بلوچستان میں اغواء و گمشدگیوں متعلق ھیومن رائٹس واچ کی رپورٹ

بلوچستان میں سیاسی رہنماؤں وکارکنوں سمیت مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے بلوچوں کے اغواء، گمشدگیوں اور قتل کرکے لاشیں ویرانوں میں پھینکنے کا مسئلہ اب دنیا بھر کی نظروں میں آچکا ہے اور اس ضمن میں بعض انسانی حقوق کے اداروں کی طرف سے یہ مطالبہ زور پکڑتا جارہا ہے کہ پاکستانی حکومت اس انسانیت سوز سلسلے کو بند کروائے-

بلوچوں کے اغواء ، گمشدگی اور تشدد زدہ لاشوں کی برآمدگی کے بارے میں جن انسانی حقوق کے اداروں نے اب تک آواز اٹھائی ہے ان میں ہیومن رائٹس واچ، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ایشیائی انسانی حقوق کی تنظیم قابل ذکر ہے، اگرچہ بین الااقوامی سطح پر امریکہ کی جانب سے اپنی جاردی کردہ سالانہ رپورٹ میں بھی بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالی کا تذکرہ کرتے ہوئے اظہار تشویش کیا گیا ہے لیکن مبصرین اس ضمن میں دنیا میں امریکہ سمیت تمام حکومتوں کے کردار کو پاکستانی حکمرانوں سے وابستہ مبینہ مفادات کے تابع قرار دیتے ہیں اور یہی مفاداتی مجبوری انہیں بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالی پر خاموش رکھے ہوئے ہے- تاہم مختلف انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے لاپتہ بلوچوں کے مسئلے کو دنیا کے سامنے لانے کے عمل سے دیگر بین الااقوامی اداروں و حکمتوں کا لاتعلق زیادہ عرصہ تک ممکن نظر نہیں آتا- ان حلقوں کے مطابق ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹس میں بلوچوں کے اغواء اور لاشوں کی برآمدگی میں پاکستانی سکیورٹی اداروں کو ملوث قرار دے کر پاکستانی حکومت کو عالمی سطح پر جوابدہی کے مقام پر لاکھڑا کردیا ہے، جبکہ خطے اور دنیا میں بدلتے ہوئے حالات کے پیش نظر بعض حلقے یہ امکان ظاہر کررہے ہیں کہ اگر بلوچوں کے اغواء، گمشدگیوں اور لاشوں کے پھینکنے کا سلسلہ فوری بند نہیں ہوتا تو معاملہ عالمی انصاف کے اداروں تک بھی پہنچ سکتا ہے، کیونکہ بلوچ سیاسی وعوامی حلقے اور متاثرہ لواحقین ریاست پر جنگی جرائم کا مقدمہ چلانے کا مطالبہ کررہے ہیں، جس کو عالمی انسانی حقوق اور امن وانصاف کے اداروں کی بھی حمایت حاصل ہوسکتی ہے- لہٰذا مبصرین کا کہنا ہے کہ ریاست کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر لاپتہ بلوچوں کو بازیاب اور لاشیں پھینکنے کے گھناؤنے عمل کوبندکرائے-
Baloch Voice
About the Author: Baloch Voice Read More Articles by Baloch Voice: 2 Articles with 1231 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.