بیروزگاری کے ہاتھوں تنگ آئے افراد ملک چھوڑ کر
بھاگنا چاہ رہے ہیں اور چند روز قبل 300افرادیونان کے سمندرمیں شہید ہوگئے
یونان میں ہونے والا یہ کوئی پہلا حادثہ نہیں اس سے پہلے بھی بہت سے
پاکستانی اپنی جان گنوا چکے ہیں جبکہ پاک ایران سرحد کے پاس بھی بہت سی
انسانی لاشیں جانوروں کی خوراک بن رہی ہیں پاکستان سے لوگوں کے بھاگنے کی
وجہ کیا اس پر بات کرنے سے پہلے تازہ ترین ملکی صورتحال بھی ملاحظہ فرمالیں
کہ 20کلوآٹا3000روپے کاہوگیاہے غریب کیاپکائے گا اورکیاکھائے گااوپر سے رہی
سہی کسر بجلی اور گیس کے بلوں نے پوری کررکھی ہے روزگار نہ ہونے کے برابر
ہے اخراجات اتنے بڑھ گئے ہیں کہ عوام روٹی کی بجائے زہرکاگھونٹ پینے
پرمجبورہیں سیلاب زدگان بھوک وافلاس سے مررہے ہیں ہماری انڈسٹری بند ہورہی
ہے فیصل آباد جہاں گھر گھر کھڈیاں اورچھوٹی انڈسٹری کام کررہی تھی مکمل بند
ہو چکی ہے لوگ اپنی گذر بسر کے لیے مشینری کو لوہے کے بھاؤ فروخت کررہے ہیں
خام مال کی شدید قلت ہو چکی ہے پورٹس پر 4ارب ڈالرز کے کنٹینرز رکے ہوئے
ہیں ایل سیز کے مسائل کی وجہ سے صنعتوں کی کئی شفٹیں بند ہو چکی ہیں خام
مال میسر نہ آنے سے برآمدات بھی بری طرح متاثر ہورہی ہیں معاشی تنزلی کی
وجہ سے 7640ارب کا ٹیکس ہدف پورا نہیں ہو سکا تو آئندہ مالی سال میں9200ارب
کس طرح اکٹھے ہوں گے تاریخ میں پہلی بار7574ارب خسارے کا بجٹ پیش کیا گیا
ہے اور حکومتی وزرا ء سب اچھا کی رپورٹ پیش کر رہے ہیں لیکن اکنامک سروے نے
ہماری معیشت کاپوسٹ مارٹم کرکے رکھ دیا ہے اوپر سے حکومتی اتحادی جماعت
پیپلز پارٹی نے بھی ن لیگ کو ننگا کرنا شروع کردیا ہے پاکستان پیپلز پارٹی
کے رکن اسمبلی عبدالقادر مندوخیل نے قومی اسمبلی میں اپنی تقریر میں کہا کہ
سیلاب سے پاکستان ڈوب کیا 15ارب کے وعدے کئے ایک ٹکا عوام کو اس سے نہیں
ملا بلوچستان کی سڑک نہیں بن رہی ایک بھی موٹروے بلوچستان میں نہیں ہے گیس
بلوچستان سے نکل رہی ہے مگر ان کو گیس نہیں مل رہی ہے گریڈ ایک سے 16کے لیے
35فیصد تنخواہ بڑھائی ہے اور 17گریڈ سے اوپر کا 30فیصد بڑھائی ہے پنشن میں
صرف 17فیصد اضافہ کیا ہے اس سے کیا بنتا ہے کراچی میں گیس ہے اور نہ ہی
پانی ہے ایٹمی پاکستان کے شہر کراچی میں بجلی بھی نہیں ہے گیس کے نئے کنکشن
عوام کو نہیں دیئے جارہے ہیں بیت المال کا بجٹ کم کردیا گیا تنخواہیں نہیں
مل رہی ہیں بجٹ میں عام آدمی کے لیے کچھ نہیں رکھا گیا ہے ریڈیو پاکستان سے
لوگوں کو نکالا گیا ہے پارلیمنٹ لاجز کی یوٹیلٹی سٹور سے گاڑیاں بھر کے
باہر جارہی ہیں مگر میرے حلقہ میں سٹور نہیں بنایا جارہاہے بجٹ غریب کے لیے
نہیں ہے افسران کے لیے ہی ہیں نادرا سب سے بہترین کام کررہا ہے لیکن اس میں
11ہزار ملازمین کو مستقل نہیں کیا جارہا اور سٹیل مل کے 19سو ملازمین کو
