پاک فوج کی81 ویں فارمیشن کمانڈرز کانفرنس کااعلامیہ
واضح اوردوٹوک ہے جس میں کوئی ابہام نہیں،پاکستان کی مسلح افواج کی اعلی
قیادت نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف نفرت
پر مبنی اور سیاسی بنیادوں پر بغاوت برپا کرنے والے منصوبہ سازوں اور ماسٹر
مائنڈز کے گرد قانون کا شِکنجہ کسا جائے گا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں
اور سکیورٹی فورسز پر حراست میں تشدد، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور
سیاسی سرگرمیوں کو دبانے کے بے بنیاد الزامات کا مقصد عوام کو گمراہ کرنا
اور معمولی سیاسی مفادات کے حصول کے لیے مسلح افواج کو بدنام کرنا ہے۔
فورم نے شہدا کی عظیم قربانیوں کو زبردست خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ
ریاست پاکستان اور مسلح افواج شہدا اور ان کے اہل خانہ کو ہمیشہ عزت و
احترام کے ساتھ رکھیں گے۔ پاکستان کے عوام اور مسلح افواج کے ساتھ ان کا
گہرا دلی تعلق ہمارے تمام اقدامات میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے اور رہے گا اور
25 مئی کو یوم شہدا کی تقریبات اسی کی عکاسی کرتی ہیں۔فورم نے 9 مئی کے یوم
سیاہ کے واقعات کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اپنے اس پختہ عزم کا
اعادہ کیا کہ شہدا کی یادگاروں، جناح ہاؤس اور پاک فوج کی تنصیبات پر حملہ
کرنے والوں کو آئین کے مطابق پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے
تحت یقینی طور پر جلد از جلد انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
فورم نے واضح کیا کہ اس سلسلے میں حقائق مسخ کرنے کی اور انسانی حقوق کی
فرضی خلاف ورزیوں جیسے سراب میں پناہ لے کر ملوث افراد کے بدصورت چہروں کی
پردہ پوشی کی کوششیں بے سود ہیں جو کثرت سے جمع کیے گئے ناقابل تردید شواہد
کے سامنے نہیں ٹھہر سکتیں۔ فورم نے یہ قرار دیا کہ قانون نافذ کرنے والی
ایجنسیوں اور سیکورٹی فورسز پر حراست میں تشدد، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں
اور سیاسی سرگرمیوں کو روکنے کے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات کا مقصد عوام
کو گمراہ کرنا اور مسلح افواج کو بدنام کرنا ہے تاکہ معمولی سیاسی مفادات
حاصل کیے جا سکیں۔فورم نے یہ عزم بھی کیا کہ دشمن قوتوں کے مذموم عزائم کو
حتمی شکست دینے کی کوششوں میں کسی بھی حلقے نے رکاوٹیں کھڑی کرنے یا خلل
ڈالنے کی کوشش کی تو آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔
آرمی چیف سیدعاصم منیرنے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ
پاک فوج ملک کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کے تحفظ کی قومی ذمہ داریوں
پر کاربند رہے گی۔ پاکستان کے عوام اور مسلح افواج کے ساتھ ان کا گہرا تعلق
ہمارے تمام منصوبوں میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے اور رہے گا اور 25 مئی کے
واقعات اس کا واضح اظہار ہیں۔آرمی چیف نے زور دے کر کہا کہ مخالف قوتیں اور
ان کے حامی جعلی خبروں اور پروپیگنڈے کے ذریعے معاشرتی تقسیم اور انتشار
پیدا کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں لیکن قوم کے بھرپور تعاون سے ایسے
تمام عزائم کو ناکام بنایا جائے گا، ان شا اﷲ۔
پاک فوج کااس لب ولہجے سے بہت سوں کوتکلیف ہورہی ہے مگرانہیں پتہ ہوناچاہیے
کہ نومئی کوجوکچھ ہوایہ اچانک نہیں ہوااس کی مکمل منصوبہ بندی کے ساتھ
کارکنوں کی ذہن سازی کی گئی تھی اورانہیں باقاعدہ ٹارگٹ بھی دیئے گئے تھے،
،فوجی تنصیبات پرحملوں میں ملوث شرپسندوں کے پی ٹی آئی لیڈروں کے ساتھ
رابطے ثابت ہو چکے ہیں اس حوالے سے گرفتارشرپسندوں نے سب کچھ اگل دیاہے،
انہوں نے بتادیاہے کہ کس پارٹی رہنماء نے کیاکیاہدایات دی تھیں کیاپلان تھا
بیرون ملک بیٹھے سازشی عناصرکاکیارول تھا کس طرح عالمی طاقتوں کوملکی
معاملات میں دخل اندازی کی دعوت دی گئی سوشل میڈیاکے ذریعے کس طرح
پروپیگنڈہ کرناتھا عمران خان اوراس کے حواریوں کاتمام ترمذموم منصوبے طشت
