سانحہ نو مئی ۔۔ انسانی حقوق کی ڈھال

پاکستان کی تاریخ میں سانحہ نو مئی کو ہمیشہ ایک تلخ اور اذیت ناک واقعہ کے طور پر یاد رکھا جائے گا جب وطن عزیز کے اپنے ہی لوگوں نے افواج پاکستان کیخلاف انتہائی افسوسناک رویہ اختیار کرتے ہوئے عسکری املاک حتیٰ کہ شہداء کی یادگاروں کو بھی تہس نہس کرکےپاکستان کی تضحیک کا سامان پیدا کیا کیونکہ پاکستان کے ادارے پاکستان کی ہی میراث اور اثاثہ ہیں ، ان کی تضحیک و کمزور کرنے کا مطلب خود کو کمزور کرنے سے کم نہیں۔

افواج پاکستان جیسے اداروں کی آبیاری پوری قوم دل و جان سے کرتی آئی ہے جس نے افواج پاکستان کو اس مقام تک پہنچایا کہ دنیا بھی ان کی پیشہ ورانہ مہارت و صلاحیتوں کی قائل ہے۔

پاکستان میں اگر کوئی منظم ادارہ ہے تو وہ صرف افواج پاکستان ہے جہاں ڈسپلن اور قوانین کی مکمل پاسداری کا نظام قائم ہے ۔ سانحہ نو مئی کے حوالے سے ترجمان افواج پاکستان کا پیغام بہت واضح ہے اور یہ پیغام خوش اسلوبی سے ذمہ داران کے علاوہ پاکستان میں رہنے والوں اور بیرون ممالک تک بھی پہنچ گیا ہے۔

نو مئی کے واقعات کے تقریباً ڈیڑھ ماہ بعد ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس انتہائی معنی خیز ہے جس سے اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ افواج پاکستان نے واقعہ کے ذمہ داران کے حوالے سے اعلیٰ سطح پر تحقیقات مکمل کرکے شواہد جمع کرلئے ہیں۔

نومئی کے واقعات میں بیرونی عناصر کی مداخلت کو بے نقاب اور انسانی حقوق کی آڑ لینے والوں کو بھی آڑے ہاتھوں لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے ، بیرون ممالک میں موجود پاکستان کے سرکاری نمائندوں ، تارکین وطن اور سفارتخانوں کے ذریعے راہ عامہ ہموار کی جائے تاکہ اس المناک واقعہ میں ملوث کردار انسانی حقوق کی دیوار کا سہارا نہ لے سکیں۔

نو مئی کے سانحہ کے بعد شرپسند عناصر سوشل میڈیا پر جعلی ویڈیوز کا سہارا لے کر پاکستان کے اداروں کیخلاف گھناؤنا پروپیگنڈا کرکے انسانی حقوق کا واویلہ مچارہے ہیں لیکن جیسا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ان واقعات کے پیچھے چھپے عناصر کے بارے میں بیرون ممالک میں سفارتی مشنز کو سیاق و سباق و حقائق کے ساتھ بریفنگ دیدی گئی ہے تو ضرورت اس بات کی ہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل اور دیگر انسانی حقوق کے اداروں کو بھی حقائق سے آگاہ کیا جائے تاکہ پاکستان کے بین الاقوامی فورمز پر بلاوجہ نکتہ چینی کا نشانہ نہ بنایا جائے۔

یہ حقیقت ہے کہ افواج پاکستان میں احتساب کا بہت سخت نظام رائج ہے جس سے کوئی بھی افسر چاہے کسی بھی عہدے پر موجود ہو وہ سزاء سے نہیں بچ سکتا اور ملکی تاریخ میں پہلی بار فوج کے لیفٹیننٹ جنرل سمیت جنرلز، بریگیڈیئر اور دیگر افسران کیخلاف سخت کارروائی کی گئی ہے بلکہ سابق اعلیٰ عسکری قیادت کے اہل خانہ کو بھی کوئی رعایت نہیں دی گئی۔
ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و ایاز
نہ کوئی بندہ رہا اور نہ کوئی بندہ نواز

افواج پاکستان نے اعلیٰ عسکری حکام کی قیادت میں نو مئی کے واقعات کی انکوائری میں مرکزی کرداروں کے حوالے سے شواہد بھی جمع کرلئے ہیں جس کا اعادہ ترجمان پاک فوج نے بھی کیا ہے۔ اس لئے اگر کسی کو یہ گمان ہے کہ نومئی کے اصل کرداروں کو نظر انداز کردیا جائے گا یا ان سے کوئی رعایت ہوگی تو ایسا ہوتا نظر نہیں آرہا ۔

سانحہ نو مئی کے اصل کرداروں کیخلاف مقدمات درج ہوچکے ہیں اور انکوائری کی روشنی میں جلد یا بدیر اصل ذمہ داروں کو بھی انصاف کے کٹہرےمیں میں لانے کا عندیہ بھی دیا ہے،فوج نے اپنے سینئر ترین افسران کو سب سے پہلے سزاء دیکر ایک واضح پیغام دیا ہے کہ نو مئی میں چاہے کوئی سیاسی سربراہ بھی ملوث ہو، سب کو بلاامتیاز قانون کے شکنجے میں لایا جائے گا اور لگتا یوں ہے کہ عمران خان کی بھی جلد باری آنے والی ہے۔

نو مئی کے المناک واقعات کے ذمہ داران کیخلاف ملٹری ایکٹ کے تحت فوجی عدالتوں میں ٹرائل شروع ہوچکا ہے اور سو سے زائد ملزمان کو عدالتوں میں پیش کرکے مزید حقائق سامنے لائے جائینگے اور ان شواہد کی روشنی میں واقعات کے مرکزی کرداروں کو بے نقاب کرتے ہوئے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

تشویش کی بات یہ ہے کہ پاکستان دشمنوں سے گھرا ہوا ہے اور ففتھ جنریشن وار کا بھی سامنا ہے ایسے میں سانحہ نو مئی اندرونی اور بیرونی چیلنجز میں ایک ہولناک اضافہ ہے ، اس ضمن میں امریکا میں موجود کچھ عناصر پاکستانیوں کی ایما پر پاکستان کی عسکری امداد روکنے اور پاکستان کیخلاف جنگی جرائم جیسے گھناؤنے الزامات کا بھی ذکر کیا جارہا ہے۔

راقم الحروف اقوام متحدہ میں خدمات کی انجام دہی کے دوران جنگی جرائم کی تحقیقات سے منسلک رہنے کی وجہ سے ایسے واقعات کی ہولناکیوں سے بخوبی واقف ہے اور جب پاکستان چاروں اطراف سے مشکلات سے دوچار ہے تو ہمارے اکابرین کو فور ی سر جوڑ کر حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے۔

پاکستان کے سفارتخانوں اور ہر دستیاب فورم پر دنیا کو سانحہ نو مئی کے واقعات کی حقیقت سے آگاہ کیا جائے تاکہ شرپسند عناصر انسانی حقوق کی آڑ میں پاکستان کو اقوام عالم میں رسوا اور پابندیوں کا شکار بنانے کی سازش میں کامیاب نہ ہوسکیں۔
 

Dr. Jamil Ahmed Khan (Former Ambassador)
About the Author: Dr. Jamil Ahmed Khan (Former Ambassador) Read More Articles by Dr. Jamil Ahmed Khan (Former Ambassador): 39 Articles with 38478 views Former Ambassador to UAE, Libya and High Commissioner of Malta.
Former Chief Security Advisor at United Nations۔(DSS)
.. View More