف 31 سال تھی۔

سمیتا پاٹل کی سخاوت
سمیتا پاٹل ایک حساس، جذباتی اور ہمدرد خاتون تھیں۔ ان کی بہن نے ان کے لیے ’آزاد پرندے‘ کا لفظ استعمال کرتی تھیں۔ انھیں گاڑی چلانے کا بہت شوق تھا۔ وہ اکثر اپنے ڈرائیور کو پیچھے بیٹھا کر اسٹیئرنگ سنبھالتی تھی۔

سمیتا کو دوسروں کی مدد کرنے کا شوق تھا۔ ان کی بہن انیتا نے ایک واقعہ سناتے ہوئے کہا کہ ’ایک مرتبہ وہ سٹوڈیو جا رہی تھیں۔ تب ایک اجنبی ان کے پاس آیا اور کہا کہ میں بہت مشکل میں ہوں میری مدد کرو۔‘

’سمیتا نے اپنے پرس میں موجود تمام پیسے نکال کر اس شخص کو دے دیے جبکہ وہ اس شخص کو جانتی بھی نہیں تھی۔ تھوڑی دیر بعد جب وہ اپنی گاڑی میں پیٹرول بھرنے گئیں تو ان کے پرس میں ایک روپیہ بھی نہیں تھا۔‘

’پیٹرول کے لیے انھیں اپنے ڈرائیور سے پیسے ادھار لینے پڑے۔ انھوں نے نیشنل ایوارڈ سے ملنے والی رقم ایک خیراتی ادارے کو عطیہ کر دی تھی۔

سمیتا کی چھٹی حِس اور امیتابھ بچن کا حادثہ
ان کی موت کے بعد امیتابھ بچن نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ سمیتا کی چھٹی حس تھی۔ امیتابھ بچن نے کہا کہ ’میں بنگلور میں فلم قلی کی شوٹنگ کر رہا تھا اور وہاں ویسٹ اینڈ ہوٹل میں ٹھہرا ہوا تھا۔ میں سیٹ پر ہی سمیتا سے تھوڑا سا واقف ہوا۔‘

’ایک رات تقریباً ایک بجے مجھے ان کا فون آیا اور انھوں نے کہا کہ ’امیتھ جی معاف کیجیئے گا اس وقت آپ کو پریشان کیا میں جاننا چاہتی تھی کہ کیا آپ ٹھیک ہیں؟ میں نے کہا کہ میں بالکل ٹھیک ہوں، تب سمیتا نے بتایا کہ انھوں نے میرے بارے میں بہت بُرا خواب دیکھا ہے۔

امیتابھ بچن نے کہا کہ اسی دن حادثہ ہوا جس میں، میں موت سے بال بال بچ گیا۔ میں دو تین ماہ تک آئی سی یو میں رہا جہاں وہ اکثر مجھ سے ملنے آیا کرتی تھیں۔
 
Partner Content: BBC Urdu
YOU MAY ALSO LIKE: