ایکسپو2030کی میزبانی کیلئے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی فرانس کے صدر سے ملاقات

سعودی عرب ویژن 2030کے تحت بین الاقوامی سطح پر دنیا کے بیشتر ممالک سے بہتراور خوشگوار تعلقات بنائے رکھنے یا قائم کرنے اور معاشی استحکام و خوشحالی کیلئے نمایاں کارکردگی کو اہمیت دیتے ہوئے مملکعتِ سعودی عرب کو دنیا کے نقشے میں منفرد مقام دینا چاہتا ہے۔سعودی ولیعہد و وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان نے چہارشنبہ14؍ جون کو فرانس کے دورے پر روانہ ہوئے اور فرانس کے صدر ایمانوئل میکخواں سیپیرس کے ایلسی پیلس میں جمعہ کے روز ملاقات کی ۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق صدر فرانس اور شہزادہ محمد بن سلمان کے درمیان گرمجوشی کے ساتھ ملاقات ہوئی۔ پیر کی رات کو شہزادہ محمد بن سلمان نے پیرس میں ایکسپو 2030کی میزبانی کیلئے نامزدگی کے حوالے سے سعودی عرب کی سرکاری استقبالیہ تقریب میں شرکت کی۔ بیورو انٹرنیشنل ڈیس ایکسپوزیشنزو جو اس نمائش کا انعقاد کرتا ہے اس کے 179 رکن ممالک کے نمائندے تقریب میں شریک تھے۔ عرب نیوز اورالاخباریہ کے مطابق یہ استقبالیہ تقریب ایکسپو کی میزبانی کیلئے ممالک کی نامزدگی کے طریقہ کار کا ایک اہم حصہتھی۔واضح رہے کہ ورلڈ ایکسپو 2030 کے میزبان ملک کے انتخاب کیلئے ووٹنگ اس سال نومبر میں ہوگی۔ایکسپو 2030 کی میزبانی کی دوڑ میں ریاض کے ساتھ کورین سٹی پوسان، یوکرینی شہر اوڈیسا اور اٹلی کا روم شامل ہیں۔ریاض ایکسپو 2030 کیلئے یکم؍ اکتوبر 2030 کی تاریخ تجویز کی گئی ہے جو مارچ 2031 تک جاری رہے گا۔بتایاجاتا ہے کہ یہ چینی کیلنڈر کے نئے سال، کرسمس اور رمضان کے ساتھ آرہا ہے۔ علاوہ ازیں یہی ایکسپو نمائشوں کی نگراں بین الاقوامی ایجنسی کی سو ویں سالگرہ کا بھی وقت ہے۔ استقبالیہ تقریب کا مقصد ایکسپو کی میزبانی کے حوالے سے ریاض کی تیاریوں ، اسکیموں اور منصوبوں کو متعارف کرانا ہے۔ استقبالیہ کا اہتمام ریاض رائل اتھارٹی کی جانب سے کیا گیا۔ سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان اتھارٹی کے سربراہ بھی ہیں۔ تقریب کے دوران ریاض رائل کمیشن سعودی دارالحکومت کی ثقافتی اور تمدنی صلاحیتوں کو اجاگرکرنے کے ساتھ اس کی سیاسی و اقتصادی حیثیت کو نمایاں کیا گیا۔ریاض کے محل وقوع کی انفرادیت پر روشنی ڈالنے کے علاوہ یہ بھی بتایا گیا کہ ریاض کا انفراسٹریکچر بڑے انٹرنیشنل ایونٹس کے انعقاد کے لئے موزوں ہے۔فرانسیسی سینیٹر اور اہم سیاست داں نیتالی گولے کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کو ورلڈ ایکسپو2030 کی میزبانی ملنے سے ریاض میں اس کا انعقاد’’ سعودی ویژن 2030‘‘ کا نقطہ عروج ہوگا۔عرب نیوز کے ساتھ انٹرویو میں سینئر سیاست داں نے پیر کو کہا کہ ورلڈ ایکسپو 2030 ایک ایسا تاریخی منصوبہ ہے جو سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان کی زیرنگرانی منصوبوں سے مطابقت رکھتا ہے۔ورلڈ ایکسپو2030 کی میزبانی کیلئے جنوبی کوریا، اٹلی اور یوکرین نے بھی درخواست دے رکھی ہے، فرانس پہلے ہی ریاض کی حمایت کا اعلان کر چکا ہے جب کہ میزبان شہر کی نامزدگی کے لیے ووٹنگ رواں سال نومبر میں ہوگی۔سعودی عرب نے گزشتہ سال اکٹوبر میں باضابطہ طو رپر ولیعہد کی جانب سے بھیجے گئے خط کے ذریعہ ریاض میں 2030ورلڈ ایکسپو کی میزبانی کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ورلڈ ایکسپو 2030 کا عنوان تبدیلی کا دور اور مستقبل کے مقصد کے لئے ایک ساتھ ہے، اس عالمی نمائش کا انعقاد جیسا کہ اوپر بتایا گیا ہے یکم؍ اکتوبر 2030 سے کیا جائے گا اور یہ عالمی نمائش31؍ مارچ 2031تک جاری رہے گی۔سعودی ویژن 2030 ایک اسٹریٹجک منصوبہ ہے جو مملکت کی معیشت کے استحکام کے لیے تیل پر انحصار کم کرنے اور ایک متحرک معاشرے کی ترقی کے لیے بنایا گیا ہے جس کی اہم خصوصیات میں سعودی ورثے اور اسلامی ثقافت کی حمایت شامل ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق فرانسیسی رہنما نیتالی گولے نے بتایا کہ میں نے 2016 میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے پیرس میں ملاقات کی تھی اور سعودی ویژن 2030 کے بارے میں تفصیلی بات چیت ہوئی اور انہیں پرعزم پایا۔ سینئر سینیٹر نے مزید کہا کہ میں تقریبا 20 سال سے سعودی عرب کا دورہ کر رہی ہوں اور جو لوگ سعودی عرب کو نہیں جانتے وہ اس میں فرق محسوس نہیں کر سکتے۔فرانسیسی سیاست داں کا خیال ہے کہ ورلڈ ایکسپو 2030 مملکت کیلئے ویژن 2030 کی کامیابی کو سیاحت کے حوالے سے مزید ابھارنے کا ایک نادر موقع ہو سکتا ہے اور یہاں سیاحت کا آغاز العلا سے شروع ہو چکا ہے جس میں فرانسیسیوں کے زیر انتظام کئی منصوبے جاری ہیں۔ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان نے فرنس کے دارالحکومت پیرس میں انٹرنیشنل فیسٹیول آفس کے سربراہ دیمتری کیرکنٹزس سے ملاقات کی۔سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق ملاقات کے دوران ریاض ایکسپو 2023کے حوالے سے بات چیت ہوئی ہے۔ملاقات کے دوران وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان،وزیر مملکت انجینئر ابراہیم السلطان اور فرانس میں سعودی سفیر فہد الرویلی بھی موجود تھے۔

سعودی کابینہ کا اجلاس منگل کو جدہ کے قصر السلام میں شاہ سلمان بن عبدالعزیم کی صدارت میں منعقد ہوا اس موقع پر کابینہ نے زائرین حج کی ارض مقدس آمد میں سہولتیں اور انہیں فراہم کی جانے والی معیاری خدمات جاری رکھنے کی ستائش کی۔ اس موقع پر اجلاس میں کہا گیا کہ ’یہ سب ویژن 2030کے اہداف کے عین مطابق ہے۔ بتایا گیا کہ حرمین شریفین نیز مشاعر مقدسہ (منیٰ، مزدلفہ اور عرفات) میں نافذ کیے جانے والے تاریخی منصوبوں کا نتیجہ ہے‘۔کابینہ نے ولیعہد محمد بن سلمان کے دورہ فرانس سے خوشگوار نتائج کی توقع ظاہر کی اور فرانس کے ساتھ سعودی عرب کے منفرد تعلقات، دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی نیز باہمی دلچسپی کے متعدد علاقائی و بین الاقوامی مسائل کے حوالے سے تعاون جاری رکھنے کے امور کا جائزہ لیا۔سعودی کابینہ نے ایکسپو 2030کی میزبانی کیلئے ریاض کی نامزدگی کی حمایت کرنے والے ممالک کا شکریہ ادا کیا۔ اجلاس میں اس عزم کا اظہارکیا گیا کہ ’ریاض میں ایکسپو2030کا انعقاد سعودی عرب کے لئے اپنے کارناموں خصوصاً بے مثال قومی تبدیلی سے دنیا بھر کے اقوام و ممالک کو متعارف کرانے کا بہترین موقع ثابت ہوگی‘۔ مزید یہ بھی کہا گیا کہ ’یہ مستقبل میں جھانکنے کیلئے عالمی برادری کے ساتھ مضبوط تعاون کا پلیٹ فارم ثابت ہوگی اس کی بدولت اہم بین الاقوامی چیلنجوں کے حل اور اس حوالے سے بیداری کا معیار بلند کرنے کے مواقع ملیں گے‘۔ ان دنوں مرکزِ اسلامی سعودی عرب میں بین الاقوامی سطح سے عازمین حج و عمرہ لاکھوں کی تعداد میں پہنچ چکے ہیں اور مزید لاکھوں عازمین پہنچنے والے ہیں ۔ سعودی عرب کی شاہی حکومت ان لاکھوں عازمین کو ہر طرح کی سہولتیں فراہم کرنے کی سعی کرتی ہے۔ صفائی و ستھرائی کا جو نظم حرمین شریفین اور مقاماتِ مقدسہ میں کیا جاتا ہے وہ لائق ستائش ہے۔ اسی طرح کھانے پینے کے انتظامات اس سال مزید بہتر اور منفرد بنادیئے گئے ہیں۔

اس سال شیخ ڈاکٹر یوسف بن محمد بن سعید خطبہ عرفہ دیں گے
حرمین انتظامیہ نے کہا ہے کہ اس سال شیخ ڈاکٹر یوسف بن محمدبن سعید خطبہ عرفہ دیں گے۔واضح رہے کہ شیخ ڈاکٹر یوسف بن محمد بن سعید سربرآوردہ علما کونسل کے رکن ہیں جبکہ مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ بندر بلیلہ کو احتیاطی طور پر امام مقرر کیا گیا ہے۔حرمین شریفین انتظامیہ کے سربراہ شیخ ڈاکٹر عبد الرحمن السدیس نے سعودی قیادت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے شیخ یوسف بن سعید کو مبارکباد پیش کی ہے۔ خیال رہے کہ تیسری سعودی ریاست کے دور میں گزشتہ ایک سو سال کے دوران 14 خطیبوں نے یوم عرفہ کا خطبہ دیا ہے۔عرفات میں واقع مسجد نمرہ میں سب سے زیادہ خطبہ دینے والے سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ عبد العزیز آل الشیخ ہیں جنہوں نے 34 مرتبہ خطبہ دیا ہے۔دوسرے نمبر پر شیخ عبد اﷲ بن حسن آل الشیخ ہیں جنہوں نے مسلسل 25 سال تک عرفہ کا خطبہ دیا ہے۔

مشاعر مقدسہ میں عازمین حج کیلئے 30 ملین خوراک پیکٹس کا انتظام
مکہ مکرمہ میونسپلٹی کے ترجمان اسامہ الزیتونی کے مطابق ’289 کیٹرنگ کمپنیاں مشاعر مقدسہ (منٰی، مزدلفہ اورعرفات) میں 30 ملین خوراک پیکٹس فراہم کریں گی۔‘اسامہ الزیتونی نے بتایا کہ ’یہ پیکٹس سعودی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی (ایس ایف ڈی اے) کے ضوابط کے عین مطابق ہونگے۔‘ العربیہ نیٹ کے مطابق مکہ مکرمہ میں اشیائے خوردونوش کے ٹھیکے داروں کے سربراہ احمد الشریف نے کہا ہے کہ ’اس سال حج مقامات پر تقریباً 30 ملین خوراک کے پیکٹس کا ٹھیکہ لینے کیلئے کیٹرنگ کمپنیوں میں کانٹے کا مقابلہ تھا۔ ان میں سے 289 کمپنیاں ایس ایف ڈی اے کی شرائط پر پوری اتری ہیں۔‘بتایاجاتا ہیکہ ’یہ کمپنیاں روزانہ تین وقت کا کھانا حجاج کو پیش کرینگی۔ جو 30 ملین خوراک پیکٹس پر مشتمل ہے۔ اس کے علاوہ درمیان میں کھانے پینے کے لیے ہلکی پھلکی اشیا فراہم کی جائیں گی۔‘ ان میں جوس، لسی، پانی، تازہ پھل، ٹھنڈے اور گرم مشروبات شامل ہیں۔ اس کا اہتمام منٰی، مزدلفہ اورعرفات میں ہو گا۔‘ حاجیوں کی مرضی کے مطابق مختلف خوراک کے پیکٹس تقسیم کیے جائیں گے۔ ’کھانے پینے کی اشیا کی تیاری اور فراہمی تربیت یافتہ عملے کے ذریعے کی جائے گی۔‘ اس طرح سعودی عرب نے پہلی مرتبہ اتنے بڑے پیمانے پر خوراک پیکٹس کا انتظام کرکے ایک نئی مثال قائم کرے گا۔

ترک صدر اردغان اس سال برآمدات کا حجم 265 بلین ڈالر تک لے جانے کیلئے پر عزم
