یہ ایک حقیقت ہے کہ کسی بھی ملک میں مضبوط ٹرانسپورٹ کا نظام وہ اہم عنصر ہوتا ہے جو ترقیاتی عوامل کو آپس میں مربوط کرتا ہے ، ساتھ ساتھ یہ ملک کی ترقی و خوشحالی کا عمدہ ترجمان بھی کہلاتا ہے۔چین کے مختلف شہروں کے دورے کے دوران اس چیز کو بخوبی محسوس کیا جا سکتا ہے کہ یہاں ہر گزرتے لمحے عوام کے لیے سفری سہولیات کو زبردست وسعت اور ترقی مل رہی ہے اور ذرائع نقل و حمل کی مستقل بہتری کو ملک کی مجموعی ترقیاتی منصوبہ بندی میں کلیدی اہمیت حاصل ہو چکی ہے۔ چین کی جانب سے ترقیاتی عوامل کو فروغ دینے کے لئے نقل و حمل کے نیٹ ورک کو مسلسل وسعت دی گئی ہے اور ملک نے حالیہ برسوں میں اپنے ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر نیٹ ورک اور ٹرانسپورٹ سروسز کو بہتر بنانے میں قابل ذکر کامیابیاں حاصل کی ہیں، اور مستقبل میں ایک جامع نقل و حمل کے نظام کی تعمیر کو آگے بڑھانے کے لیے کوشاں ہے۔ یہاں یہ امر قابل زکر ہے کہ چین میں 3500 کلومیٹر سے زیادہ شاہراہوں کو انٹیلی جنٹ طریقے سے اپ گریڈ کیا گیا ہے۔انٹیلی جنٹ منظرنامے کی تعمیر ، جیسے لین کی سطح کا انتظام ، انٹیلی جنٹ نگرانی اور قبل از وقت انتباہ ، اور آف سائٹ قانون نافذ کرنے میں مستقل پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے۔ ٹیکنالوجی کی بدولت چین کی سفری خدمات کا معیار مسلسل بہتر ہوا ہے کیونکہ ملک انفارمیشن انفراسٹرکچر ، جیسے بے دو نیویگیشن سیٹلائٹ سسٹم اور 5 جی ٹیکنالوجی کے اطلاق کو گہرا کررہا ہے۔ حیرت انگیز طور پر ملک میں بے دو ٹرمینلز کے ساتھ 10 ملین سے زیادہ روڈ ٹرانسپورٹ اور شہری مسافر گاڑیاں جڑ چکی ہیں۔اعلیٰ قیادت کی ہدایات کی روشنی میں وزارت ٹرانسپورٹ ملک بھر میں عوامی نقل و حمل کے نئے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میں تیزی لانے کے لئے ، نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچے کی ڈیجیٹل تبدیلی اور ذہین اپ گریڈنگ کو فروغ دے رہی ہے ، جو پائلٹ منصوبوں سے لے کر جامع نظام تک پھیلی ہوئی ہے۔قابل ذکر ہے کہ بیجنگ-شیان گان ایکسپریس وے کا حے بی سیکشن، شنگھائی۔ہانگ چو۔ننگبو ایکسپریس وے اور چھنگ دو۔یی بین ایکسپریس وے سمیت کچھ اپ گریڈ شدہ اسمارٹ ایکسپریس وے پہلے ہی ٹریفک کے لیے کھول دیے گئے ہیں۔جدید ترین انفارمیشن ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ، اسمارٹ ایکسپریس وے ڈیجیٹل طور پر فعال ، انٹرنیٹ پر مبنی اور اسمارٹ تعمیرات ، مینجمنٹ ، بحالی ، آپریشن اور خدمات کی خصوصیت رکھتے ہیں۔ٹرانسپورٹ کے میدان میں نئے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر ڈیجیٹلائزڈ انفراسٹرکچر، ذہین نقل و حمل کی مصنوعات اور انٹرنیٹ سے منسلک ٹرانسپورٹ سروس کے نظام کو ضم کرتی ہے. یہ آپریشن ماڈلز کو نئی شکل دیتا ہے ، جس سے وسائل کی تقسیم کی کارکردگی اور اعلی سطح کی خدمات میں زبردست بہتری آئی ہے ، اور ڈیجیٹل انڈسٹری کلسٹرز کی ترقی کو فروغ مل رہا ہے۔ یہ امر قابل تحسین ہے کہ 2018 تا 2022 کی مدت کے دوران، چین نے دنیا کے سب سے بڑے ہائی اسپیڈ ریلوے اور ایکسپریس وے نیٹ ورک کے ساتھ ساتھ عالمی معیار کا پورٹ کلسٹر بھی تعمیر کیا ہے۔ آج چین اپنے نقل و حمل کے شعبے کی اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دے رہا ہے، ملک کی سبز اور کم کاربن تبدیلی کو گہرا کر رہا ہے، اور اپنے کاروباری ماحول کو بہتر بنا رہا ہے۔ ان میں ذرائع نقل و حمل کی اسمارٹ ترقی بھی شامل ہے جس سے نہ صرف شہری نقل و حمل کے نظام کی اعلیٰ معیار کی ترقی میں مدد مل رہی ہے بلکہ یہ جدید، اسمارٹ شہروں کی تعمیر میں بھی مددگار ہے۔اس ضمن میں یہ منصوبہ بندی کی گئی ہے کہ سینسنگ، اینالیسس، کنٹرول اور مواصلاتی ٹیکنالوجیز سے آراستہ ایک ذہین نقل و حمل نظام کا اطلاق کیا جائے تاکہ سفری سہولیات میں حفاظت، نقل و حرکت اور کارکردگی کو بہتر بنایا جا سکے۔ اس ضمن میں معاون حکومتی پالیسیوں کی بدولت بیجنگ اور شنگھائی جیسے بڑے شہروں کے ساتھ ساتھ کئی دیگر مقامات پر خودکار ڈرائیونگ اور وہیکل۔روڈ کوآرڈینیشن پائلٹ منصوبے تشکیل دیے گئے ہیں۔انفارمیشن اور مواصلاتی ٹیکنالوجیز جیسا کہ فائیو جی، انٹرنیٹ آف تھنگس کی مدد سے کئی شہروں میں بغیر پائلٹ بسوں نے کام بھی شروع کر دیا ہے۔یوں نئی ٹیکنالوجیز اور شہری پبلک ٹرانسپورٹ کو مربوط کیا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے بہت ساری نئی اختراعات ہوئی ہیں اور چینی عوام کے لیے سفری سہولیات میں بے شمار آسانیاں پیدا ہوئی ہیں۔
|