کاسمیٹکس کا شمار دنیا کی بڑی صنعتوں میں کیا جاتا
ہے۔ایک اندازے کے مطابق سال 2020میں عالمی سطح پر اس صنعت کی مارکیٹ ویلیو
340ارب ڈالر سے زائد تھی اور سال 2030کاسمیٹکس انڈسٹری کی مارکیٹ ویلیو
560ارب ڈالر سے زائد ہوجائے گی۔ دنیا بھر میں کاسمیٹکس صنعت کو ریگولیٹ
کرنے کے لئے اتھارٹیز قائم ہیں۔ پاکستان میں کاسمیٹکس انڈسٹری کو ریگولیٹ
کرنے کے لئے سرکاری سطح پر اعلی ترین اتھارٹی کا قیام وقت کی اہم ضرورت تھی۔
قومی اسمبلی نے30مئی کو ممبر اسمبلی جیمز اقبال کی جانب سے پاکستان میں
جنرل کاسمیٹکس کی تیاری، تجارت ، برآمد، درآمداور مارکٹنگ کو ریگولیٹ
کرنے کےلئے پیش کئے گئے پاکستان جنرل کاسمیٹکس بل کی منظوری دے دی۔ سینٹ
اور صدر پاکستان کی منظوری کے بعد یہ بل باقاعدہ قانون کی شکل اختیار کرلے
گا۔
اتھارٹی کا قیام: قانون کے مقاصد کے حصول کے لیے ایک اتھارٹی قائم ہوگی جسے
پاکستان جنرل کاسمیٹکس ریگولیٹری اتھارٹی کے نام سے جانا جائے گا۔یہ
اتھارٹی وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی کے انتظامی کنٹرول کے تحت ایک خود مختار
ادارہ ہو گا جس کا صدر دفتر اسلام آباد میں ہوگا۔ یہ اتھارٹی وفاقی حکومت
کی منظوری سے اپنے ذیلی دفاتر صوبائی دارالحکومت اور اس طرح کے دیگر مقامات
پر قائم کرسکے گی۔
اتھارٹی کی تشکیل: اتھارٹی ایک صدر اور مندرجہ ذیل اراکین پر مشتمل ہو گی:-
(a)پاکستان کاسمیٹکس مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن سے چار ممبران جو جنرل
کاسمیٹکس کے شعبے میں کم از کم دس سال کے متعلقہ تجربے کے حامل ہونے کیساتھ
ساتھ معروف ،شہرت اور نامور پیشہ ور ہوں۔(b) ایک ایسا رکن جو قانون کے شعبے
میں کم از کم پندرہ سال کے متعلقہ تجربے کے حامل ہونے کیساتھ ساتھ معروف،
شہرت اور نامور پیشہ ور ہو۔ (c) ایک رکن جو معروف ،پیشہ ور کیمیا دان ہے جس
کا کیمسٹری کے شعبے میں کم از کم پندرہ سال کا متعلقہ تجربہ ہو (d) ایک
ایسا رکن جو ڈرمیٹولوجی کے میدان میں کم از کم پندرہ سال کے تجربہ کیساتھ
ساتھ معروف اور نامور پیشہ ور ہو (e) متعلقہ ڈویژن کا سیکرٹری یا سیکرٹری
کی طرف سے نامزد کوئی افسر لیکن BPS-20 کے عہدہ سے کم نہ ہو (f) وزارت
قانون و انصاف سے ایک رکن جو گریڈ 20 کے عہدہ سے کم نہ ہو (g) وزارت تجارت
کا ایک رکن جو گریڈ20 کے عہدہ سے کم نہ ہو (h) وزارت صنعت اور پیداوار سے
ایک رکن جو گریڈ 20 کے عہدہ سے کم نہ ہو۔وزیراعظم اس اتھارٹی کے لئےشق aسے
dمیں مذکورصدر اور دیگر اراکین کا تقرر متعلقہ ڈویژن کی سفارشات پر کریں
گے۔ صدر اور ممبران کی مدت چار سال ہو گی۔صدر اتھارٹی کا کنوینر اور سربراہ
ہوگا۔اتھارٹی کےصدر کا تقرر شق aسے d کے تحت مقرر کردہ اراکین میں سے کیا
جائے گا۔صدر اور ممبران چار سال کی ایک اضافی مدت کے لیے دوبارہ تقرری کے
اہل ہوں گے۔اگر ضروری ہو تو وزیراعظم، اتھارٹی کے کسی رکن کوبھی صدر کے طور
پر کام کرنے کے لیے نامزد کرسکتا ہے۔
صدر اور ممبران کی برطرفی: صدر یا کوئی دوسرا رکن، اپنی متعلقہ مدت ختم
ہونے سے پہلے، وزیر اعظم کو اپنے ہاتھ سے لکھ کر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے
