گرین سمر ڈیووس فورم

نیو چیمپیئنز کا 14 واں سالانہ اجلاس ، جسے سمر ڈیووس فورم بھی کہا جاتا ہے ، ابھی حال ہی میں چین کے شہر تھیان جن میں منعقد ہوا ہے۔رواں سال کے فورم کا موضوع "انٹرپرینیورشپ: عالمی معیشت کی ڈرائیونگ فورس" رہا۔

کووڈ 19 وبائی صورتحال کی وجہ سے تین سال کے وقفے کے بعد منعقد ہونے والی اس اہم تقریب میں کاروباری شعبے، حکومتی اہلکاروں، سول سوسائٹی، بین الاقوامی تنظیموں اور تعلیمی اداروں سے تعلق رکھنے والی تقریباً 1500 نمایاں شخصیات نے شرکت کی۔ اس فورم کا بنیادی مقصد ایشیا اور دنیا بھر میں جدت طرازی اور انٹرپرینیورشپ کو دوبارہ متحرک کرنا ہے۔

ساتھ ساتھ معاشی بحالی کی راہیں تلاش کرنا، صنعت کے نئے ماڈلز اور شراکت داریوں کو حتمی شکل دینا اور عالمی معیشت کو زیادہ منصفانہ، پائیدار اور لچکدار مستقبل کی طرف لے جانا ہے۔یہ امر قابل زکر ہے کہ رواں سال کا سمر ڈیووس فورم مکمل طور پر گرین انرجی کے تحت منعقد کیا گیا۔

اس کاوش سے 320 ٹن معیاری کوئلے کی بچت ہوئی جو 800 ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کو کم کرنے کے مساوی ہے۔چینی حکام کے نزدیک گرین پاور ٹریڈنگ کی توسیع میں تیزی لانا اور گرین بجلی کے بارے میں عوامی آگاہی میں اضافہ ، گرین سمر ڈیووس فورم کے تصور کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے۔ اس موقع پر چین نے دنیا میں رونما ہونے والی تبدیلیوں اور عالمی معیشت کی ابتر صورتحال کے تناظر میں ایک مرتبہ پھر مواصلات، تعاون، کھلے پن اور پرامن ترقی کی اہمیت پر زور دیا۔

چین کی جانب سے واضح کیا گیا کہ کووڈ 19 وبائی صورتحال کا سامنا کرنے کے بعد ، دنیا بھر کے عوام کو مواصلات اور تبادلے کی پہلے سے زیادہ قدر کرنی چاہیے کیونکہ وبا نے آمنے سامنے بات چیت کو قدرے مشکل بنائے رکھا ہے۔ چین کے خیال میں اگرچہ وبا کا بدترین دور گزر چکا ہے، لیکن مواصلات میں مصنوعی رکاوٹیں اب بھی موجود ہیں ، جو دنیا کو تقسیم اور تصادم کی جانب دھکیل رہی ہیں۔

تہذیبوں کے درمیان اگرچہ تنوع اور اختلافات موجود ہیں ، لیکن ان اختلافات کو علیحدگی کی وجہ بننے کے بجائے تبادلے اور مواصلات کے لئے ایک محرک قوت بننا چاہئے۔چین نے ممالک پر زور دیا کہ وہ غلط فہمیوں اور غلط اندازوں سے بچنے کے لئے بات چیت کو مضبوط بنائیں، اختلافات کو ختم کریں اور اتفاق رائے کو فروغ دیں۔

اس اہم سرگرمی کے دوران چین نے ایک مرتبہ پھریکجہتی اور تعاون پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کووڈ 19 نے بنی نوع انسان کو باور کروایا ہے کہ دنیا کے سبھی ممالک اور خطے ایک دوسرے سے منسلک ہیں اور دنیا کا کوئی بھی ملک تنہا کسی عالمی بحران کا سامنا نہیں کر سکتا اور نہ ہی اکیلے تمام مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے، لہذا اتحاد ہی واحد راستہ ہے۔دنیا کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ وبائی مرض ہر گز آخری عالمی بحران نہیں ہوگا کیونکہ دنیا کو اب بھی موسمیاتی تبدیلی، قرضوں کے خطرات، سست معاشی نمو اور دولت کے بڑھتے ہوئے فرق کا سامنا ہے۔عالمی مسائل کے حل اور گھمبیر بین الاقوامی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی برادری کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ سمر ڈیووس فورم کے دوران چین نے کھلے پن اور گلوبلائزیشن کی اہمیت کو بھی بھرپور انداز سے اجاگر کیا۔چین نے دنیا کو بتایا کہ اقتصادی گلوبلائزیشن ایک تاریخی رجحان ہے اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت اور دیگر نئی ٹیکنالوجیز کی تیز رفتار ترقی نے معاشی گلوبلائزیشن کے لئے مزید سازگار حالات پیدا کیے ہیں۔ اس صورتحال میں دنیا نہ تو تنہائی پسندی کی متحمل ہو سکتی ہے اور نہ ہی اُسے پیچھے ہٹنا چاہئے۔

تمام ممالک کو زیرو سم گیم کی ذہنیت کو ترک کرنے اور جیت جیت تعاون کی راہ پر واپس آنے کی ضرورت ہے ،کیونکہ گلوبلائزیشن نے ممالک کو ایک دوسرے پر انحصار کرنے والا بنا دیا ہے اور سب کو فائدہ پہنچایا ہے۔چین نے ایک مرتبہ پھر اپنے اس مضبوط موقف کا اعادہ کیا کہ وہ معاشی اور تجارتی معاملات کو سیاسی رنگ دینے کی سختی سے مخالفت کرتا ہے اور دنیا سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ زیادہ ہموار عالمی سپلائی اور صنعتی چینز کو یقینی بنانے کے لئے مل کر کام کرے۔

اسی فورم کے دوران چین نے واضح کیا کہ تنازعات اور عدم استحکام کی وجہ سے پیدا ہونے والی بے چینی کے تناظر میں امن اور استحکام کو زیادہ اہمیت دی جانی چاہئے۔امن و استحکام ترقی کے لئے بنیادی شرط ہے، کچھ ممالک سالوں سے نظریاتی محاذ آرائی، نفرت اور تعصب کو ہوا دے رہے ہیں، جس کے نتیجے میں رکاوٹیں، دبائو اور یہاں تک کہ علاقائی تنازعات بھی پیدا ہوئے ہیں۔ یہ مقامی لوگوں کے ساتھ ساتھ عالمی ترقی کے لئے زبردست تباہی لائے ہیں۔

چین نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا کو علیحدگی کے بجائے مواصلات، تصادم کے بجائے تعاون، تنہائی کے بجائے کھلے پن اور تنازعات کے بجائے امن کی ضرورت ہے۔ چین نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ دنیا زیادہ مشترکہ مفادات حاصل کرے گی، اپنی معیشتوں کو ترقی دے گی، اور معاشی حجم میں اضافہ کرے گی تاکہ ہر کوئی بہتری کی جانب گامزن ہو سکے۔وسیع تناظر میں اس وقت چین کی معیشت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ایسے میں سمر ڈیووس فورم نے چین کی آواز، چین کے خیالات، چین کے اقدامات اور چین کے منصوبے دنیا کے ساتھ شیئر کیے ہیں جس سے مندی کی شکار عالمی معیشت کی بہتری اور بحالی میں نمایاں مدد ملے گی۔

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 615685 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More