ترک صدر رجب طیب ایردغان نے استنبول میں ترک ایکسپورٹرز اسمبلی کی 30ویں عام جنرل اسمبلی اور ایکسپورٹ چیمپئنز ایوارڈ کی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔اس موقع پر صدر اردغان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی منفی اقتصادی نقطہ نظر کے باوجود ہم اس سال کے آخر تک 265 بلین ڈالر مالیت کی برآمدات حاصل کرنا چاہتے ہیں اور 256 بلین ڈالر کی اگلے سال تک۔صدر اردغان کا کہنا تھا کہ ہماری (ترکیہ کی)اشیاء کی برآمدات 12.9 فیصد اضافے کے ساتھ 254.2 ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ہماری دفاعی برآمدات تقریبا 37 فیصد اضافے کے ساتھ 4.3 بلین ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ہماری برآمد کرنے والی فرموں کی تعداد میں 10 فیصد اضافہ ہوا ہے اورانکی تعداد 114،561 تک پہنچ چکی ہے۔صدر اردغان نے کہا کہ معیشت پر زلزلوں کے منفی اثرات کمزور ہو رہے،6؍ فروری کو آنے والے زلزلوں کی طرف توجہ مبذول کرواتے ہوئے ان کا کہنا تھاکہ وہ زلزلوں سے متاثرہ شہروں کو مزید محفوظ، زیادہ متحرک اور خوشحال بنائیں گے۔انکا کہنا تھا کہ اﷲ کا شکر ہے کے گزرتے وقت کے ساتھ زلزلوں کے منفی اثرات کم ہو رہے ہیں اور ہماری برآمدات میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔صدر اردغان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے اہداف کی طرف گامزن ہیں۔انکا کہنا تھا کہ ہم سرمایہ کاری، روزگار، پیداوار، برامدات اور کرنٹ اکاونٹس سرپلس کے ذریعے ترقی کے محور پر اپنے اہداف کی طرف بڑھیں گے۔ہم بحیرہ اسود کی قدرتی گیس، گبر تیل، آقویونیوکلیئر پاور پلانٹ اور قابل تجدید وسائل کے ساتھ توانائی کے بوجھ کو کم کریں گے، جو بیرونی تجارت میں ہمارا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔انہوں نے فارن پالیسی میں ترکیہ کے اقدامات کے حوالے سے کہا کہ گزشتہ 21 سالوں میں خارجہ پالیسی میں ترکیہ کے اقدامات نے ایک اہم کرادار ادا کیا ہے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے صدر رجب طیب اردغان کا کہنا تھا کہ آفریقہ میں ہمارے سفارتخانوں کی تعداد 12 سے بڑھ کر 44 ہو چکی ہے اور ہمارا تجارتی حجم 4.3 بلین تک پہنچ چکا ہے۔لاطینی امریکہ میں ہمارے سفارتخانوں کی تعداد6 سے بڑھ کر 18 تک پہنچ گئی ہے۔ایشیاء کے تجارتی حجم میں سال 2019 سے لے کر اب تک 40 فیصد اضافہ ہوا ہے۔صدر کا کہنا تھا کہ ترکیہ کا سفارتی نمائندہ نیٹ ورک جتنا وسیع ہے اسکی برآمدات اتنی ہی زیادہ ہیں۔اب دیکھنا ہیکہ صدر رجب طیب اردغان کو ترک عوام نے تیسری مرتبہ اپنا صدر بنایا ہے اور ان سے کئی توقعات وابستہ کررکھی ہیں۔ اردغان اپنے عوام کے توقعات پر کس طرح مکمل کرپائینگے یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا اتنا ضروری ہے کہ رجب طیب اردغان کی قائدانہ صلاحیتیں ترک عوام کو عالمی سطح پر پھر ایک مرتبہ نمایاں کرینگی۔

Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid
About the Author: Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid Read More Articles by Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid: 352 Articles with 209881 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.