سکتا ہے۔ وزیراعظم اتھارٹی کی سفارشات پر صدر یا کسی رکن کو نااہلی یا
بدانتظامی کی بنیاد پر عہدے سے ہٹا سکتا ہے۔ اس طرح کی سفارشات کے مقاصد کے
لیے اتھارٹی اس طریقے سے انکوائری کرے گی جو قواعد کے ذریعہ تجویز کی گئی
ہو۔ صدر یا کسی رکن کی موت، استعفیٰ، ریٹائرمنٹ یا برطرفی کی وجہ سے خالی
ہونے کی صورت میں مذکورہ عہدے پر کسی اور اہل شخص کی تقرری اس اسامی کی
تاریخ سے نوے دن سے زیادہ نہ ہونے کی مدت کے اندر کی جائے گی۔
اتھارٹی کے اجلاس: اتھارٹی کا اجلاس سہ ماہی بنیادوں پر منعقد کیا جائے گا۔
صدر اتھارٹی کے کم از کم تین ممبران کی طرف سے تحریری طور پر درخواست کرنے
پر، پانچ ورکنگ دنوںکے اندر اتھارٹی کا اجلاس بھی بلا سکے گا۔ اتھارٹی کے
فیصلے اس کے موجود اراکین کی اکثریت سے کیے جائیں گے اور برابری کی صورت
میں، اجلاس کی صدارت کرنے والے رکن کو کاسٹنگ ووٹ دیا جائے گا۔
اتھارٹی کے اختیارات اور افعال: اس ایکٹ کے تحت تفویض کردہ دیگر اختیارات
اور افعال کے علاوہ، اتھارٹی مصنوعات کے معیار کو ریگولیٹ کرنے اور لیبلنگ،
پیکنگ، مینوفیکچرنگ، اسٹوریج، فروخت اور تقسیم سمیت جنرل کاسمیٹکس کے معیار
کو یقینی بنانے کی ذمہ دار ہوگی۔ پاکستان میں جنرل کاسمیٹکس کے کاروبار کی
ترقی کے لیے پالیسیاں بنائے۔جنرل کاسمیٹکس کی درآمد اور برآمد کے لیے
پالیسیاں بنائیں؛ وقتاً فوقتاً گائیڈلائنز جاری کرے۔جنرل کاسمیٹکس کے قومی
اور بین الاقوامی معیارات پر پورا اترنے کے لیے اس شعبے کی ترقی اور اپ
گریڈیشن کو آسان بنانا۔جنرل کاسمیٹکس کی ترقی اور فروغ کے لیے اقدامات
کرنا۔سالانہ بجٹ تیار کرنا۔وقتاً فوقتاً ورکنگ کتابچے، حوالہ جات، مواد اور
طریقہ کار وغیرہ تیار کرنا۔اسکے علاوہ کوئی اور کام سرانجام دینا جو اس
ایکٹ کے تحت اپنے افعال کی انجام دہی کے لیے ضروری ہو۔
کاروباری آزادی: جنرل کاسمیٹکس کا کاروبار بین الصوبائی تجارت سے متعلق
ہے۔تاہم، کاسمیٹک فرمیں یا کمپنیوں کو کاروبار کو پاکستان کے اندر یا باہر،
مروجہ قوانین اور اس کے تحت بنائے گئے قواعد کے تحت چلانے کی آزادی حاصل
ہے۔
عمل درآمد کروانے والی اتھارٹی: PSQCA غیر معیاری جرائم کی تحقیقات کے
مقاصد کے لیے تفتیشی اتھارٹی کے طور پر خدمات سرانجام دے گی۔ انسپکٹر تمام
معاملات میں ضابطہ میں بیان کردہ طریقہ کار کی پیروی کرے گا۔
جرائم اور سزائیں: کسی متاثرہ شخص کی جانب سے موصول ہونے والی شکایت پر
ضابطہ کے مطابق جرائم کا ادراک شروع کیا جائے گا۔جرائم کا ٹرائل فرسٹ کلاس
مجسٹریٹ کرے گا۔ اگر کوئی مصنوعات جعلی پائی جاتی ہے توجو شخص اس عمل میں
ملوث پایا جائے گا اسے تین سال کی سخت قید اور پچاس لاکھ روپے تک جرمانے کی
سزا دی جائے گی۔اور جس احاطے میں ان جعلی مصنوعات پر کارروائی ہو رہی ہو
اسے سیل کر دیا جائے گا اور مشینری بھی ضبط کر لی جائے گی۔اسکے ساتھ ساتھ
تعریزات پاکستان کی جعلی یا غیر معیاری مصنوعات کے جرائم سے متعلق دفعات
بھی لاگو ہوں گی۔
سالانہ رپورٹ: اتھارٹی، مالی سال کے اختتام کے تین ماہ کے اندر، وزیر اعظم
کو اپنی سالانہ رپورٹ پیش کرے گی، جو اتھارٹی کے اکاؤنٹس اور آڈٹ رپورٹس،
کام اور سرگرمیوں کا ایک جامع بیان پر مشتمل ہو گی۔
|