چند دن پیشتر متحدہ کے قائد
الطاف حسین صاحب نے پاکستان کے عوام کی تفریح کے لئے ایک لائیو شو کا
اہتمام کیا تھا جس میں ایک اچھی فلم کی طرح ایکشن بھی تھا،سسپنس بھی،بڑکیں
بھی تھیں اور ناچ گانا بھی( پتہ نہیں لوگ اسے پریس کانفرنس کیوں کہہ رہے
ہیں؟)خیر تو جناب انہوں نے اس لائیو شو میں تمام سیاسی پارٹیوں کو ولن قرار
دیااور متحدہ قومی موومنٹ کو ہیرو کے طور پر پیش کیا۔خیر تو اس لائیو شو
میں انہوں نے اے این پی اور ان کے رہنماؤں پر خاصی نظر عنایت کی اور اپنے
کارکنوں کو بتایا کہ 12مئی کو مہاجروں کا قتل عام تو اسفند یار ولی نے
کرایا تھا،اور یہ کہ امریکہ نے اے این پی کو الیکشن جیتنے کے لئے ڈالرز
دیئے تھے۔ یہاں یہ بات ذہن نشین رہے کہ انہوں نے یہ بات اپنے کارکنوں کو
بتائی ہے کیوں کہ میڈیا،سیاسی جماعتیں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے تو
اچھی طرح جانتے ہیں کہ 12مئی 2007کو شہر کا سٹی ناظم کون تھا؟ صوبے کی
وزارت داخلہ کس کے پاس تھی؟ پورٹ اور شپنگ کا وزیر کون تھا جس کے حکم کے
بغیر پورٹ سے ایک بھی کنٹینر نکل نہیں سکتا تھا؟ اور یہ کہ مشرف کی پسندیدہ
وہ کونسی جماعت تھی جس کے بارے میں جنرل مشرف نے لاہور میں جلسہ کے دوران
مکہ لہرا کر کہا تھا کہ ’’کراچی میں عوام نے اپنی طاقت دکھائی ہے‘‘؟اب
چونکہ میڈیا،قانون نافذ کرنے والے اداروں اور ملک کے عوام کو تو اچھی طرح
پتہ ہے کہ اس قتل عام کا ذمہ دار کون تھا لیکن اپنے کارکنوں کو بے وقوف
بنانے کے لئے دیگر جماعتوں پر الزام لگایا جاتا ۔
خیر تو صاحب اس لائیو شو کے بعد متحدہ کے کچھ جذباتی اور نا سمجھ کارکنان
نے بڑے جوش و جذبے سے قائد کی اس بات پر لبیک کہتے ہوئے ویب سائٹس پر اے
این پی کو تنقید کا نشانہ بنایا لیکن! لیکن دوستوں ہوا یہ کہ اس لائیو شو
کے تین چار دن بعد ہی اے این پی سے مفاہمتی سیاست کے تحت سمجھوتہ کرلیا گیا
جس کی خبریں میڈیا پر آئیں اور اب گذشتہ روز متحدہ کے قائد نے اے این پی کے
حوالے سے اپنا بیان واپس لے لیا ہے ۔
اب یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ جب مفاہمت ہی کرنی تھی تو پھر عوام کوکیوں
رلایا گیا؟ جب بقول آپ کے اے این پی مہاجروں کی قاتل جماعت اور غدار وطن
اور امریکن ایجنٹ ہے تو پھر وطن دشمنوں اور قاتلوں سے مفاہمت کیسی؟ اور پھر
اگر آپ کے پاس اے این پی کے خلاف کوئی ثبوت نہیں تھا تو پھر یہ سارا کھڑاک
پھیلانے کی ضرورت کیا تھی؟ عوام کو بے وقوف بنانے کی ضرورت کیا تھی؟
لیکن دوستوں یہ سارے سوالت اور یہ ساری باتیں باشعور اور سمجھدار لوگ سوچتے
ہیں ۔رہ گئے عقل و شعور سے بے بہرہ متحدہ کے ’’بے چارے سادہ لوح کارکنان‘‘
تو ان کے لئے تو کسی نے کیا خوب کہا تھا کہ ’’ عقل نہ ہووے تے موجاں ای
موجاں‘‘ تو بس وہ بیچارے کل اے این پی کو غدار اور قاتل کہنے قائد کے فیصلے
پر چپ تھے اور اب اس فیصلے پر بھی چپ ہی رہیں گے ۔ متحدہ کے یہ کارکن عقل
سے اتنے پیدل ہیں کہ لندن کے لگژری علاقے میں رہنے والا ان کا قائد وہاں سے
ٹیلفونک خطاب کرتے ہوئے کہتا ہے کہ ’’تمہیں کیا پتا کہ تمہارے الطاف بھائی
کو یہاں دو وقت کی روٹی بھی ملتی ہے یا نہیں ؟ُ ‘‘ اور یہ لوگ بغیر سوچے
سمجھے قائد کی ہاں میں ہاں ملاتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ قائد کتنے مظلوم
ہیں۔
ہائے بیچارے متحدہ کے کارکن! ان کے سینئر رہنما کا لندن میں قتل ہوتا ہے
اور الطاف بھائی ان کے قتل پر غم سے نڈھال ہوجاتے ہیں،انکی ہچکیاں نہیں
تھمنے میں آتی ہیں۔قائد کہتے ہیں کہ وہ ایک عظیم انسان ،اور تحریک کا
سرمایہ تھے ۔ لیکن کوئی کارکن ان سے یہ نہیں پوچھتا کہ الطاف بھائی یہ عظیم
انسان اور تحریک کا سرمایہ اور تحریک کے لئے قربانیاں دینے والا فرد دو سال
سے معطل کیوں تھا؟ اسے سیکرٹریٹ آنے کی اجازت کیوں نہیں تھی؟ اور کارکنوں
کو ان سے رابطہ کرنے سے کیوں منع کیا گیا تھا؟
لیکن یہ بیچارے کچھ نہیں سوچتے ۔ اب پتہ نہیں الطاف بھائی کا اے این پی سے
متعلق بیان واپس لینے پر یہ بھائی لوگ کیا کہتے ہیں؟ |