چین اور برکس تعاون کی نئی شروعات

حالیہ عرصے میں دنیا نے دیکھا ہے کہ برکس میکانزم نے زیادہ سے زیادہ ممالک کو ایک ساتھ چلنے اور مزید منصفانہ اور جامع عالمی نظام کی جانب کام کرنے کی ترغیب دی ہے۔اپنے آغاز سے ہی برکس ممالک تجارت اور تعاون کو بہتر بنانے کے لئے پرعزم رہے ہیں اور انہوں نے اس مقصد کو کامیابی سے حاصل کیا ہے۔اس دوران برکس ممالک تجارت اور تعاون کو مضبوط بنانے کے لئے کھلے پن، شمولیت اور فائدہ مند تعاون کے برکس جذبے کو برقرار رکھے ہوئے ہیں، جس سے کووڈ 19 وبائی صورتحال کے بعد معاشی بحالی کو فروغ دینے میں بھی مدد مل رہی ہے۔
اسی جذبے کی روشنی میں ایک ایسے وقت میں جب دنیا اضطراب کے ایک نئے دور میں داخل ہو چکی ہے، برکس ممالک نے جوہانسبرگ میں منعقدہ 15ویں برکس سمٹ کے دوران "برکس تعاون" کو گہرا کرنے اور گروپ کی توسیع کو تیز کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔برکس کے ایک اہم ذمہ دار رکن اور دنیا کی دوسری بڑی معیشت کے رہنماء کی حیثیت سے سمٹ سے اپنے کلیدی خطاب میں چینی صدر شی جن پھنگ نے کاروباری اور مالیاتی تعاون کو گہرا کرنے، سیاسی اور سیکیورٹی تعاون کو وسعت دینے، افرادی تبادلوں میں اضافے اور عالمی گورننس کو بہتر بنانے کی کوششوں پر زور دیا۔چینی صدر نے اپنے خطاب میں کہا کہ برکس ممالک بین الاقوامی منظر نامے کی تشکیل میں ایک اہم قوت ہیں۔ برکس ممالک آزادانہ طور پر ترقی کے راستے کا انتخاب کر رہے ہیں، مشترکہ طور پر ترقی کے حق کا دفاع کر رہے ہیں، اور مل کر جدیدیت کی جانب بڑھ رہے ہیں۔متعلقہ ممالک ہمیشہ کھلے پن، جامعیت اور جیت جیت تعاون کے برکس جذبے پر کاربند رہے ہیں، اور برکس تعاون کو ایک نئی سطح پر لے جانے اور پانچوں ممالک کی ترقی میں مدد دینے کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔برکس نے ہمیشہ بین الاقوامی انصاف پسندی کی راہ اختیار کی ہے اور بڑے بین الاقوامی اور علاقائی مسائل پر انصاف کو برقرار رکھا، اور ابھرتی ہوئی معیشتوں کو فروغ دیا، تاکہ ترقی پذیر ممالک کی آواز اور اثر کو مضبوط بنایا جا سکے ۔
شی جن پھنگ نے اپنے خطاب میں واضح کیا کہ برکس تعاون مستقبل کی شروعات کے ایک اہم مرحلے پر ہے۔اس دوران ہمیں اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے لیے معاشی، تجارتی اور مالیاتی تعاون کو گہرا کرنے کی ضرورت ہے۔ ترقی تمام ممالک کا ناقابل تنسیخ حق ہے، چند ممالک کا "پیٹنٹ" نہیں۔ برکس ممالک کو ترقی اور احیاء کے راستے پر ایک دوسرے کا ساتھی بننا چاہیے، اور "تقسیم اور ٹوٹی ہوئی چینز " اور معاشی جبر کی مخالفت کرنی چاہیے۔انہوں نے زور دیا کہ عملی تعاون پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے، خاص طور پر ڈیجیٹل معیشت، سبز ترقی، سپلائی چین اور دیگر شعبوں جیسے معیشت، تجارت اور مالیات میں تبادلوں کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔چینی صدر کی جانب سے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا گیا کہ ہمیں امن و آشتی کو برقرار رکھنے کے لیے سیاسی اور سیکورٹی تعاون کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔ اس وقت سرد جنگ کی ذہنیت بدستور موجود ہے اور جغرافیائی سیاسی صورتحال سنگین ہے۔ تمام ممالک کے لوگ اچھے سیکورٹی ماحول کے منتظر ہیں۔ بین الاقوامی سلامتی ناقابل تقسیم ہے۔ دوسرے ممالک کے مفادات کی قیمت پر اپنے تحفظ کاحصول بالآخر خود کو ہی نقصان پہنچائے گا۔شی جن پھنگ کا مزید یہ بھی کہنا تھا کہ ہمیں افرادی اور ثقافتی تبادلوں کو مضبوط کرنے اور تہذیبوں کے درمیان باہمی سیکھنے کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔انسانی تاریخ کسی ایک تہذیب یا ایک نظام سے مکمل نہیں ہوتی ۔ہمیں انصاف کو برقرار رکھنا چاہیے اور عالمی حکمرانی کو بہتر بنانا چاہیے۔ عالمی گورننس کو مضبوط بنانا بین الاقوامی برادری کے لیے ترقی کے مواقع بانٹنے اور عالمی چیلنجوں کا جواب دینے کے لیے صحیح انتخاب ہے۔ برکس ممالک کو حقیقی کثیرالجہتی پر عمل کرنا چاہیے، اقوام متحدہ کے ساتھ بین الاقوامی نظام کو بنیادی طور پر برقرار رکھنا چاہیے، ڈبلیو ٹی او کے ساتھ کثیرالطرفہ تجارتی نظام کی حمایت اور اسے مضبوط بنانا چاہیے، اور "چھوٹے حلقوں" اور "چھوٹے گروہوں" کی تشکیل کی مخالفت کرنی چاہیے۔
چینی صدر نے مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کا برکس تعاون میں حصہ لینے کا جوش بڑھ رہا ہے اور بہت سے ترقی پذیر ممالک نے برکس تعاون کے نظام میں شامل ہونے کے لیے درخواستیں دی ہیں۔انہوں نے کہا کہ کھلے پن، جامعیت، اور جیت جیت تعاون کے برکس جذبے کو برقرار رکھتے ہوئے مزید ممالک کو برکس خاندان میں شامل ہونے کی اجازت دینی چاہیے، دانش اور طاقت کو جمع کرنا چاہیے، اور عالمی گورننس کی ترقی کو زیادہ منصفانہ اور معقول سمت میں فروغ دینا چاہیے۔حقائق کے تناظر میں چینی صدر نے اپنے خطاب میں جہاں برکس تعاون کو آگے بڑھانے کا ایک روڈمیپ وضع کیا وہاں دنیا کو درپیش مختلف چیلنجز کے حل کا بھی ایک فارمولہ پیش کیا تاکہ امن و سلامتی کی بنیاد پر ہی پائیدار ترقی کی جانب آگے بڑھا جا سکے۔

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1330 Articles with 619619 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More