سب سے پہلے پاکستان
(Ghulam Ullah Kiyani, Islamabad)
پاک فوج اور قومی سلامتی کے اداروں میں اتفاق رائے ہے کہ
ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف نفرت پھیلانے والے اور سیاسی طور پر بغاوت
کرنے والے منصوبہ سازوں اور ملک میں افراتفری پھیلانے کے مذموم منصوبے کے
ماسٹر مائنڈز کے گرد قانون کا گھیرا تنگ کیا جانا چاہیئے۔ 81ویں فارمیشن
کمانڈرز کانفرنس کے اختتام پر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی
آر)نے جو اعلانیہ جاری کیا اس میں صاف طور پر ملکی دفاع اور سلامتی کے لئے
قربانیاں پیش کرنے اور ملک دشمنی کو ہر گز برداشت نہ کرنے کے عزم کا اظہار
کیا گیا۔ یہ سب 9مئی کے دردناک واقعات کے تناظر میں ہے۔ 9مئی کے واقعات ایک
سانحہ کی شکل اختیار کر چکے ہیں۔ اس سے پہلے شاید کسی بھی عوامی غصے کا رخ
قومی سلامتی کے اداروں کی طرف نہیں مڑا۔ مگر یہ سب اس نفرت اور حقارت کے
بیج بونے کے بعد اس کے نتائج کا شاخسانہ تھا۔
ملک آج یا کبھی بھی عدم برداشت یا غیر رواداری ، تشدد، شر پسندی کی فضا کا
متحمل نہیں ہو سکتا ہے۔سب سے پہلے ملک ہے۔ ملک سلامت ہے،آزاد و خود مختارہے
تو سب کچھ ہے۔ ریاست کے ساتھ سیاست ہے۔ اس لئے ریاستی ادارے ، سیاستدان،
بیوروکریسی ایک ٹیم ہیں۔ ہر ایک کا اپنا کام ہے جو ایک دوسرے کے معاون و
مددگار بنتے ہوئے ملک کی فلاح و بہبود و سلامتی کے لئے اپنا اپنا کردار ادا
کرنے تک محدود ہے۔ فارمیشن کمانڈرز کانفرنس فوج کے بڑے فورمز میں سے ایک ہے
جو فوجی امور پر غور و خوض کے علاوہ حکمت عملی، آپریشنل اور تربیتی امور پر
بات چیت کے لیے سالانہ اجلاس منعقد کرتی ہے۔چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید
عاصم منیر کی جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) میں فارمیشن کمانڈرز کانفرنس کی
صدارت میں کور کمانڈرز، پرنسپل اسٹاف افسران اور پاک فوج کے تمام فارمیشن
کمانڈرز نے مسلح افواج، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران و جوان سمیت
شہدائے وطن کی عظیم قربانیوں کو زبردست خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے ملک کی
حفاظت، سلامتی اور وقار کے لئے اپنی جانیں نچھاور کیں۔عوام الناس،ریاست
پاکستان اور مسلح افواج شہدا ء اور ان کے اہل خانہ کو ہمیشہ عزت و احترام
کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ، انہیں اور ان کی قربانیوں کو انتہائی احترام و
وقار کے ساتھ یاد کیا جاتا ہے۔ پاک فوج نے اس کانفرنس میں ملک کی علاقائی
سالمیت اور خود مختاری کے تحفظ کی اپنی قومی ذمہ داریوں کا عزم نو کیا کہ
پاکستان کے عوام اور مسلح افواج کے ساتھ ان کا گہرا تعلق تمام اقدامات میں
مرکزی حیثیت رکھتا ہے، رہے گا۔25 مئی (یومِ تکریم شہدا) کی تقریبات اس کا
واضح مظہر ہیں۔ پاکستان اور اسلام دشمنوں کو بھی موقع ملتا ہے کہ وہ قانون
نافذ کرنے والے اداروں اور سیکیورٹی فورسز پر حراست میں تشدد، انسانی حقوق
کی خلاف ورزیوں اور سیاسی سرگرمیوں کو روکنے کے بے بنیاد اور من گھڑت
الزامات عائد کر کیعالمی برادری، عوام کو گمراہ اور مسلح افواج کو بدنام
کریں ، ملک کے اندر پروپگنڈہ مہم تیز کرنے کا مقصدف معمولی سیاسی مفادات کا
حصول ہی ہو سکتا ہے۔ دشمن قوتیں اور ان کے حامی فرضی خبروں، ویڈیوزاور من
گھڑت پروپیگنڈے کے ذریعے سماجی تقسیم اور انتشار پیدا کرکے خانہ جنگی کا
ماحول تیار کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔ قوم کے بھرپور تعاون سے ایسے
تمام عزائم کو ناکام بنایا جاسکتا ہے۔
ملک میں قانون کی بالادستی ضروری ہے۔ جس میں ہر کسی کے ساتھ عدل و انصاف کا
سلوک کیا جاتا ہے۔شہدا کی یادگاروں، جناح ہاؤس اور فوجی تنصیبات پر حملہ
غیر قانونی ہے جسے حق کے طور پر پیش نہیں کیا جا سکتا۔پر امن احتجاج کرنا
ہر کسی کا حق ہے۔مگر اس حق کی آر میں ملک میں افراتفری پیدا کرنا، جان و
مال کا نقصان پہنچانا غیر قانونی ہے۔ان کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ اور
آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمات چلائے جا رہے ہیں۔کانفرنس کے اعلامیہ میں
