فرقہ "فرق" سے نکلا ہے جس کا مطلب ہے کہ تفریق پیدا کرنا۔۔۔
یعنی دین میں پھوٹ ڈالنا،گروہ گروہ ہو جانا،مختلف ٹولے بنا لینا جو حق کی ضد میں
ہوں اور یوں مسلک پرستی کا شکار ہو جانا۔۔۔۔۔
مگر اللہ نے سورہ آل عمران 103 نمبر آیت میں منع کر دیا کہ "تم سب مل کر اللہ کی
رسی کو مضبوطی سے تھامے رہو اور تفرقے میں نہ پڑو"
بلکہ یہ بھی واضح کر دیا کہ اگر تفرقے میں پڑو گے تو مشرک گردانے جاو گے جیسا کہ
سورہ الروم 31،32نمبر آیت میں فرمایا کہ"مشرکوں کی طرح نہ ہو جانا جنہوں نے اپنے
دین میں تفرقہ ڈالا اور گروہ گروہ ہو گئے۔
یہی نہیں بلکہ سورہ آل عمران کی 105 نمبر آیت میں ایسا کرنے والوں کو عذاب عظیم کی
وعید بھی سنا دی کہ "ان لوگوں کی طرح نہ ہو جانا جنہوں نے تفرقہ ڈالا اور واضح
احکام آجانے کے بعد اختلاف کیا،اور انہی لوگوں کے لیے دردناک عذاب ہے"
اس کے ساتھ ہی سورہ الانعام 159 نمبر آیت میں اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی
متنبہ کر دیا کہ " جن لوگوں نے اپنے دین میں تفرقہ ڈالا اور گروہ گروہ ہو گئے آپ کو
ان سے کوئی سروکار نہیں،ان کا معاملہ تو اللہ کے سپرد ہے پھر جو کچھ وہ کرتے رہے وہ
انکو(سب)بتا دے گا"
اور سورہ حج میں مالک کائنات نے ہمارا نام ہمیں بتا دیا یعنی "مسلمان" ۔۔۔۔۔
مگر آج لوگ بڑے بڑے خوش نما نام رکھ کر فرقوں اور مسلکوں میں بٹ گئے ہیں جن ناموں
سے آپ سب بھی یقیناً واقف ہیں، اور پھر ان ناموں کی دلیل یہ پیش کی جاتی ہے کہ یہ
ہمارا فرقہ نہیں بلکہ ہم نے پہچان کے لیے یہ نام رکھا ہے۔
آخر کس چیز کی پہچان،،،، الگ ہونے ہی کی نا..
اور یاد رکھیے کہ ان سب کے فرقہ ہونے پر دلیل ان کا نام ہی نہیں بلکہ ان کے قرآن
وحدیث سے ٹکرانے والے عقائد واعمال بھی ہیں.
ان فرقوں اور فرقہ وارانہ ناموں کے رائج ہونے کا ہی نتیجہ ہے کہ، آج اگر کوئی ہم سے
پوچھ لے کہ آپ کون ہو اور ہمارا جواب یہ ہو کہ جی ہم مسلم ہیں۔۔۔۔۔توں ہمارے مسلمان
ہونے پر وہ کچھ یوں سوالیہ نشان لگاتے ہیں کہ جی کونسا مسلمان؟؟؟؟؟
مگر جب قرآن کی آیات ان کو لاجواب کر دیتی ہیں تو اپنے حق میں کوئی جواز لانے کی
غرض سے پھر احادیث کو غلط رنگ دینے لگتے ہیں۔ ابوداود کی حدیث ہے کہ "نبی صلی اللہ
علیہ وسلم نے فرمایا یہود اکہتر یا بہتر فرقوں میں تقسیم ہو گئے۔اسی طرح نصاری بھی
اکہتر یا بہتر فرقوں میں بٹ گئے اور میری امت تہتر فرقوں میں بٹ جائے گی، کہ ان
تہتر فرقوں میں سے صرف ایک فرقہ جنت میں جائے گا اور یہ وہ فرقہ ہو گا جو ہمیشہ حق
پر اور میری سنت پر قائم رہے گا" اتنی سی بات کر کے یہ ثابت کرتے ہیں کہ تہتر فرقے
تے بننے ہی بننے نیں، لہذا تسی سانوں سمجھاؤ نا۔۔ مگر افسوس انکےذہن اس بات کو فرقہ
میں بٹے رہنے کی دلیل سمجھتے ہیں۔۔ جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو متنبہ
کیا کہ کہیں تم بھی نہ بٹ جانا، ان یہودیوں کی طرح۔۔۔۔ ان عیسائیوں کی طرح۔۔۔ متنبہ
کر دیا نبی ص نے اپنی امت کے ہر شخص کو کہ اسلام پر ہی قائم رہنا۔۔ کیہں قرآن سے ہٹ
کر الگ ٹولہ نہ بنا لینا۔۔۔۔۔
مگر کہتے ہیں کہ ہمیں تو بٹ ہی جانا ہے۔۔۔۔۔اپنے ذہن کا ایک بار پھر سہارا لیے کہتے
ہیں کہ وہ ایک فرقہ جو جنت کا حقدار ہو گا،وہ بھی تو کوئی فرقہ ہی ہے نا۔تو پھر تم
ہمیں کیوں روکتے ہو فرقہ بنانے سے؟؟ ارے اللہ کے بندے یہ بات استعارہ کے طور پر کہی
گئی ہے کہ زیادہ لوگ دین سے پھرے ہوئے ہوں گے اور بہت کم ہوں گے جو دین حق پر ہوں
گے۔۔۔اور وہ مسلم جماعت ہو گی۔۔۔ان کے عقائد قرآن و حدیث سے ٹکراتے نہیں ہوں
گے۔۔۔تو کیا تم قرآن کی ہر ایک آیت کو یوں تسلیم کرتے ہو کے "ہم نے سنا اور اطاعت
کی"
اگر کرتے ہو تو پھر مسلم بنو۔۔۔۔ہر حال میں صرف مسلم۔۔
بخاری میں حذیفہ بن یمان رض سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ
مسلمانوں کہ جماعت اور امام کے ساتھ رہو،میں نے کہا اگر ان کی جماعت اور امام نہ
ہوں تو ۔فرمایا کہ ان تمام فرقوں سے علیحدہ ہو جاو اگرچہ تجھے درخت کی جڑ چبانی پڑے
یہاں تک کہ اس حال میں تیری موت آ جائے۔
رب العزت سے دعا ہے کہ مالک ہمیں حق بات کے سمجھنے اور اس پر عمل پیرا ہونے کی
توفیق عطا فرمائے اور ہمیں زندگی دے تو اسلام پر اور موت دے تو ایمان پر
جزاک اللہ
|