مستقل کردیا ہے سول ایسوسی ایشن میں ملازمین کو تنخواہ نہیں مل رہی یہ کچھ
موٹی موٹی باتیں تھی جو پیپلز پارٹی والوں کی طرف سے اپنی ہی حکومت کے خلاف
کی گئی محترم مندوخیل صاحب نے یہ نہیں بتایاکہ انکی ریڈ لائن بلاول بھٹو
زرداری نے غریب ملک کے مظلوم عوام کے پیسے سے بیرون ملک دوروں کی تقریبانصف
سنچری مکمل کرلی ہے جس پر کروڑو ں روپے خرچ بھی آئے ہونگے ان دوروں کا
پاکستان کو کیا فائدہ پہنچا وہ یہ بھی بتادیتے کہ سندھ میں لوگوں کو پانی
کے ٹینکر مافیا سے کب اور کیسے نجات ملے گی اگر وہ اس پر بھی روشنی ڈال
دیتے کہ چیئرمین سینٹ نے ایسے کونسے کارنامے سرانجام دیے ہیں کہ جس کے
بعدانکی مراعات میں غیرمعمولی اضافہ کردیا گیا ہے کیا پاکستان کے کسی شہر
میں تیل کے وسیع ذخائر دریافت ہو گئے ہیں یا نمک کی کانوں سے سونا نکلنا
شروع ہوگیا ہے جو سابق چیئرمینوں سمیت اگلے آنے والے چیئرمینوں اور انکے
خاندان کے افراد کو بھی ڈھیروں سہولتیں دی گئی ہیں ابھی تک منظر عام پر آنے
والی رپورٹ کے مطابق چیئرمین سینیٹ کے ساتھ اب اہلخانہ کو بھی نجی علاج کی
سہولت حاصل ہوگی چیئرمین سینیٹ کی رہائش گاہ کا کرایہ بڑھا کر ڈھائی لاکھ
روپے ماہانہ کر دیا گیا،چیئرمین سینیٹ بیرون ملک سفر میں خاندان کا ایک رکن
ساتھ لے جا سکتے ہیں چیئرمین سرکاری جہاز میں بھی خاندان کے 4افراد کو ساتھ
لے جا سکتے ہیں چیئرمین سینیٹ کے اہلخانہ بھی سرکاری گاڑیاں استعمال کرنے
کے حقدار ہوں گے،مراعات میں اضافے کے بعد چیئرمین سینیٹ 12اہلکاروں پر
مشتمل ذاتی عملہ بھی رکھ سکتے ہیں چیئرمین سینیٹ کے مکان کی تزئین و آرائش
پر 50لاکھ تک خرچ کیے جا سکیں گے چیئرمین سینیٹ اب 18لاکھ روپے تک صوابدیدی
فنڈ بھی استعمال کر سکے گا نئے قانون کے تحت تمام سابق چیئرمین سینیٹ کو
تاحیات اضافی مراعات ملیں گی تمام سابق چیئرمینز کو بھی اب سیکیورٹی کے لیے
درجنوں اہلکار ملیں گے اور بیرون ملک سفر میں چیئرمین سینیٹ کو نائب صدر کا
پروٹوکول ملے گا سینیٹ نے چیئرمین کی مراعات میں اضافے کایہ بل 16جون کو
منظور کیا تھا جوبجٹ سیشن کے بعد منظوری کے لیے قومی اسمبلی بھیجا جائے گا
یہاں ایک اور خوشی کی خبر بھی ہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے 27 سال بعد کرایہ
دار کو بے دخل کرکے مالک مکان کے حق میں فیصلہ سنا دیاعدالت عالیہ نے
درخواست دائر کرنے والے سائل کے انتقال کے بعد یہ فیصلہ سنایا تحریری فیصلے
میں کہا گیا ہے کہ باغبان پورہ کے محمد بلال نے 1995 میں کرایہ داری کا
معاہدہ کیاجو موجودہ قانون کرایہ داری ایکٹ کے تقاضوں کے مطابق ہے بلال کی
رینٹ کنٹرولر کے پاس کرایہ دار کی بے دخلی کی درخواست 1999 میں خارج ہوگئی
تھی۔ان حالات میں لوگ پاکستان سے نہیں بھاگیں گے تو پھر خودکشی کرینگے یا
پھر روز جیئے گے روز مریں گے ۔
|