بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کی نئی دہائی کا آغاز

چین آئندہ ماہ اکتوبر میں تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ بین الاقوامی تعاون فورم کی میزبانی کرے گا۔بیجنگ میں منعقد ہونے والا یہ فورم نہ صرف بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کی 10 ویں سالگرہ کے موقع پر یادگا تقریبات میں انتہائی نمایاں سرگرمی ہے، بلکہ تمام شراکت داروں کے لئے اعلیٰ معیار کے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کی منصوبہ بندی کے لئے ایک اہم پلیٹ فارم بھی ہے۔چین اپنے دیگر شراکت داروں کے ہمراہ اس فورم کے انعقاد کو ایک موقع کے طور پر لے گا تاکہ گزشتہ دس سالوں میں حاصل شدہ کامیابیوں کا جائزہ لیا جاسکے ، مستقبل کے لئے لائحہ عمل تشکیل دیا جاسکے ، اور اعلیٰ معیار کے بی آر آئی تعاون میں مسلسل پیش رفت کی رہنمائی کی جاسکے۔وسیع تناظر میں اس فورم کے انعقاد سے شاہراہ ریشم کے نئے دور میں تعاون کے ایک نئے باب کا آغاز ہوگا جس میں ممالک کے درمیان باہمی فائدہ مند نتائج، عوام کے درمیان دوستی اور ثقافتی روابط اور تہذیبوں کے درمیان باہمی سیکھنے کے نتائج شامل ہوں گے۔اس سے قبل گزشتہ دو فورمز کے بعد متعلقہ فریقین نے بی آر آئی کے فریم ورک کے تحت کثیر الجہتی مکالمے اور تعاون کے پلیٹ فارمز کا ایک سلسلہ قائم کیا ہے جس میں بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کے تصور، میکانزم اور اقدامات کا بھرپور مظاہرہ کیا گیا ہے۔
تاریخی اعتبار سے دیکھا جائے تو ستمبر اور اکتوبر 2013 ء میں چینی صدر شی جن پھنگ نے قازقستان اور انڈونیشیا میں بالترتیب سلک روڈ اکنامک بیلٹ اور اکیسویں صدی کی میری ٹائم سلک روڈ کی تعمیر کی تجویز پیش کی تھی جس سے بین الاقوامی تعاون کے ایک نئے دور کا آغاز ہوا۔گزشتہ 10 سالوں کے دوران ، بی آر آئی ایک وژن سے وسیع حقیقی منظرنامے میں تبدیل ہوا ہے ، جو انتہائی مقبول بین الاقوامی عوامی پروڈکٹ اور وسیع ترین پیمانے کا حامل بین الاقوامی تعاون کا پلیٹ فارم بن چکا ہے۔
گزشتہ 10 سالوں میں وسیع مشاورت، مشترکہ شراکت اور مشترکہ ثمرات کے اصول پر عمل کرتے ہوئے بی آر آئی نے نتیجہ خیز کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ اس میں دنیا کے تین چوتھائی سے زیادہ ممالک نے شمولیت اختیار کی ہے، 03 ہزار سے زائد تعاون کے منصوبے قائم کیے ہیں، دنیا بھر میں تقریباً 01 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری کو متحرک کیا ہے اور شریک ممالک کے لئے 04 لاکھ سے زائد ملازمتیں پیدا کی ہیں.یہ کامیابیاں پوری طرح سے ثابت کرتی ہیں کہ دنیا کے نزدیک بی آر آئی ایک خوشحالی کی راہ ہے ،جو پوری دنیا کو فائدہ پہنچاتی ہے۔
گزشتہ دہائی میں ، بی آر آئی کے تحت متعدد تاریخی منصوبے تعمیر کیے گئے ہیں۔ ان میں سرفہرست چین پاک اقتصادی راہداری ہے جس نے پاکستان میں معاشی سماجی ترقی کا ایک نیا باب شروع کیا ہے۔ آج سی پیک اپنی تعمیر کے دوسرے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے اور پاکستانی عوام کے لیے نمایاں ثمرات لا رہی ہے۔اس کے علاوہ چین ۔ یورپ مال بردار ٹرین ، نئی مغربی زمینی ۔ سمندری راہداری ، چین ۔ لاؤس ریلوے ، اور پیرائس بندرگاہ شامل ہیں۔یوں اقتصادی، تجارتی اور پیداواری صلاحیت کے تعاون کو فروغ دینے اور توانائی اور وسائل کے تعاون کو بڑھانے کے لئے ایک ٹھوس بنیاد رکھی گئی ہے۔
دوسری جانب یہ امر بھی قابل زکر ہے کہ بی آر آئی عالمی ماحول دوست ترقی کے لئے سب سے بڑی محرک قوت بن چکا ہے۔اس ضمن میں بی آر آئی انٹرنیشنل گرین ڈیولپمنٹ کولیشن اور گرین سلک روڈ انوائز پروگرام سے لے کر گرین ڈیولپمنٹ بیلٹ اینڈ روڈ پارٹنرشپ کے اقدام تک، سرسبز ترقی اعلیٰ معیار کے بی آر آئی تعاون کی ایک نمایاں خصوصیت بن چکی ہے۔علاوہ ازیں ،بی آر آئی کے شراکت داروں نے ڈیجیٹل معیشت جیسے ابھرتے ہوئے شعبوں میں بین الاقوامی تعاون کو آگے بڑھانے کے لئے فعال طور پر کام کیا ہے۔ ڈیجیٹل سلک روڈ ایک ڈیجیٹل پل بن رہا ہے جو ایک نئی قسم کی گلوبلائزیشن کی سہولت فراہم کر رہا ہے ، اور بی آر آئی کے حقیقی مفہوم کو مسلسل فروغ دیا جارہا ہے۔بیلٹ اینڈ روڈ تعاون نے نہ صرف بنیادی ڈھانچے کے رابطے میں اضافہ کیا ہے بلکہ لوگوں کے درمیان تبادلوں، کراس کلچرل کمیونیکیشن کو بھی فروغ دیا ہے۔ اسی باعث یہ ایک کھلی عالمی معیشت کی تعمیر اور عالمی ترقی اور خوشحالی کو فروغ دینے کے لئے سازگار ہے۔یہی وجہ ہے کہ تمام فریقین بین الاقوامی تعاون کے لئے تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم کے منتظر ہیں، تاکہ اعلیٰ معیار کے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کی مزید منصوبہ بندی کی جاسکے اور مشترکہ مستقبل اور ترقی کی حامل عالمی برادری کی تعمیر کو متحرک کیا جاسکے۔

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1330 Articles with 619466 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More