ازبام ہوچکے ہیں ۔
عمران خان اوران کے حامیوں نے نومئی کی ناکام بغاوت کے بعدریاست اورپاک فوج
کے خلاف سوشل میڈیاپرنئی مہم لانچ کی تاکہ مجرمان کوبچایاجاسکے اس کے ساتھ
ساتھ انہوں نے بیرونی آقاؤں کوپاکستان کے خلاف جھوٹی شکایتیں لگاناشروع
کردیں تاکہ پا ک فوج اورریاست کودباؤمیں لایاجاسکے مگران کی یہ تمام
ترسازشیں ناکام ہوگئیں ریاست اورپاک فوج نے واضح طورپرکہہ دیاہے کہ وہ کسی
دباؤاورپروپیگنڈے میں نہیں آئیں گے ۔
اس تمام صورتحال میں عمران خان نے طے شدہ منصوبے کے تحت نومئی کے واقعات
کوانٹیلی جنس ایجنسیوں کی کارستانی قراردے کراپنی جان چھڑانے کی کوشش کی ہے
،جب اس سے کام نہ بناتوعمران خان اوران کے ورکروں نے سوشل میڈیاپرایسی
تصاویر اور ویڈیوزوائرل کیں جو بعد میں تصدیق کرنے پر فیک ثابت ہوئیں۔ یعنی
ان کا تعلق یا تو حالیہ واقعات سے تھا ہی نہیں، یا وہ بہت پرانی تھیں یا وہ
پاکستان کی تھیں ہی نہیں۔مثال کے طور پرپی ٹی آئی نے ایک ویڈومیں یہ دکھانے
کی کوشش کی کس طرح پی ٹی آئی کی خواتین کارکنان کو جیلوں میں زیادتی کا
نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ مگریہ ویڈیوجھوٹی نکلی ،ایک ویڈیومیں دکھایاگیاکہ
مبینہ طور پر پی ٹی آئی کے ایک کارکن کی ایک بس کو توڑا جا رہا ہے۔یہ ویڈیو
بھی فیک ثابت ہوئی۔ اسی طرح ٹرکوں کو آگ لگی دکھائی گئی اور کہا گیا کہ پی
ٹی آئی کے حامیوں کے ٹرکوں کو آگ لگائی گئی ہے،مگر وہ تصویر بھی پرانی ثابت
ہوئی۔
عمران خان 2014میں ریاست کے خلاف نافرمانی کی تحریک کی بات کی ،بجلی کے بل
جلا کر لوگوں سے کہا کہ آپ حکومت کو بل ادا کرنا چھوڑ دیں،عمران نیازی نے
بیرون ملک پیسہ بینکوں کے ذریعے کی بجائے ہنڈی سے بھجوانے کا کہا ،عمران
نیازی نے تھانوں پر حملے کر کے مجرمان کو چھڑوایا ، پی ٹی وی کی عمارت پر
حملہ کیاسپریم کورٹ کی عمارت پرشلواریں لٹکائیں ۔حکومت میں آکرملک
کاستیاناس کیا،معیشت تباہ کی ،سی پیک کورول بیک کرنے کی کوشش کی ،بیرونی
دنیاسے سفارتی تعلقات خراب کیے ،کشمیرکاسودہ کیاآرمی چیف کی تقرری کومتنازع
بنانے کے سازش کی غرضیکہ ریاست پاکستان کوکمزورکرنے کی کون سی سازش تھی
جوعمران نیازی نے نہیں کی ؟مگراس سب کے باوجودریاست نے عمران نیازی
کوبرداشت کیا ۔لیکن آخرکب تک ۔۔۔؟
فارمیشن کمانڈرز کانفرنس میں عدلیہ کے لیے بھی پیغام ہے کہ وہ 9 مئی واقعات
میں ملوث افراد کو کسی بھی طرح کی سہولت نہ دے، عدلیہ کا ڈاکٹر یاسمین راشد
کو جناح ہاؤس حملہ کیس سے ڈسچارج کرنا فوج اور حکومت کے لیے حیران کن تھا
اور کافی حد تک پریشانی کا باعث بھی تھا۔اس اعلامیہ میں حکومت کے لیے پیغام
ہے کہ فوجی تنصیبات اور شہدا کی یادگاروں پر حملہ کرنے والوں کو کیفر کردار
تک پہنچانا چاہیے، داخلی یا کسی بیرونی دبا میں آئے بغیر ان حملوں میں ملوث
افراد کو سخت سے سخت سزا دینی چاہیے۔
فارمیشن کمانڈرز کانفرنس کے اعلامیہ میں اپوزیشن کے لیے بھی پیغام ہے کہ وہ
قومی سلامتی کا بیانیہ مرتب کریں اور سیاسی طرز عمل کا مظاہرہ کریں، کوئی
بھی سیاسی رہنما، کارکنان یا گروہ ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہوگا تو
قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا، اور کسی کے ساتھ نرمی کا رویہ اختیار نہیں
کیا جائے گا۔اس اعلامیہ میں عالمی برداری کوبھی بتادیاگیاہے کہ پاک فوج اور
قوم ایک صفحہ پر ہیں، ان کے درمیان کوئی مخمصہ نہیں ہے، پاکستان کے اندر
لوگوں کو فوج کے خلاف کرنے کی کوشش کرنے والے کامیاب نہیں ہو سکتے، ایسے
لوگوں کو سخت سزا ہو گی۔ بین الاقوامی برادری کے ذریعے ہیومین رائٹس کی آڑ
میں پاکستانی حکومت پر پریشر ڈالنے کی کوشش کی بھی گئی تو وہ رائیگاں جائے
گی۔فارمیشن کانفرنس کے اعلامیہ میں دشمنوں کو پیغام دیا گیا ہے کہ دشمنوں
کو کسی ایک بھی سازش میں کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا، پاک فوج اور عوام
ایک پیج پر ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ ہیں۔
|