اہمیت تو لفظوں کی ہوتی ہے ،کبھی یہ لفظ دلوں پر راج کرتے ہیں ،کبھی یہ لفظ روح تک وار کا سبب بنتے ہیں ،پھر یہی لفظوں کی مالا اختلاف کا ڈھیر بنتا ہے ،پھر اسی ڈھیر کے ہر لفظ کے پس منظر میں ایک کہانی پوشیدہ نظر آتی ہے ،یہ کہانیاں تب تک پوشیدہ ہی رہتی ہیں جب تک اختلاف برداشت کی دہلیز پار کر کے زبان پر نہیں آ جاتے ۔۔۔۔اور پھر یہ ڈھیر سے دوری کے لفظ زبان سے ایسے نکلتے ہیں جیسے آسمان سے بارش کے قطرے زمین پر گرتے ہیں ۔۔۔
|