بھی کہا گیا کہ بگاڑ پیدا کرنے، خیالی اور سراب کے پیچھے پناہ لینے کی
کوششیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث تمام لوگوں کے بدصورت چہروں کو
چھپانے کے لیے ان پر پردہ ڈالنا بالکل فضول ہے اور کثیر تعداد میں جمع کئے
گئے ناقابل تردید ثبوتوں کے ساتھ اسے برقرار نہیں رکھا جاسکتا۔ مجرموں اور
اکسانے والوں کے قانونی ٹرائل شروع ہو چکے ہیں۔ ریاست اور ریاستی اداروں کے
خلاف نفرت پھیلانے اور سیاسی بغاوت کرنے والے منصوبہ سازوں اور ملک میں
افراتفری پھیلانے کے مذموم منصوبے کے ماسٹر مائنڈز کے گرد قانون کی گرفت
مضبوط کی جارہی ہے۔ کسی بھی حلقے کی جانب سے دشمن قوتوں کے مذموم عزائم کو
حتمی شکست دینے کی کوششوں میں رکاوٹیں کھڑی کرنا ملک دشمنی تصور ہو گا اور
سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔
آرمی چیف سمجھتے ہیں کہ آپریشنز کے دوران پیشہ ورانہ مہارت اور حوصلہ
افزائی کے اعلیٰ معیار کو برقرار رکھنے اور ان کی فارمیشنز کی تربیت کے
دوران عمدگی حاصل کرنے پر مزیدخاص توجہ دی جائے گی۔ وہ فوجیوں کی فلاح و
بہبود اور بلند حوصلے پر مسلسل توجہ دینے پر کمانڈروں کی تعریف کرتے ہیں جو
فوج کی آپریشنل تیاری کی بنیاد بنے ہوئے ہیں۔فوج پاکستان کے قابل فخر عوام
کی دائمی حمایت سے ملک کی سلامتی اور استحکام کے لئے درکار تمام قربانیاں
دینے کے عزم کا اظہار کر رہی ہے۔
9 مئی کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کو
پیراملٹری فورس رینجرز کی مدد سے القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیا جس کے بعد
ملک بھر میں ہوئے پر تشدد احتجاج کے دوران املاک کی توڑ پھوڑ جلاؤ گھیراؤ
دیکھنے میں آیا۔احتجاج کے دوران مشتعل افراد نے فوجی تنصیبات، بشمول کور
کمانڈر لاہور کی رہائش گاہ اور پاکستان بھر میں ریاستی املاک کو نقصان
پہنچایا۔فوج نے اس دن کو ملکی تاریخ کا ایک ’سیاہ باب‘ قرار دیا اور توڑ
پھوڑ میں ملوث تمام افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا عزم کیا ۔حکومت نے
سول اور فوجی تنصیبات پر حملے اور آتشزنی کرنے والوں کو پاکستان آرمی ایکٹ
اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ سمیت متعلقہ قوانین کے تحت انصاف کے کٹہرے میں لانے
کا فیصلہ کیا۔اس فیصلے کی قومی سلامتی کمیٹی نے بھی توثیق کی جو کہ قومی
سلامتی کے امور کے لئے ملک کا اعلیٰ ترین فورم ہے۔ 20 مئی کو آرمی چیف نے
کہا کہ مئی کے سانحے میں ملوث منصوبہ سازوں، اکسانے والوں، حوصلہ افزائی
کرنے والوں اور مجرموں کے خلاف مقدمے کا قانونی عمل آئین سے ماخوذ موجودہ
اور قائم شدہ قانونی طریقہ کار کے مطابق پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ
ایکٹ کے تحت شروع کیا گیا ہے۔اس کے بعد فوج اور حکومت نے شہدا کی قربانیوں
کو یاد کرنے اور ان کے خاندانوں کو عزت دینے کے لیے 25 مئی کو ’یوم تکریم
شہدا‘ منانے کا فیصلہ کیا۔ ملک بھر میں قائم یادگار شہدا ء پر متعدد
یادگاری تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔
مبصرین سمجھتے ہیں کہ9مئی کے واقعات کسی طے شدہ ایجنڈے کے تحت ہی رونما
ہوئے ہیں۔ جن سے دل دکھی ہوئے۔ راولپنڈی، لاہور، پشاور میں شہدائے قوم کے
پاکباز جذبوں اور کرداروں کی بے حرمتی ، جناح ہاؤس اور ریڈیو پاکستان کو
نذر آتش کرنا، قیمتی املاک کی تباہی جیسی شرپسندی ملک کے اعلانیہ دشمن سات
دہائیوں میں بھی نہ کر سکے تھے۔ مگر صرف کرسی، اقتدارکے لئے یہ سب کیا گیا۔
مزموم مقاصد کے لئے لوگ استعمال ہوئے۔ اس لئے بہکائے اور گمراہ کئے گئے
لوگوں کو سدھرنے اور اصلاح کے لئے موقع دینے کی ضرورت ہے۔نیز ہماری تعیم و
تربیت کے نظام میں بھی اصلاح کی ضرورت ہے کہ ہر کسی کے رگ و جان، ذہن اور
قلب میں یہ بات بتھا دی جائے کہ پہلے ریاست ہے ، اس کے بعد سیاست ہے۔یہ ملک
لازوال قربانیوں کے بعد حاصل ہوا، بچپن سے ایسی ذہن سازی اور تربیت ہو کہ
ہر کوئی چاہے وہ کسی بھی شعبہ سے تعلق رکھتا ہو، وہ حب الوطنی کو ہر چیز پر
ترجیح اور فوقیت دے۔حالات جو بھی ہوں ، وہ کسی کے بہکاوے یا اکسانے پر آ کر
کسی کے ذاتی مقاصد کی تکمیل کے لئے چارے کے طور پر استعمال نہ ہو۔ |
|