ساؤتھ وزیرستان لوئر تحصیل برمل میں طویل عرصے سے موبائل
سروسز اور انٹرنیٹ 3g 4g کی غیر معینہ مدت تک معطلی سے نہ صرف یہاں کے عوام
بالخصوص طلبہ ؤ طلبات کی تعلیمی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہو رہی ہے بلکہ اس
کے علاؤہ ہمارے بیرون ملک مقیم عزیز واقارب بھی اپنے گھر والوں کے ساتھ
رابطے نہ ہو نے کی وجہ سے سخت تشویش میں مبتلا ہیں. آج کے جدید ڈیجیٹل دور
میں انسان انفرادی اور مجموعی طور پر اپنے کاروبار سمیت اپنی روزمرہ
ضروریات کلئے انٹرنیٹ پر انحصار کرتا ہے ایسے میں انٹرنیٹ حتیٰ کہ موبائیل
سروسز سے لوگوں کو محروم رکھنا بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے. یاد
رہے کہ مزکورہ تحصیل میں گزشتہ دو مہینوں سے موبائیل سروسز اور انٹرنیٹ 3g
4g معطل ہے البتہ دو تین دن کے لئے کھولنے کے بعد پھر سے بند ہوئی.لہذا اسی
ہی مسلے کے باعث NADRA Van جو کہ دیگر مختلف تحصیلوں میں جا کر خدمات فراہم
کر رہی ہے مگر تحصیل برمل کے لوگ اس سہولت سے بھی محروم ہیں.یاد رہے کہ
حکومت نے انٹرنیٹ سروسز کی غیر اعلانیہ اور طویل المدت بندش کی وجہ
٫سیکیورٹی ایشو،قرار دیا ہے مگر یہاں کے لوگوں کا یہ شکوہ ہے کہ آگر
خدانخواستہ ایسی کوئی بات ہے تو ان عوامل کے خلاف کارروائی عمل میں کیوں
نہیں لائی جا رہی؟ لوگ متعلقہ حکام سے یہ بھی سوال کررہے ہیں کہ کیا پورے
پاکستان میں سیکیورٹی کا مسلا صرف اور صرف تحصیل برمل کا ہے؟ حلانکہ ماضی
کے نسبت پچھلے چند سالوں میں امن و امان کی صورتحال میں یہاں امسال قدرے
بہتری آئی ہے. حکومت کی اس اقدام کے خلاف 'سیاسی اتحاد سمیت پوری قوم 26 مئ
سے آج تک اعظم ورسک بائی پاس روڈ پر دھرنا دئے ہوئے بھیٹے ہیں مگر حکومت
لوگوں کی مطالبات کو کوئی اہمیت نہیں دے رہی تاہم کچھ نچلی سطح حکومتی وفد
سے مزاکرات ہوئی مگر اس سے بھی کوئی امید کی کرن نظر نہیں آرہا . دھرنا
منتظمین کا یہ بھی کہنا ہے کہ آگر ہمارے مطالبات جلد از جلد تسلیم نہیں کئے
گئے تو پھر ہم آیندہ کلئے سخت لایحہ عمل طے کر ینگھیں . کالم نگار مارث
وزیر
|