ہلکی سی بارش ہوجائے تو کے کے ایچ، ڈرن تا رائیکوٹ پل روڈ(تتہ پانی روڈ) بلاک ہوجاتا ہے اور سینکڑوں سیاح اور دیگر مسافر خطرے میں رہتے اور گھنٹوں گھنٹوں بلاک ہونے کی وجہ سے مریضوں اور میتوں کیساتھ خواتین اور بچوں کو بھی خطرناک قسم کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا. سال پہلے متبادل روڈ یعنی ڈرن سے رائیکوٹ پل تک کا ٹینڈر ہوا. تھوڑا سا کام ہوا پھر سب غائب.
ٹھیکیدار غائب محکمہ غائب
یہ روڈ چھ ماہ میں بننا تھا، اٹھارہ ماہ ہورہے ہیں. لگتا ہے محکمہ اور ٹھیکیدار کی ملی بھگت سے سیاح اور مسافر یوں مزید کئی سال خوار ہوتے رہیں گے اور انسانی جانوں کا ضیاع اور گاڑیوں کی تباہی ہوتی رہے گی.
اور اتفاق سے تب کچھ انقلابی متبادل روڈ بنوانے کے لیے دھرنے دینے پر تلے تھے. اب وہ ان انقلابی بھی مکمل خاموش ہیں. آخر کیوں؟ اب سیاح اور مسافر پریشان نہیں. ہم نے آج سے پندرہ سال پہلے باقاعدہ اخباری کالموں کے ذریعے اس روڈ کا مطالبہ کیا تھا.
اور اتفاق سے کچھ ناہنجار تو ایسی آواز اٹھانے یا تبصرہ کرنے پر اول فول بکنا شروع کرتے ہیں. خیر
ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام سوشل ایکٹوسٹ اور صحافی حضرات اس ایشو کو ہائی لائٹ کریں تاکہ جلد از جلد یہ روڈ مکمل ہو اور سیاح اور جی بی کے مسافر سخت قسم کی مالی و جانی اذیت سے بچ جائیں.
احباب کیا کہتے ہیں؟
|